امریکی ٹیرف پر پریشان ، جواب کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا.
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے عائد ٹیرف پر پریشان ضرور ہیں کہ اس سے غیریقینی کی صورتحال ہے.
اس وقت پاکستان کا موقف جارحانہ نہیں بلکہ تدبر اور حکمت عملی پر مبنی ہوگا۔ ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں۔ یہاں کم سے کم ٹیرف 10 فیصد ہے اور اس کے بعد اضافی ٹیرف ہے۔
میرے خیال میں اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے تجارتی و سفارتی اثرات طویل مدتی ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے بدلے میں (امریکہ کو) کوئی جواب دینے جا رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان رسہ کشی میں پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے؟اس پر ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایک طویل عرصے سے صرف تجارت میں نہیں بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی پاکستان کا سٹریٹجک پارٹنر ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی ٹیرف، پاکستانی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی کمی کا خدشہ
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال پاکستان کے لیے خطرہ ضرور ہے لیکن ساتھ ہی اپنی برآمدی پالیسیوں پر نظرِثانی کرنے اور مستقبل کے لیے بہتر حکمت عملی بنانے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی کمی کا خدشہ ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے 29 فیصد جوابی ٹیرف عائد ہونے سے پاکستان کی برآمدات کے حجم میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر تک کمی آسکتی ہے۔ پائیڈ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ایکسپورٹس میں 25 فیصد کمی ہونے کا خدشہ ہے اور پیداوار متاثر ہونے سے 5 لاکھ ملازمتیں ختم ہو جائیں گی جب کہ صورتحال کا فائدہ بھارت اور بنگلادیش اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال پاکستان کے لیے خطرہ ضرور ہے لیکن ساتھ ہی اپنی برآمدی پالیسیوں پر نظرِثانی کرنے اور مستقبل کے لیے بہتر حکمت عملی بنانے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔