فتنے سے کوئی ڈیل ممکن نہیں: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے دین میں فتنے سے کوئی ڈیل ممکن نہیں۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے 9 مئی کے واقعات میں حصہ لیا، وہ اب اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ اگر کسی کو قانونی عمل کے نتیجے میں سزا ہوئی ہے تو حکومت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ ذرائع کے مطابق لندن میں میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ جو لوگ سیاست کرنا چاہتے ہیں، انہیں پاکستان واپس آ کر سیاسی میدان میں حصہ لینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک بیٹھ کر لاکھوں ڈالر خرچ کر کے پاکستانی اداروں کو بدنام کرنا نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ اس کا سخت نوٹس لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف سیاست میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں اور وفاقی و صوبائی حکومتیں ان سے مشاورت کرتی ہیں۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ حکومت ایک لاکھ ساٹھ ہزار ہنرمند افراد کو بیلاروس بھیجنے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ ملک کے نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر آ سکیں۔ نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بات چیت اسی وقت ممکن ہے جب مخالفین سرینڈر کریں اور آئین و قانون کے دائرے میں آئیں۔پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایران میں پیش آنے والا واقع بہت افسوس ناک ہے۔ مقتول افراد کے لواحقین سے رابطے میں ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستانیوں کے قتل کی ایرانی حکومت نے ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی ہے۔نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے ہمیشہ اوورسیز پاکستانیوں کی کاوشوں کی قدر کی، میں اسی ماہ وفد کے ساتھ افغانستان کا دورہ کروں گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ لاکھوں ڈالرز دے کر لیٹراسپانسر کرنے، لابیز کرنے اور مسلح افواج کو بدنام کرنے سے گھٹیا کوئی کام نہیں۔ وطن ماں کی طرح ہوتا ہے اور ماں کے خلاف ایسی حرکتیں کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے۔ اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ حکومت بسنت تہوار منانے پر نظرثانی کر رہی ہے، حفاطتی اقدامات کے ساتھ بسنت کو منایا جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے کہا کا کہنا تھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
الیکٹرانکس پر امریکی ٹیرف سے بچنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی چین کو تنبیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تجارتی معاملات میں کسی کو بھی چھوٹ نہیں ملے گی۔ ان کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ان کی انتظامیہ نے بظاہر چین پر دباؤ کم کرتے ہوئے کچھ ہائی ٹیک مصنوعات کو ریسیپروکل ٹیرف سے عارضی طور پر مستثنیٰ قرار دیا تھا۔
اتوار کے روز ٹرمپ نے اس معاملے پر تازہ بیان دیتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی پروڈکٹ کو مکمل طور پر ٹیرف سے استثنیٰ حاصل نہیں۔ موبائل فونز، لیپ ٹاپس اور دیگر اشیا اب بھی 20 فیصد موجودہ ڈیوٹی کے تحت آتی ہیں، اور انہیں صرف ایک مختلف ٹیرف بکٹ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ہم کسی بھی ملک، خصوصاً دشمن تجارتی ممالک جیسے چین کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنیں گے۔ بعدازاں، ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ آئندہ ہفتے سیمی کنڈکٹرز پر نئے ٹیرف کا اعلان کریں گے۔
مزید پڑھیں:چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان
ان کا کہنا تھا کہ ٹیرف جلد ہی نافذ العمل ہوں گے، ساتھ ہی یہ اشارہ بھی دیا کہ اس شعبے کی کچھ کمپنیوں کے لیے لچک رکھی جائے گی۔ امریکی وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹنک نے اس سے پہلے وضاحت کی تھی کہ ہائی ٹیک مصنوعات کو جو چھوٹ دی گئی ہے وہ صرف عارضی ہے، اور سیمی کنڈکٹرز پر ٹیرف آئندہ چند ہفتوں میں لاگو کر دیے جائیں گے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس تجارتی جنگ میں دونوں جانب سے جوابی اقدامات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ واشنگٹن نے چینی اشیا پر درآمدی ڈیوٹی 145 فیصد تک بڑھا دی ہے، جبکہ بیجنگ نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔
چین نے ابتدائی طور پر واشنگٹن کی جانب سے دی گئی چھوٹ کو صحیح سمت کی ایک چھوٹی پیشرفت قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ امریکا تمام ٹیرف مکمل طور پر ختم کرے۔ جمعہ کے روز جاری کردہ ایک نوٹس میں، امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے 20 اقسام کی ہائی ٹیک مصنوعات کی ایک فہرست جاری کی، جنہیں ریسیپروکل ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔ اس میں سیمی کنڈکٹرز، فلیٹ پینل ڈسپلے اور کمپیوٹرز شامل تھے۔
ٹرمپ کے تازہ بیانات سے دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی کم ہونے کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔ ان کے بیانات نے ایک بار پھر عالمی تجارتی پالیسیوں کے حوالے سے بے یقینی میں اضافہ کر دیا ہے، جس سے کاروباری طبقہ اور مالیاتی مارکیٹس دونوں پریشان ہیں۔
مزید پڑھیں:امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
وائٹ ہاؤس سے آنے والی مسلسل خبریں صنعت اور سرمایہ کاروں کے لیے شدید الجھن پیدا کر رہی ہیں، اور کمپنیاں اپنی سپلائی چین، انوینٹری اور مانگ کی منصوبہ بندی میں بے یقینی اور افراتفری کا شکار ہو رہی ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ کے ٹیرف سے متعلق بار بار بدلتے اعلانات نے عالمی اسٹاک مارکیٹس کو زبردست اتار چڑھاؤ کا شکار کر دیا ہے۔
2 اپریل کو انہوں نے درجنوں تجارتی شراکت داروں پر وسیع پیمانے پر ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان کیا، جس سے عالمی اسٹاک مارکیٹس گر گئیں، لیکن گزشتہ ہفتے انہوں نے ان میں سے زیادہ تر اقدامات پر 90 دن کی مہلت کا اعلان کردیا، جس میں چین شامل نہیں تھا۔ چین پر اس کے برعکس مزید سخت ٹیرف لگا دیے گئے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے لیے پر امید ہیں، تاہم حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ بیجنگ ہی پہلے رابطہ کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرانکس امریکا ٹرمپ ٹیرف چائنا چین