اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سیلریڈ کلاس الائنس نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو خط لکھاہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس سلیبز پر نظرثانی، ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد بڑھانے، اہم کٹوتیوں کی بحالی اور غیر دستاویزی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لا یا جائے خط کے متن کے مطابق نشاندہی کی گئی کہ 2019 میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی 76 ارب روپے تھی جو 2025 میں بڑھ کر 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر ہونے کے باعث تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے.

(جاری ہے)

خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت شیئرز، میوچل فنڈز، سکوک، لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر دی جانے والی ٹیکس کریڈٹس اور کٹوتیاں ختم کر دی گئی تھیں، جب کہ مالیاتی ایکٹ 2024 میں اضافی 10 فیصد سرچارج بھی عائد کیا گیا، جس نے تنخواہ دار طبقے کے لیے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں اس کے علاوہ قرضوں پر منافع پر دستیاب کٹوتیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں.

سیلریڈ کلاس الائنس نے بھارت، بنگلہ دیش، ویتنام اور نیپال جیسے ممالک کے ٹیکس نظام کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجودہ نظام تنخواہ دار طبقے پر بھاری بوجھ ڈالتا ہے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹیکس سلیبز میں نظرثانی کی جائے اور کم از کم مالیاتی ایکٹ 2024 سے پہلے کی پوزیشن بحال کی جائے میڈیکل الانس کی حد 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کی جائے آمد و رفت اور ملازمت سے متعلق اخراجات کے لیے 15 فیصد تک کٹوتی کی اجازت دی جائے‘ سالانہ ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر کم از کم 12 لاکھ روپے کی جائے.

سیلریڈ کلاس الائنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ 26-2025 میں ان سفارشات کو شامل کر کے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے اور غیر دستاویزی معیشت کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تنخواہ دار طبقے مطالبہ کیا کیا گیا کی جائے

پڑھیں:

جماعت اسلامی نے تنخواہ داروں پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے کا مطالبہ کردیا

جماعت اسلامی نے تنخواہ داروں پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ادارہ نور حق کراچی میں نیوز کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں تنخواہ داروں سے 391 ارب روپے ٹیکس لیا جاچکا جبکہ 500 ارب کا ہدف ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ چاروں صوبوں کے بڑے بڑے جاگیرداروں نے چار پانچ ارب روپے سےزیادہ ٹیکس نہیں دیا ہے، بجلی کی قیمت جتنی کم کی گئی ہے اتنی ہی بہت آسانی سے مزید کم ہونے کی گنجائش موجود ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ بجلی گیس اور پیٹرول سستا کیے بغیر صنعتیں نہیں چل سکتیں۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل آباد: فیسکو کی نااہلی، 20 گھنٹوں سے بجلی بند، شہریوں کی مشکلات میں اضافہ
  • ٹرمپ ٹیرف: ٹیکسٹائل ملز کا امریکا سے کاٹن خریدے سے انکار
  • سٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی، شرح سود 12 سے 11 فیصد پر آ گئی
  • وفاقی وزرا کی تنخواہ میں 140 فیصد اضافہ، صوبائی وزرا کتنی تنخواہ لیتے ہیں؟
  • اسٹیٹ بینک: شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان، 12 سے 11 فیصد پر آگئی
  • وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ، صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کردیا
  • تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ، صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کر دیا
  • وفاقی وزراء کی تنخواہیں صدارتی آرڈینینس کے ذریعے مزید بڑھا دی گئیں
  • جماعت اسلامی نے تنخواہ داروں پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے کا مطالبہ کردیا
  • بجٹ2025-26؛  ٹیکس ہدف 14.3 ٹریلین روپے سے زائد مقرر کیے جانے کا امکان