WE News:
2025-04-15@17:21:46 GMT

مرزا رسول جوہؔر

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

ہم سب دوست اس بات پر متفق ہیں مرزا رسول جوہؔر کم از کم 50 کے پیٹے میں ہیں مگر وہ خود کو نہ صرف سفید بالوں والا نوجوان سمجھتے ہیں بلکہ اپنی تھوڑی بہت میڈیکلی خفت کا ذمہ دار شوگر کو ٹھہراتے ہیں۔ وہ برملا اعتراف کرتے ہیں کہ انسولین کا انجیکشن انہیں رات گئے تک تو ہشاش بشاش رکھتا ہے مگر اندھیرا گہرا ہوتے ہی شوگر تمام اعضا کو معطل کرکے رکھ دیتی ہے۔

مرزا صاحب غالباً سات برس قبل میدانِ صحافت میں آئے تھے جب وہ بجلی میٹر کی ریڈنگ پیچھے کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے اور جبری برطرف کردیے گئے۔ ان کے معاشی حالات سے باخبر افسر تعلقات عامہ نے خاص تعلقات استعمال کرتے ہوئے انہیں اخبار میں پروف ریڈر رکھوا دیا۔ یوں چند ہی دنوں میں وہ میٹر ریڈر سے پروف ریڈر بن گئے۔

ان کا پروف شدہ مسودہ پڑھتے ہوئے ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے دال کھاتے ہوئے اس میں بار بار کنکر آ جائیں۔ ابھی پروف ریڈنگ میں ان کی مہارت کا سکہ بیٹھنے بھی نہ پایا تھا کہ انہیں بطور سب ایڈیٹر نیوز ڈیسک پر بیٹھنے کا موقع مل گیا۔

قصہ یوں ہے کہ ایک نیا اخبار مارکیٹ میں آنے سے سب ایڈیٹرز کا ایک باغی جتھہ وہاں چلا گیا لہٰذا چند ٹرینی بھرتی کرکے اور مرزا رسول جوہؔر کی عمر رسیدگی کے دھوکے میں انہیں تجربہ کار سمجھتے ہوئے نئے میدان میں اتار دیا گیا مگر انہوں نے ہمت نہ ہاری بلکہ ان کا حوصلہ اس پرچم کی طرح بلند رہا جسے ہر روز بلند کردیا جاتا اور ہر شام کو اتار لیا جاتا ہے۔

صبح سے شام تک مسلسل اتار چڑھاؤ اور دھینگا مشتی میں انہوں نے سب ایڈیٹنگ پر اپنا ہاتھ صاف کرلیا۔ ان کی بنائی ہوئی چند یادگار سرخیاں آپ سے چھپانا مرزا رسول جوہؔر کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا؟ ان سرخیوں نے انہیں اسٹاف میں یکدم مشہور کردیا تھا۔ نمونے کی چندسرخیاں:

’شیخ رشید نے گھر گھر الیکشن مہم کا آغاز شروع کر دیا‘
’آفریدی کی فلک بوس چھکوں اور زمین بوس چوکوں کی مدد سے سینچری‘
’نرگس عمرہ سے لوٹ آئیں، آج الحمرا میں پرفارم کریں گی‘
’برڈ فلو سے 4 چینی باشندے جاںبحق‘

جس روز آخری سرخی اخبار میں شائع ہوئی تو قارئین نے فون کرکے شکایت کی کہ جاں بحق صرف مسلمانوں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ ایڈیٹر صاحب نے ان کی سرزنش کی تو مرزا رسول جوہؔر نے دل ہی دل میں ادارہ چھوڑ دینے کی ٹھان لی تھی اور ڈیڑھ ماہ بعد ہی بالوں میں اتری چاندی کی بدولت دوسرے روزنامے میں رپورٹر ہو گئے۔

مرزا کی بطور رپورٹر تقرری بذات خود بریکنگ نیوز تھی مگر ٹی وی چینلز بہت بعد میں آئے۔ بہر کیف یہاں بھی صورتحال حسب سابق ہی رہی انہیں ایک سیاسی شخصیت کا انٹرویو کرنے کا ٹاسک ملا تو مرزا صاحب نے سوالنامہ تیار کیا اور فوٹو گرافر کے ہمراہ انٹرویو لینے پہنچ گئے چند ابتدائی اہم سوالات یوں تھے:

سوال: موجودہ سیاسی حالات میں قائداعظم کے 14 نکات کی اہمیت و افادیت کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟
سوال: اگر آپ اس مرتبہ بھی الیکشن ہار گئے تو اسے دھاندلی قرار دیں گے یا اپنی پرانی پارٹی میں واپس چلے جائیں گے؟
سوال: جونیجو کی نئی روشنی اسکیم کا مشرف کی روشن خیالی سے موازنہ کریں؟

اس پر وہ صاحب زچ ہو کر بولے یا تو آپ انٹرویو کی تیاری نہیں کرکے آئے یا پھر آپ میرے ساتھ مذاق کر رہے ہیں۔ مرزا رسول جوہؔر نے صورتحال کو سنبھالا دیا اور سوالات کا رخ پسند و ناپسند کی جانب موڑتے ہوئے جیب سے ’نجی سوالنامہ‘ نکالا اور بالترتیب سوالات کی بوچھاڑ کردی۔

نجی سوالات میں تیسرا اور چوتھا سوال جو سوالنامے کے عین مطابق تھے کچھ یوں کیے گئے جو بمعہ جواب درج ہیں:
سوال: ٹی وی دیکھتے ہیں؟
جواب: جی نہیں، ٹی وی دیکھنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔
سوال: آپ کا پسندیدہ ڈرامہ کون سا ہے؟

اس سوال کے بعد انٹرویو اختتام کو پہنچ گیا۔ مرزا رسول جوہؔر نے فوٹو گرافر سے صورتحال پر خاموشی اختیار کرنے کی درخواست کی اور دفتر میں صاحب انٹرویو سے وقت نہ ملنے کا بہانہ کردیا۔ (یاد رہے اس واقعے بشمول اگلے واقعات کے راوی فوٹو گرافر صاحب ہی ہیں۔ حالانکہ صحافت میں سورس نہیں بتایا جاتا لیکن مرزا رسول جوہؔر کے معاملے میں سورس چھپایا جائے تو واقعات من گھڑت لگتے ہیں)۔

فوٹو گرافر کے مطابق دوسرا واقعہ کچھ یوں ہے’8 اکتوبر 2005کے زلزلے پر ایک ماہر ارضیات سے انٹرویو کا وقت لیا گیا۔ زلزلے کے حوالے سے کئی سوالات زیر بحث آئے۔ انٹرویو دینے والے صاحب پٹھان تھے اور مشکل سے اردو بولتے تھے۔

مرزا صاحب نے انٹرویو کا اختتام ان الفاظ سے کیا، ان تمام سوالات، ان کے جوابات اور سیرحاصل گفتگو سے میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ آپ کا تعلق صوبہ سرحد (خیبرپختونخوا) سے ہے؟ بقول فوٹو گرافر وہ اس منطق پر پریشان تھے کہ خان صاحب اس اخذ شدہ نتیجے پر برہم ہی نہ ہو جائیں مگر وہ اس وقت حیران رہ گئے جب خان صاحب سیٹ سے اٹھ کر آگے بڑھے اور مرزا سے ہاتھ ملاتے ہوئے بولے ’آفرین ہے آپ نے خوب پہچانا، میرا تعلق چارسدہ سے ہے۔‘

ایک واقعے کا میں خود عینی شاہد بلکہ کردار ہوں۔ ایک مرتبہ مرزا رسول جوہؔر نے کوئی تقریب کور کی مگر فوٹو گرافر سے ٹائمنگ سیٹ نہ ہو سکی۔ اس پر انہوں نے کسی دوسرے اخبار کے فوٹو گرافر سے تصاویر بذریعہ انٹرنیٹ ای میل کرنے کی درخواست کی۔ اس دوران مرزا نے میرے سامنے بھی اس فوٹو گرافر کو SMS بھیجے۔

کچھ دیر بعد دوران گفتگو مرزا رسول جوہؔر کو ایک میسج موصول ہوا جسے پڑھتے ہی انہوں نے بڑبڑانا شروع کردیا اور فوٹو گرافر کو سخت برا بھلا (گالیاں) کہا، میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے ’یار اس بے وقوف نے 500 روپے نقد لیکر بھی تصاویر مجھے ای میل کرنے کے بجائے APPکو میل کردی ہیں۔

بولے اب کونAPP (ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان) جا کر تصاویر لائے۔ میں نے انہیں میسج دکھانے کے لیے کہا، فوٹو گرافر کا مسیج پڑھ کر مجھے ہنسی آئی مگر میں نے خود پر قابو پاتے ہوئے مرزا رسول جوہؔر سے ان کی ای میل آئی ڈی اور پاس ورڈ (بقول ان کے کوڈ) پوچھا اور تصاویر اوپن کرکے انہیں دکھا دیں۔ اس پر مرزا بھی حیران رہ گئے۔ وہ یادگار میسج یوں تھا:
App Ko Tsaveer Mail Kar Di Hain

مرزاAPP یعنی آپ کو ’اے پی پی‘ پڑھ کر مشتعل ہو گئے تھے۔ عقدہ کھلنے پر مرزا نے کھسیانی بلی کی مانند، شوگر کو بطور کھمبا نوچتے ہوئے سارا ملبہ اسی پر گرا دیا۔

مرزا خود کو 18، 20 برس سے صحافت کی دنیا کا راہی بتاتے ہیں مگر یہ پول بھی اس وقت کھل گیا جب مرزا رسول جوہؔر صحافیوں کو پلاٹ ملنے کے لیے 10 سالہ تجربے کی شرط بھی پوری نہ کرسکے لیکن مرزا نہایت ڈھٹائی سے اسے سینیئر صحافیوں کی سازباز قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ ان کے ساتھی پروف ریڈر بھی موجود ہیں جن کے ساتھ انہوں نے اس وادی پرخار میں قدم رکھا مگر مرزا رسول جوہؔر بضد ہیں کہ ان کے گاؤں والے صحافتی تجربے کو ڈال کر اتنے برس بن ہی جاتے ہیں۔

مرزا رسول جوہؔر کے اور بھی کئی دلچسپ واقعات ہیں، ان شاء اللہ آئندہ کسی ملاقات پر ان کا ذکر اٹھا رکھتے ہیں۔ ویسے بھی وہ آج کل پرنٹ میڈیا سے تنگ آ کر الیکٹرانک میڈیا میں جانے کے لیے پرتول رہے ہیں۔ ’یار زندہ صحبت باقی‘

پسِ تحریر: ان کا اصل نام مرزا رسول گوہر تھا لیکن ان کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے شاعری کی دنیا میں قدم رکھا تو پہلی بار علامہ اقبال کے ’جوابِ شکوہ‘ کا یہ شعر سنتے ہی گوہر کو جوہؔر کرلیا تھا۔

’تربیت عام تو ہے جوہر قابل ہی نہیں
جس سے تعمیر ہو آدم کی یہ وہ گل ہی نہیں‘

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

شیخ رشید علامہ اقبال مرزا رسول جوہؔر مشکورعلی نرگس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: علامہ اقبال مرزا رسول جوہ ر مشکورعلی مرزا رسول جوہ ر نے فوٹو گرافر انہوں نے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

روڈن انکلیو پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے،جی ایم محمد راشد

روڈن انکلیو پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے،جی ایم محمد راشد WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان ہاکی فیڈریشن نے روڈن انکلیو کے جی ایم محمد راشد صاحب کو چیف گیسٹ بلا لیا پاکستان میں ہونے والی انٹرنیشنل ہاکی چیمپئن شپ جس میں پاکستان کی ٹیم اور عمان کی ٹیم کا فائنل ہوا جس میں روڈر انکلیو کے جی ایم محمد راشد صاحب کو چیف گیسٹ بلایا گیا راشد صاحب اپنے انٹرویو کے دوران کہتے ہیں کہ پاکستان کی جیت ہمارے لیے فخر کا باعث ہے اور ہم پاکستان ٹیم کے ساتھ کھڑے ہیں پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم پاکستان کا قومی کھیل ہے اور ہم ہر لحاظ سے اس کو سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہے ،روڈن انکلیو ہم پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے

محمد اشتیاق کیانی برانڈ ابیسٹر روڈر انکلیو کا کہنا ہے کہ ہم جناب شاکر صاحب جو عمان کی ٹیم کے کیپٹن بن کر پاکستان ائے تھے ہم ان کے بڑے مشکور ہیں کہ انہوں نے بہت بڑی ایفرٹ کی اور دونوں ملکوں میں ایک بڑا ایونٹ رکوانے میں اہم کردار نبھایا شاکر صاحب کی یہ خدمات پاکستان میں کبھی نہیں بھولی جا سکتی ہم امید کرتے ہیں کہ انے والے ٹائم میں شاکر صاحب اس سے اچھا ایونٹ کروانے میں اہم کردار نبھائیں گے جی ایم روڈر ان کلیو راشد صاحب کا کہنا ہے کہ محمد اشتیاق کیانی روڈن کلپ برینڈ ایمبیسڈر کو ہدایات جاری کر دی کہ اپ جو بھی خدمات ہاکی کے لیے ہو وہ ہمیں فوری بتائیں اور ہم اس کے اوپر کام سٹارٹ کریں گے ہاکی فیڈریشن کے پریزیڈنٹ طارق مسعود کھوکھر صاحب نے شکریہ ادا کیا روڈن اینڈ کلیو کے جی ایم راشد صاحب ک ا سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن رانا مجاہد صاحب نے بھی راشد صاحب کا شکریہ ادا کیا طارق مسعود کھوکر صاحب اور رانا مجاہد صاحب کا کہنا ہے کہ ہم انشا اللہ تعالی ہاکی کو ایک مرتبہ پھر اس سٹیج پر لا کر کھڑا کریں گے جیسا کہ پہلے اولمپکس کے میڈل پاکستان میں اتے تھے اور الحمدللہ ہم نے علی کوشش جو ہے وہ نمایاں نظر انا شروع ہو چکی ہے کہ ہم نے انٹرنیشنل ٹیموں کو پاکستان میں بلا کر ثابت کر دیا ہے کہ ہم پھر ہاکی کی دنیا کو بدل کر رکھ دیں گے

پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم کے کوچ صابر صاحب کا کہنا ہے کہ ہم روڈر اینڈ کلیو کے بڑے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمیں بہت ہی خوبصورت دعوت دی اور ہمیں پوری ٹیم کو کھانا دیا اور ہمیں اپنی دعوت پر بلا کر بہت عزت دی ہم ان کے مشکور ہیں اور انشااللہ انے والے ٹائم میں بچوں پر اور محنت کی جائے گی تاکہ ہم ورلڈ لیول پر میڈل اور اولمپکس لیول پر میڈل لے کر ائیں تاکہ ہم ہمارا اور پاکستان کا جھنڈا فخر سے سر بلند ہو جائے پاکستانی ہاکی ٹیم کوچ صابر علی اج عمان اور پاکستان کے درمیان جو بھی خوبصورت کھیل دیکھنے کو ملا ہے اس میں ہر بندے کا اپنا ہی کریکٹر تھا جس میں شہباز سینیئر صاحب اصف باجوا صاحب سہیل اکرم جنجوا صاحب رائزنگ سٹار ہاکی کلب کے پریزیڈنٹ کا کہنا ہے کہ ہم صرف پاکستان میں نہیں پوری دنیا میں ہمارے کلب کے بچے کھیل کر نام روشن کریں گے پورے پاکستان کا محمد اشتیاق کیانی برانڈ بیسٹر روڈر انکلیو کا کہنا ہے کہ ہم بہت سارے پلان الریڈی کر چکے ہیں اور انشااللہ انے والے ٹائم میں ہاکی کو ہم بہت اچھے لیول پر دیکھنا چاہتے ہیں روڈر انکلیو اور اس میں گیسٹ سابقہ ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ اختر نواز گنجیرا صاحب ڈپٹی ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ شاہد اسلام صاحب اور نصر اللہ رانا صاحب بھی اس ایونٹ پر موجود تھے روڈر انکلیو کی طرف سے پاکستانی ٹیم کو اعزازی شیلڈ بھی دی گئی اور عمان کی ٹیم کو بھی اعزازی شیلڈ دی گئی اور عمان کے ایمبیسڈر کو بھی راشد صاحب نے اپنے ہاتھوں سے شیلڈ دی اور جی ایم راشد صاحب روڈن کلیو کے انہوں نے اعلان کر دیا کہ اپ لوگوں کے لیے ہر وقت ہمارے دروازے کھلے ہیں کسی قسم کا بھی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا روڈن اپ کے ساتھ کھڑا ہے

متعلقہ مضامین

  • ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات
  • اندر کی کہانی کا علم نہیں شاید بات چیت ہوئی ہو گی، محمد زبیر
  •  ریاست بہاول پور (آخری قسط)
  • امریکی وفد کا بیساکھی تہوار پر کرتارپور راہداری اور گوردوارہ صاحب کا دورہ
  • امریکی کانگریس مینز کے وفد اور وزیر داخلہ کا کرتار پور راہداری کا دورہ
  • فیصل آباد فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن پریس کلب (رجسٹرڈ) کی جانب سے ممبران میں یونین کارڈز تقسیم، صدر و سیکرٹری سمیت سینئرز کی بھرپور شرکت
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • روڈن انکلیو پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے،جی ایم محمد راشد
  • چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ نائیجریا،وزیر دفاع اور فوجی سربراہان سے ملاقاتیں