وفاق وزیرِ اعلیٰ KP کے خط پر مکمل خاموش ہے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف—فائل فوٹو
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاق نے وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے خط پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی کے خط کا وفاق نے تاحال کوئی جواب نہیں آیا، خط میں ضم اضلاع کے فنڈز کے پی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع خیبر پختون خوا کا حصہ بن چکے ہیں، ضم اضلاع کے فنڈز صوبے کو منتقل نہ کرنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ایک پیج پر نظر نہیں آتے۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضم اضلاع کے فنڈز خیبر پختون خوا کو منتقل کیے جائیں، دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ضم اضلاع کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ناگزیر ہے۔
بیرسٹر سیف نے یہ بھی کہا ہ کہ وفاق نے ضم اضلاع کی ترقی میں کے پی کا ساتھ دینے کے بجائے فنڈز روک دیے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف نے اطلاعات خیبر ضم اضلاع
پڑھیں:
گلگت بلتستان حکومت کا احتساب ضروری ہے، حفیظ الرحمن
سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے 800 ملین روپے وزیر اعلی کے بلاک ایلوکیشن کی مد میں وزیر اعلی کے اختیار کے فنڈز کو گلگت بلتستان سے کوہستان تک وزیر اعلی کے دوستوں میں حفاظتی بند، کلوٹ اور دیگر مرمتی معاملات کے نام پر تقسیمِ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ و صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتی چھتری تلے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کو نوچا جا رہا ہے۔ بدترین نااہلی اور کرپشن کے معاملات منہ کھولے اداروں کی توجہ کے منتظر ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کے 800 ملین روپے وزیر اعلی کے بلاک ایلوکیشن کی مد میں وزیر اعلی کے اختیار کے فنڈز کو گلگت بلتستان سے کوہستان تک وزیر اعلی کے دوستوں میں حفاظتی بند، کلوٹ اور دیگر مرمتی معاملات کے نام پر تقسیمِ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام پانی، بجلی اور دیگر بنیادی سہولتوں کیلئے دربدر ہیں اور نااہل وزیر اعلیٰ دوستوں کو نوازنے کیلئے اپنے صوابدیدی ترقیاتی فنڈز کو نواز رہے ہیں جو کہ ناقابل برداشت عمل ہے۔گلگت بلتستان کے ادارے ہوش کے ناخن لیں، اپنی اولین زمہ داریاں ادا کریں۔ حقائق جاننا عوام کا بنیادی حق ہے۔ 800 ملین کے یہ فنڈز گلگت بلتستان کے عوام کی ملکیت ہیں۔ وزیر اعلی نے صوابدید کے نام پر جو سکیمیں دی ہیں اور جن شخصیات کو دی گئی ہیں ان کو فوری طور پر عوام کے سامنے لایا جائے۔
سابق وزیر اعلیٰ و صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے مزید کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت کسی بھی سیاسی جماعت کی نمائندہ حکومت نہ ہونے کے باعث خود کو عوام کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتی۔ 18 ماہ کی حکومت میں یہ عناصر اپنا حکومتی ایجنڈا عوام کے سامنے نہیں لا سکے۔ وزیراعلی اور وزراء کی حکومتی مصروفیات کے بارے میں عوام کو کوئی خیر خبر نہیں رہتی جو کہ بڑا المیہ ہے۔صوبائی حکومت اور وزراء حکومتی کارکردگی سے دور مالی وارداتوں میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکومت کا چار سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے وفاقی حکومت سے ڈویلپمنٹ اور نان ڈویلپمنٹ کے نام پر کھربوں روپے حاصل کئے گئے ہیں۔ نتیجے میں نہ کوئی منصوبہ نمایاں نظر آرہا ہے اور نہ کارکردگی کے آثار نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجودہ چار سالوں کی حکومت کا احتساب وقت کی ضرورت ہے۔ تحقیقاتی اداروں کو اپنی زمہ داریاں ادا کرنی ہونگی۔ گلگت بلتستان کے عوام کے وسائل کسی بھی طرح کے طالع آزماؤں کو ہڑپنے نہیں دیں گے۔ حقائق جاننا عوام کا فرض ہے، مسلم لیگ (ن) اپنا عوامی فریضہ ادا کرتی رہے گی۔