سعودی عرب ، امریکا کی ایٹمی توانائی کے معاہدے پر دستخط کے لیے بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2025ء)امریکہ کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ توانائی کے شعبے اور سویلین نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں تعاون کے لیے ایک ابتدائی معاہدے پر دستخط کرے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایٹمی توانائی کے شعبے میں تعاون کی تفصیلات رواں برس کے اختتام تک سامنے آئیں گی۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ مملکت میں تجارتی جوہری توانائی کی صنعت کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس پر رواں سال حقیقی پیش رفت ہو گی۔سعودی عرب کے وزیر برائے توانائی نے امریکی انرجی منسٹر کرس رائٹ کا کنگ عبداللہ پیٹرولیم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر میں پہنچنے پر خیرمقدم کیا۔کرس رائٹ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ یقینی طور پر 123 جوہری معاہدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن مملکت میں سویلین نیوکلیئر انڈسٹری کو ترقی دینے کے لیے ریاض کے ساتھ طویل مدتی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سعودی عرب کے
پڑھیں:
سید عباس عراقچی نے سعودی وزیر خارجہ کو مسقط مذاکرات میں ہونیوالی پیشرفت سے آگاہ کیا
ایرانی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ دعا ہے کہ یہ مذاکرات ایران اور پورے خطے کیلئے سازگار نتائج کا باعث بنیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آج شب اپنے سعودی ہم منصب "فیصل بن فرحان" سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ روابط سمیت علاقائی و بین الاقوامی مسائل پر مشاورت کی۔ اس دوران سید عباس عراقچی نے سعودی وزیر خارجہ کو علاقائی و بین الاقوامی صورت حال پر ایران کے موقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے فیصل بن فرحان کو مسقط میں امریکہ و ایران کے مابین غیر مستقیم مذاکرات کے پہلے دور اور اسی طرح عمان ہی کی میزبان میں روم میں ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کی جانب سے امریکہ کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات کی تفصیلات فراہم کرنے پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے ان مذاکرات کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ مذاکرات ایران اور پورے خطے کے لیے سازگار نتائج کا باعث بنیں۔