پاکستان کا 8 شہریوں کے قتل کے بعد ایران سے جلد حرکت میں آنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کے ساتھ سرحد کے نزدیک آٹھ پاکستانیوں کی ہلاکت کے ذمے دار افراد کو پکڑ کر ان کو قرار واقعی سزا دے۔ ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں افغان سرحد کے نزدیک نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے گاڑیوں کے میکینک کا کام کرنے والے کم از کم آٹھ پاکستانی محنت کشوں کو موت کی نیند سلا دیا۔دوسری جانب ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ افغان سرحد کے نزدیک مہرستان کے علاقے میں ہفتے کی صبح گاڑیوں کے ایک ورکشاپ میں پیش آیا۔ شہباز شریف نے اس طرح کے واقعے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حملے کے محرکات کو سامنے لائیں۔پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "دہشت گردی ابھی تک پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے"۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس پر قابو پانے کے لیے ہمسایہ ممالک کے درمیان ہم آہنگ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔پاکستانی صدر نے بھی وزارت خارجہ کو احکامات جاری کیے کہ مقتول محنت کشوں کے ساتھ فوری رابطہ کر کے انہیں ہر ممکن سپورٹ پیش کی جائے۔ صدر نے ایران میں پاکستانی سفارت خانے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقتولین کی میتوں کی محفوظ واپسی کے لیے فوری اقدامات کرے۔کہا جا رہا ہے کہ مقتولین کا تعلق پاکستان میں بہاولپور سے ہے۔ پاکستانی اخبار "دی نیشن" کے مطابق تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایران میں قتل کیے گئے 8 پاکستانیوں کے لواحقین کا میتیں جلد پاکستان لانے کی اپیل
ایران میں قتل کیے گئے 8 پاکستانیوں کے گھر میں صف ماتم بچھ گئی، لواحقین غم سے نڈھال ہوگئے۔
آہ وزاری کرتے لواحقین نے حکومت پاکستان سے میتیں جلد از جلد پاکستان لانے کی اپیل کردی۔
جاں بحق 8 پاکستانیوں میں سے 6 کا تعلق بہاولپور کے نواحی علاقے خانقاہ شریف اور 2 کا تعلق احمد پور شرقیہ سے ہے۔
ایران کے صوبے سیستان میں 8 پاکستانی کار مکینکس قتل کردیے گئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاکستانی مقتولین کو صوبہ سیستان بلوچستان کے علاقے مہرستان میں افغان بارڈر کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ آٹھوں پاکستانی ایک ورک شاپ پر موٹر مکینک کا کام کرتے تھے۔
ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے ہاتھ پیر باندھ کر مقتولین کو گولیوں کا نشانہ بنایا ۔
ایرانی حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، قانونی ضابطوں کی تکمیل کے بعد میتیں پاکستان بھجوائی جائیں گی۔
پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی پورے خطے کےلیے ایک مستقل اور مشترکہ خطرہ ہے۔
ایرانی سفارت خانے نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مکمل خاتمے کےلیے تمام ممالک کو مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔