بنگلہ دیش: 31 جولائی تحریک کے متاثرین کا پاکستان میں علاج کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
بنگلہ دیشی مشیر صحت نورجہاں بیگم نے ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ گزشتہ سال جولائی سے اگست کے احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے 31 افراد کو علاج معالجے کی غرض سے پاکستان بھیجا جا رہا ہے۔
’43 افراد کو پہلے ہی علاج کے لیے بیرون ملک بھیجا جا چکا ہے، مزید 8 زخمیوں کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، اور مزید 21 کے نام ترکیہ میں علاج کے لیے وزارت خارجہ کو جمع کرائے گئے ہیں۔‘
مشیر صحت نورجہاں بیگم کے مطابق باقی 31 پاکستان جائیں گے، جس کے لیےبنگلہ دیشی حکومت پاکستانی سفیر اور حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا مستقبل میں روابط بڑھانے اور تعاون جاری رکھنے کا عزم
بنگلہ دیشی وزارت صحت نے احتجاجی تحریک کے دوران ہلاک اور زخمیوں کا ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کیا ہے۔
’اب تک 864 افراد کو شہید کے طور پر شناخت کیا گیا ہے اور 14,000 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، ہم ابھی تک اصل تعداد کی تصدیق کے عمل میں ہیں۔‘
مشیر صحت نے بتایا کہ ان کی ذمہ داری طبی دیکھ بھال فراہم کرنا تھی، ڈاکٹروں، نرسوں اور تمام صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں نے مناسب علاج کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کو امن و اتحاد کے لیے غیر ملکی دوستوں کی حمایت درکار ہے، ڈاکٹر یونس
’کچھ معاملات میں، غیر ملکی ماہرین کو یہاں ملک میں دیکھ بھال میں مدد کے لیے لایا گیا تھا۔ تقریباً 26 غیر ملکی ڈاکٹر اس میں شامل تھے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کو زخمیوں کے علاج کی منزل کے طور پر کیوں چنا گیا، تو مشیر صحت نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو جنگ سے متعلقہ زخموں سے نمٹنے کا تجربہ رکھتا ہے۔
’ان کے پاس لاہور میں ایسے خصوصی اسپتال ہیں جو ایسے صدمے کے مریضوں کو سنبھالنے کے لیے لیس ہیں۔‘
مزید پڑھیں: بنگلہ دیشی معیشت کو افراط زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا، ایشیائی ترقیاتی بینک کی آؤٹ لک رپورٹ جاری
مشیر صحت نورجہاں بیگم کے مطابق، یہ فیصلہ دستیاب مہارت اور غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کی بنیاد پر کیا گیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ زخمیوں کو زیادہ سے زیادہ مناسب اور جدید ترین علاج مل سکے۔
گزشتہ سال جولائی اگست کی تحریک نے بڑے پیمانے پر عوام کی توجہ مبذول کروائی اور ملک گیر مظاہروں کو جنم دیا، جس کے دوران ہزاروں افراد زخمی اور سینکڑوں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
اس کے بعد سے بنگلہ دیشی حکومت کو انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے متاثرین کو مناسب مدد فراہم کرنے اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر یونس اور مودی ملاقات، حسینہ واجد کی حوالگی کا کتنا امکان ہے؟
وزارت صحت کے حکام شفافیت کو برقرار رکھنے اور زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے لیے مزید امدادی اقدامات کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو مرتب اور تصدیق کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مریضوں کو بیرون ملک بھیجنے کا یہ حالیہ اقدام سیاسی بدامنی اور تشدد کے متاثرین کی بحالی کے لیے ایک وسیع تر حکومتی اقدام کا حصہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش پاکستان صحت علاج مشیر صحت نورجہاں بیگم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پاکستان علاج نورجہاں بیگم مشیر صحت نورجہاں بیگم بنگلہ دیشی بنگلہ دیش غیر ملکی کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا عمران خان کی فلاحی ریاست کی جانب گامزن ہے، مشیر خزانہ کے پی
مشیر خزانہ مزمل اسلم نے بیان میں کہا کہ کڈنی ٹرانسپلانٹ، لیور ٹرانسپلانٹ، بون میرو، کوچلر ایمپلانٹ کے لیے خصوصی صحت کارڈ کی منظوری دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا (کے پی) کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا عمران خان کی فلاحی ریاست کی جانب گامزن ہے۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے بیان میں کہا کہ کڈنی ٹرانسپلانٹ، لیور ٹرانسپلانٹ، بون میرو، کوچلر ایمپلانٹ کے لیے خصوصی صحت کارڈ کی منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ابھی مسلسل بقایاجات اتارنے کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ ہفتے کابینہ نے 2 ارب سے اوپر ٹیکسٹ بک بورڈ ضم اضلاع 2021 تا 2024 بقایاجات اتارنے کی منظوری دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری اسکولوں کے طلبہ کے لیے فری بیگز کے لیے 47 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا گیا ہے، یہ سب کا سب عمران خان کے فلاحی ریاست کے خواب کی تعمیل ہے۔