ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے، ڈی آئی جی ٹریفک
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ایک بیان میں ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے کہا کہ ڈمپر کو ٹریفک پولیس نے روکنے کی کوشش تھی لیکن نہیں رکا، ڈمپر اور ڈرائیور کو پولیس کے سپرد کرنے کی تمام ڈمپنگ ایسوسی ایشن کو ہدایت کی گئی، ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر اور دیگر نے ابتداء میں وقت مانگا، پھر صدر اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ ایک بیان میں ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ ڈمپر ڈرائیور نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی تھی، ڈرائیور شارع فیصل پر تیز رفتاری سے جا رہا تھا۔ ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے کہا کہ ڈمپر کو ٹریفک پولیس نے روکنے کی کوشش تھی لیکن نہیں رکا، ڈمپر اور ڈرائیور کو پولیس کے سپرد کرنے کی تمام ڈمپنگ ایسوسی ایشن کو ہدایت کی گئی۔ پیر محمد شاہ نے مزید کہا کہ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر اور دیگر نے ابتداء میں وقت مانگا، پھر صدر اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے یہ بھی کہا کہ ڈمپر ایسوسی ایشن ڈمپر اور ڈرائیور دونوں کو پیش نہ کرسکے۔ پیر محمد شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات 142 ڈمپروں کو چالان اور بھاری جرمانے عائد کیے گئے، 27 ڈمپروں کو ضبط اور ایک ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر ڈی ا ئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے کہا کہ ڈمپر نے کہا
پڑھیں:
کراچی؛ ڈمپر جلانے کے مقدمات میں گرفتار 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
کراچی:انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے 2 ڈمپرز جلانے کے 2 مقدمات میں 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں منتظم عدالت کے روبرو نیو کراچی پولیس نے 2 ڈمپر جلانے کے مقدمات میں 4 ملزمان کو پیش کیا، جن میں سید فردین، محمد منیب، محمد فہد اور محمد معاذ صدیقی شامل ہیں۔
دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہوسکتے ہیں؟، کیا یہ سپر مین ہیں۔
تفتیشی افسر انسپکٹر سفیان نے کہا کہ ٹائپنگ کی غلطی ہوگئی ہے، میں ٹھیک کردیتا ہوں۔
تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت مطمئن نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پولیس نے ملزمان کیخلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں دیے، جس کی بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دیا جاسکے۔ عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ملزمان کے خلاف نیو کراچی تھانے میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔