جرأت تحقیقاتی سیل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

٭نیب نے قومی احتساب آرڈیننس، 1999کی دفعہ 9(a)کے تحت بیان کردہ کرپشن اور زیرِدفعہ 10 ملوث ملزمان، موجودہ ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو اور سابقہ ڈی جی عبدالرشید سولنگی اور دیگر کے خلاف انکوائری کی اجازت دی

٭نیب کی رپورٹ کے مطابق تیسری بار بطور ڈی جی تعینات ہونے والے محمد اسحاق کھوڑوپر بدعنوانی، اختیارات کا غلط استعمال، اور غیرقانونی تعمیرات کو فروغ دینے کے سنگین الزامات ہیں

٭ نیب رپورٹ میں اسحق کھوڑو کو "پٹہ سسٹم”چلانے کا مرکزی کردار قرار دیا گیا ہے ، جس میں مافیا کے ساتھ مل کر رشوت کے بدلے غیرقانونی منزلیں، تجارتی استعمال اور ماسٹر پلان کے خلاف تعمیرات کی منظوری شامل ہے

٭ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 20ماہ کے دوران کراچی میں 6000سے زائد غیر قانونی تعمیرات ہوئیں جبکہ صرف 3000کے قریب انہدامی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں جن میں سے اکثر فرضی اور ریکارڈ کا پیٹ بھرنے کے لئے تھیں

٭ رپورٹ میں پہلا تذکرہ ضلع کورنگی کے 120پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات کا ہے ،یعنی 26 پلاٹ تو صرف لکھنؤ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کورنگی سیکٹر 31Eمیں ہی واقع ہیں

٭ضلع کورنگی کی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران میں ڈپٹی ڈائریکٹر احسن ادریس، اور آغا جہانگیر جبکہ بلڈنگ انسپکٹر کاشف اور شہباز حسین کے نام شامل ہیں،جن کی غیرقانونی تعمیرات کی فہرست طویل ہے

٭ڈپٹی ڈائریکٹر احسن ادریس اور بلڈنگ انسپکٹر کاشف گزشتہ 20سال سے زیادہ عرصے سے اسی ضلع میں اپنی تعیناتی برقرار رکھنے میں کامیاب ہیں، وہ ہر جائز و ناجائز طریقے سے کام کرواتے ہیں
ٔ

٭ نیب کراچی کے انکوائری افسران نے ان فہرستوں کی تیاری میں بہت تساہل ، تجاہل اور تغافل سے کام لیا ہے اور سالوں پرانی شماریات پر اکتفا کرتے ہوئے رپورٹ تیار کی ہے، جو غیر قانونی تعمیرات کی حالیہ سنگینی کو ظاہر نہیں کرتی

٭ ضلع کورنگی میں 101ایکڑ پر محیط صرف ایک چھوٹی سی لکھنؤ سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی تعداد نیب رپورٹ کے برعکس 120سے کہیں زیادہ ہے، اس وقت بھی سوسائٹی میں بیس سے زائد پلاٹوں پر تعمیرات ہو رہی ہیں

٭ نیب رپورٹ میں نئی ناجائز تعمیرات کا کہیں تذکرہ ہے نہ ہی موجودہ ذمہ داران کا۔زیر نظر رپورٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور بلڈنگ کنٹرول انسپکٹرز تو بظاہر ان عہدوں پر کام نہیں کر رہے

٭ گزشتہ سالوں میں تو سمیع جلبانی (ڈی ڈی)، خاور حیات (اے ڈی)، عزیر امتیاز (اے ڈی)، سلمان شاہد (ایس بی آئی) اور محسن (بی آئی) نے یہاں کروڑوں روپوں کی غیر قانونی تعمیرات پر آنکھیں بند رکھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قومی احتساب بیورو کی اسکروٹنی کمیٹی برائے نیب کی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر آگئی۔ ذرائع کے مطابق مجاز اتھارٹی نے قومی احتساب آرڈیننس، 1999کی دفعہ 9(a)کے تحت بیان کردہ کرپشن اور زیرِدفعہ 10 ملوث ملزمان، موجودہ ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو اور سابقہ ڈی جی عبدالرشید سولنگی اور دیگر کے خلاف انکوائری کی اجازت دی تھی۔ مؤرخہ 28؍مارچ 2025 کو نیب حکام نے 312 صفحات پر مشتمل اپنی تحقیقاتی رپورٹ بطور چار شیٹ برخلاف مذکورہ افسران، چیف سیکریٹری سندھ کو برائے اطلاع ارسال کی ہے ۔ نیب کی مرتب کردہ حتمی انکوائری رپورٹ کا موضوع سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کراچی کے افسران / اہلکاران اور دیگر افراد کا، منظم انداز میں ذاتی فوائد کے لیے بلڈنگ ضوابط کے برخلاف غیر قانونی تعمیرات اور عمارتوں کے نقشے کی منظوری میں ملوث ہونا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق اس رپورٹ میں یہ نوٹس کیا گیا ہے کہ محمد اسحاق کھوڑو کو تیسری بار بطور ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA)تعینات کیا گیا ہے ۔ ان پر بدعنوانی، اختیارات کا غلط استعمال، اور غیرقانونی تعمیرات کو فروغ دینے کے سنگین الزامات ہیں۔ مذکورہ رپورٹ میں انہیں "پٹہ سسٹم” چلانے میں مرکزی کردار قرار دیا گیا ہے ۔ جس میں مافیا کے ساتھ مل کر رشوت کے بدلے غیرقانونی منزلیں، تجارتی استعمال اور ماسٹر پلان کے خلاف تعمیرات کی منظوری شامل ہے ۔ متعدد شکایات اور میڈیا رپورٹس کے بعد، یکم ستمبر 2023تا اپریل 2025تک کے دورانیے میں یہ تفتیشی رپورٹ تیار کی گئی ہے ۔ جس میں مذکورہ ملزمان پر الزامات عائد کئے ہیں کہ

(1)ایس بی سی اے افسران نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر رشوت کے بدلے غیرقانونی تعمیرات کی منظوری دی ۔

(2)( KBTPR 2002ترمیم شدہ) اور تعمیراتی ضوابط کی خلاف ورزی کی۔

(3)ماسٹر پلان اور زونل حدود کی خلاف ورزی سے شہری منصوبہ بندی کو تباہ کیا۔

(4)پٹہ سسٹم کے ذریعے تیزی سے غیرقانونی تعمیرات کو فروغ دینا اور بڑے پیمانے پر مالی فائدہ حاصل کرنا۔

(5)دکھاوے کے لیے جزوی طور پر تعمیرات کو گرانا، لیکن بعد ازاں دوبارہ غیرقانونی تعمیرپر سکوت۔

(6)نکاسی آب اور دیگر عوامی مقامات پر قبضے کی اجازت دینا۔ (7) کراچی کے ماسٹر پلان اور رہائشی مقامات کے استعمال میں بدعنوانی۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 20ماہ کے دوران کراچی میں 6000سے زائد غیر قانونی تعمیرات ہوئیں جبکہ صرف 3000کے قریب انہدامی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں جن میں سے اکثر فرضی اور ریکارڈ کا پیٹ بھرنے کے لئے تھیں۔ مذکورہ رپورٹ میں پہلا تذکرہ ضلع کورنگی کے 120پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات کا ہے ۔ جن میں سے پلاٹ نمبر D426، F56، F115، F108، F70، F54، F37، F33، F30، F22/5، F08، F04، A686، F57، F36، F38، F24، F1، F2، F3، F4، F75، F76، E199، D236، D445، LS115 یعنی 26 پلاٹ تو صرف لکھنؤ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کورنگی سیکٹر 31Eمیں واقع ہیں اور ضلع کورنگی کی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران میں ڈپٹی ڈائریکٹر احسن ادریس، اور آغا جہانگیر جبکہ بلڈنگ انسپکٹر کاشف اور شہباز حسین کے نام شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹراحسن ادریس اور بلڈنگ انسپکٹر کاشف تو گزشتہ 20سال سے زیادہ عرصے سے اسی ضلع میں اپنی تعیناتی برقرار رکھنے میں کامیاب ہیں۔ چنانچہ وہ جائز و ناجائز طریقے سے کام کرواتے ہیں۔ اعلیٰ حکام بھی انہیں ضلع کورنگی میں ہی برقرار رکھنے پر زیادہ رضامند رہتے ہیں کیونکہ وہ بھی بھتہ کی وصولی کے لیے اپنی کام ہی کے افسران چاہتے ہیں۔
دوسری طرف جرأت تحقیقاتی سیل کی جانب سے جب پلاٹوں کی معلومات کیلئے لکھنؤ سوسائٹی کے ذرائع سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے انکشاف کیا کہ نیب کراچی کے انکوائری افسران نے ان فہرستوں کی تیاری میں بہت تساہل ، تجاہل اور تغافل سے کام لیا ہے اور سالوں پرانی شماریات پر اکتفا کرتے ہوئے رپورٹ تیار کی ہے جو غیر قانونی تعمیرات کی حالیہ سنگینی کو ظاہر نہیں کرتی۔

ذرائع نے جرأت تحقیقاتی سیل کو مزید بتایا کہ ضلع کورنگی میں 101ایکڑ پر محیط صرف ایک چھوٹی سی لکھنؤ سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی تعداد 120 سے کہیں زیادہ ہے ۔ سال 2016 کے بعد سے تو اس سوسائٹی میں تعمیرات پر خود نیب نے پابندی لگائی ہوئی ہے جبکہ سال 2020سے سوسائٹی کا لے آؤٹ پلان بھی معطل ہونے کی وجہ سے بلڈنگ پلان کی منظوری اور تعمیرات پر مکمل پابندی عائد ہے ۔ مگر اس کے باوجود اس وقت بھی سوسائٹی میں بیس سے پلاٹوں پر تعمیرات ہو رہی ہیں جبکہ نہ ان کا کہیں نیب رپورٹ میں تذکرہ ہے نہ ہی موجودہ ذمہ داران کا۔ مذکورہ ڈپٹی ڈائریکٹر اور بلڈنگ کنٹرول انسپکٹرز تو بظاہر ان عہدوں پر کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ گزشتہ سالوں میں تو سمیع جلبانی (ڈی ڈی)، خاور حیات (اے ڈی)، عزیر امتیاز (اے ڈی)، سلمان شاہد (ایس بی آئی) اور محسن (بی آئی) نے یہاں کروڑوں روپوں کی غیر قانونی تعمیرات پر آنکھیں بند رکھی ہوئیں ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ جب سے لکھنؤ سوسائٹی میں ڈپٹی رجسٹرار میرپور خاص، جاوید شاہ کی بطور ایڈمنسٹریٹر تعیناتی ہوئی ہے اسی دوران ہی سوسائٹی کے پلاٹ نمبر F52پر تعمیرات اور E193پر پبلک سیل پروجیکٹ کی تکمیل ہوئی اور نشاندہی کے باوجود ان غیر قانونی یونٹس کی مارکیٹنگ آئیڈیل رئیل اسٹیٹ والے زمین ڈاٹ کام پر کر رہے ہیں۔ اسی طرح پلاٹ نمبر E152، F83، F83/2، D444، F83/3، F101، E182، D-212، وغیرہ وغیرہ غیرقانونی طور پر دو، تین، چار اور آٹھ چھوٹے یونٹس میں تقسیم اور تعمیرات پر سرکاری پابندی کے باوجود زیر تعمیر ہیں۔ جس کے لئے نہ صرف سوسائٹی کے رہائشی کی شکایات کو بلکہ ہائیکورٹ کے اسٹے آرڈر کو بھی حکامِ ودیگر نے ہوا میں اڑا دیا ہے ۔ مگر اس سب سے متعلق نیب کی رپورٹ بالکل خاموش ہے ۔ تاہم سندھ بلڈنگ کنٹرول میں بھتہ خوری کے ٹرینڈ سیٹرز کے خلاف باقاعدہ انکوائری اور رپورٹ کی تکمیل ایک خوش آئند عمل ہے بشرطیکہ کہ اس سے کراچی بھر کے شہریوں کو غیرقانونی تعمیرات کیخلاف کوئی ریلیف مل سکے خصوصاً لکھنؤ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کورنگی کے رہائشی شکایت کنندگان کیلئے کوئی آسانی مہیا ہو سکے۔
٭٭٭

نوٹ:(زیر نظر رپورٹ کو اس وقت اسی ایک موضوع یعنی لکھنؤ سوسائٹی ) تک محدود رکھا گیا ہے، دیگر علاقوں اور پلاٹوں کی تفصیلات قسط وار شائع کی جاتی رہیں گی)

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کی غیر قانونی تعمیرات غیر قانونی تعمیرات کی غیرقانونی تعمیرات رپورٹ کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر لکھنؤ سوسائٹی بلڈنگ کنٹرول اسحاق کھوڑو سوسائٹی میں تعمیرات پر پر تعمیرات ضلع کورنگی سندھ بلڈنگ تعمیرات کو ماسٹر پلان پلاٹوں پر نیب رپورٹ رپورٹ میں کی منظوری اور بلڈنگ کراچی کے اور دیگر نہیں کر کے خلاف نیب کی سے کام گیا ہے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ سندھ کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش

فائل فوٹو۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایات پر صوبے بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ 

اس سلسلے میں ٹریفک پولیس نے 4 تا 14 اپریل 2025 تک کی پیش رفت رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق دوران کریک ڈاؤن 7860 موٹرسائیکلیں ہیلمٹ نہ پہننے اور دیگر قوانین کی خلاف ورزیوں پر ضبط کی گئیں۔ 

فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشے لگانے والی 596 گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔ اسی طرح 193 ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز (ڈمپرز اور ٹینکرز) کا فٹنس مسائل اور مقررہ رفتار سے تجاوز کرنے پر چالان کیا گیا۔ 

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 25 بڑی و چھوٹی گاڑیوں کی رجسٹریشن مکمل طور پر منسوخ کرنے جبکہ 144 گاڑیوں کی رجسٹریشن عارضی طور پر معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ 

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کےلیے ٹریفک قوانین کا نفاذ سختی سے یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہیلمٹ کے بغیر موٹرسائیکل چلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشے استعمال کرنے والوں کا فوری چالان کیا جائے۔ 

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمرشل ہیوی گاڑیوں کی رفتار شہر میں 30 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود رکھی جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ ان فِٹ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے، یہ اقدامات عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہیں اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ ،انہدامی کارروائیاں صرف وسطی تک محدود، باقی علاقوں کو چھوٹ
  • سندھ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس‘کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے 5سو جعلی پنشنرز کو 66 کروڑ کی ادائیگی پر ڈائریکٹر فنانس معطل
  • فواد چوہدری نے پی ٹی آئی وکلا اور موجودہ قیادت پر سنگین الزامات لگادیئے
  • ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے سے متعلق پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کر دی
  • فواد چوہدری کے پی ٹی آئی وکلاء اور موجودہ قیادت پر سنگین الزامات
  • وزیراعلیٰ سندھ کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش
  • اسلام آباد کا بڑا زمین اسکینڈل بے نقاب: گولڑہ شریف کے پیروں سمیت 9 افراد کے خلاف نیب کا ریفرنس، سابق اعلیٰ افسران بھی شامل
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کیخلاف پیپلز پارٹی کا 18 اپریل کو جلسے کا اعلان
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف پی پی پی کا 18 اپریل کو جلسے کا اعلان