گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط موصول ہونے میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔
پاکستان فنانشل لٹریسی ویک کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے اس ہفتے میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جایے گا، ان سرگرمیوں کا مقصد مالیاتی خدمات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے ساتھ بااختیار بنانا ہے، دنیا بھر میں مالیاتی آگہی کو اہمیت دی جارہی ہے، ممالک مالیاتی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط بناسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہپاکستان نے بھی اس ضمن میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں ، ہم نے اس بارے میں مالیاتی آگہی کو پورے معاشرے میں فروغ دیا ہے، 2015 سے بالغ بینک اکائونٹس ہولڈرز کی تعداد 16 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد پر اگئی، نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 3.
جمیل احمد نے کہا کہ بینکنگ پالیسی میں صنفی توازن کو بہتر بنایا گیا ہے، اکائونٹس کو آسان طریقے سے کھولنے کے ڈیجیٹل طریقے متعارف کروائے گئے، مالیاتی خدمات کو بڑھانے میں راست کی سہولت نے بھی اہم کردار ادا کیا، مالیاتی خدمات سے دور ابادی بالخصوص خواتین کی بڑی تعداد اب بھی ایک چیلنج ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آج ایک اور ایک تاریخی موقع ہے، آج مالیاتی لٹریسی کا قومی روڈ میپ جاری کیا جارہا ہے، پانچ سالہ قومی پلان مالیاتی لٹریسی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا، وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر قومی نصاب میں بھی مالیاتی آگہی کو شامل کریں گے، اسٹیٹ بینک مالیاتی آگہی کوفروغ دینے کے ساتھ مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ مالیاتی لٹریسی پروگرام میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا اشتراک ہے، ان میں میڈیا کے ادارے اور تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں، کاروباری ادارے اپنے ملازمین کے لیے فنانشل ویلنیس پروگرام کے زریعے اس مشن میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، اس مہم کا مقصد ہر پاکستان کو شامل کرنا ہے تاکہ قومی معیشت کو مضبوط بنایا جاسکے، معاشرے میں بچت سرمایہ کاری کھ رجحان کو فروغ دے کر بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں گورنراسٹیٹ بینک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025تا2029کاافتتاح کردیا، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج سے مالیاتی آگہی کے ہفتے کا آغاز کررہے ہیں، ملک میں مالیاتی آگہی کے لیے مہم چلائی جائیگی، اس مقصد کے لیے فنانشل لٹریسی سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی شمولیت کا تناسب 64 فیصد سے 75 فیصد تک لانا ہے 2028 تک ، خواتین کی مالی خدمات سے دوری کا فرق 34 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد پر لایا جائے گا، اس اقدام سے معیشت مضبوط ہوگی، پاکستان کی معیشت کے بارے میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی اسسمنٹ آنے والی ہے، اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ زرعی نمو کم رہنے کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہے گی، زرعی شعبہ کی نمو گزشتہ سال کے برابر رہتی تو معاشی ترقی کئ شرح نمو 4.2 فیصد ہوتی، تمام بڑے صنعتئ شعبوں میں نمو دیکھی جارہی ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی دوہفتے اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کی اسٹیٹ بینک نے میں مالیاتی ان کا کہنا نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
کراچی: چیئرمین کی عدم تعیناتی، انٹر کے امتحانات میں تاخیر کا خدشہ
— فائل فوٹوکراچی انٹر بورڈ میں چیئرمین کی عدم تعیناتی سے امتحانات تاخیر سے ہونے کا خدشہ ہے۔
سندھ حکومت نے مصباح تنیو کو چیئرمین انٹر بورڈ کراچی تعینات کیا تھا، تاہم انہوں نے چارج لینے سے معذرت کر لی تھی۔
اس سے قبل چیئرمین میٹرک بورڈ شرف علی شاہ کو چیئرمین انٹر بورڈ کا اضافی چارج دیا گیا تھا۔
کراچی اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے انٹرمیڈیٹ...
خیال رہے کہ سندھ بھر میں 28 اپریل سے گیارہویں و بارہویں جماعت کے امتحانات کا آغاز ہونا ہے لیکن کراچی بورڈ میں چیئرمین کی عدم تعیناتی سے انتظامی و امتحانی معاملات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے طلباء کو تاحال امتحانی شیڈول اور نہ ہی ایڈمٹ کارڈ فراہم کیے جا سکے ہیں۔
بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی بھر میں انٹر بورڈ کے امتحانی مراکز کا بھی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔
ذرائع کے مطابق گیارہویں جماعت کے طلباء کو اضافی نمبر دینے کے فیصلے پر بھی عمل نہیں ہو سکا، حکومتِ سندھ نے طلباء کو اضافی نمبرز دینے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔
نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد اضافی نمبرز دینے کا پروسیس کم ازکم 25 دن کا ہو گا۔