انقرہ(اوصاف نیوز)ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے باوجود شام میں ایک چھوٹی سی جنگ، ایک تصادم ہونے والا ہے، ترک اسٹریٹجک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی نے پیشگوئی کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ امریکہ، ترکیہ اوراسرائیل جنگ نہیں چاہتا لیکن ایک یا دو دن کو ایک تصادم ہو گا کوئی بڑی طویل جنگ نہیں ہو گی۔

کیونکہ نیتن یاہو اس وقت (سیاسی طور پر) غیر مستحکم ہے- اس کے باوجود ٹرمپ نے اس کہا کہ مسئلہ میں آپ معقول ہوئے تو میں حل کروں گا- مطلب نیتن یاہو کا کان کھینچ لیا کہ ترکیے کے ساتھ جنگ میں مت پڑیں-

اسرائیل نے (عرب اسرائیل جنگ کے بعد) اب تک اس طرح کے تنازع میں کسی سنجیدہ ریاست کا مقابلہ نہیں کیا- نہتے بچوں اور خواتین پر وحشیانہ بمباری کرتا ہے-ابھی اسرائیل مذاکرات عمل سے اٹھتے ہوئے کہہ بھی دیتا ہے کہ چلو ہم حملہ نہیں کریں گے- ترکیے شام کو بغیر سیکیورٹی کے نہیں چھوڑ سکتا- ہم فضائی اڈا قائم کریں گے- ترکیے کا کہنا ہے کہ جب ہم چاہیں گے قائم کر لیں گے-

اگر نیتن یاہو حملہ نہیں کرے گا تو اس کی حکومت گر جائے گی- انہوں نے خود ایردوان کو لے کر یہودیوں میں خود ترکیے کے خلاف زہر گھولا ہے جو ان کے گلے پڑ جائے گا- اس لیے عین ممکن ہے کہ نیتن یاہو امریکہ کی تائید کے بغیر شام میں ترکیے کے ساتھ چند دن کا تصادم کرے- ایک خطرناک تصادم- تاکہ اسے سیاسی طور پر کیش کیا جا سکے- میں سمجھتا ہوں کہ ہماری ترک فوج، ہماری سیکیورٹی فورسز اور قیادت اس منظرنامے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے-

چین : تاریخ کی بدترین آندھی، 800 سے زائد پروازیں منسوخ، درخت جڑوں سے اکھڑ گئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نیتن یاہو

پڑھیں:

ایران-امریکہ مذاکرات اسرائیل کے مفاد میں ہونے چاہئیں، صیہونی رژیم

عبرانی اخبار کو مطلع کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کیجانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نام ظاہر نہ کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار نے اسرائیل کے مقامی اخبار "یدیعوت آحارانوت" کو بتایا کہ صیہونی رژیم، امریکہ و ایران کے مابین مذاکرات سے نہایت رنجیدہ ہے۔ اسرائیل اس بات پر نالاں ہے کہ ان مذاکرات میں تہران کے میزائل پروگرام اور استقامتی محاذ کے متعلق کوئی بات نہیں ہو رہی۔ اسرائیلی حکام بالخصوص وزیراعظم "نتین یاہو"، ایران-امریکہ مذاکرات کے حوالے سے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے مؤقف پر بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ نتین یاہو نہیں جانتے کہ امریکی صدر درحقیقت کیا چاہتے ہیں؟۔ یہانتک کہ انہیں مذاکرات کی ریڈ لائنز کے متعلق بھی کوئی خبر نہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر ڈونلڈ ٹرامپ کے بیان کے بعد صیہونی سلامتی کے اس عہدیدار نے کہا کہ اگر امریکہ اور ایران کسی ایسے معاہدے پر اتفاق کرتے ہیں جو اسرائیل کے مفاد میں نہ ہو تو یہ ہمارے لئے بہت بُری بات ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کے اس بُرے معاہدے کے بعد ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا۔

اسرائیلی سیکورٹی کے عہدیدار نے یدیعوت آحارانوت کو مزید بتایا کہ تل ابیب کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ ان مذاکرات میں امریکہ صرف اور صرف ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کر رہا ہے۔ جب کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ انہوں نے تہران کے خلاف بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ایران ایک چالاک اور ہوشیار ملک ہے جس پر اسرائیل کے خدشات جائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام، مذاکرات یا امریکہ و اسرائیل کے فوجی حملے کی صورت میں ہی بند ہو سکتا ہے اس کے علاوہ تیسری کوئی صورت نہیں۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے سنیچر کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی سے مسقط میں غیر مستقم مذاکرات کا ایک دور مکمل ہوا۔ انہیں مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ ہفتے یورپ کے کسی ملک میں شروع ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • حافظ نعیم کا ہنگری کے سفیر کو خط، اسرائیلی وزیراعظم کو مدعو کرنے پر احتجاج
  • غزہ کے شہریوں کی تکالیف کا ’خاتمہ ہونا چاہیے،‘ فرانسیسی صدر
  • ایران-امریکہ مذاکرات اسرائیل کے مفاد میں ہونے چاہئیں، صیہونی رژیم
  • اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
  • کرک : ٹرک اور کوچ میں خوفناک تصادم ، 10 افراد جاں بحق
  • بھارت اور چین کے مسافر پروازیں بحال کرنے پر پھر مذاکرات، تاریخ مقرر نہیں ہوسکی
  • جہاد کا فتوی، نیتن یاہو اینڈ کمپنی میں کہرام
  • عمران خان سے جیل میں امریکی پاکستانی شخص کی ملاقات کا انکشاف
  • نتن یاہو، اسرائیل کے وجود کو لاحق اندرونی خطرہ