کوئٹہ، مون سون بارشوں کے دوران ہنگامی صورتحال کیلئے کنٹرول روم قائم
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ڈی سی کوئٹہ کے بیان میں کہا گیا کہ ڈی سی آفس میں ہنگامی صورتحال کیلئے کنٹروم روم قائم کیا گیا ہے، جو پی ڈی ایم اے اور تمام وفاقی و صوبائی محکموں سے رابطے میں رہیگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں مون سون کی بارشوں کے سلسلے میں انتظامیہ نے کنٹرول روم قائم کر دیا۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے جاری کردہ حکمنامے کے مطابق مون سون سیزن 2025 میں شدید بارشوں کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ڈی سی آفس کوئٹہ میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ کنٹرول روم پی ڈی ایم اے بلوچستان کوئٹہ میں پہلے سے قائم صوبائی کنٹرول روم کے ساتھ رابطے میں رہنے کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والی تمام ایجنسیوں اور تمام صوبائی و وفاقی محکموں کے ساتھ رابطہ رکھے گا۔ اس کے علاوہ حکومت بلوچستان کی طرف سے تفویض کردہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کنٹرول روم کا عملہ تیار رہے گا۔ انچارج کنٹرول روم کوئٹہ کو مذکورہ کنٹرول روم کے فوکل پرسن کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہنگامی صورتحال کنٹرول روم
پڑھیں:
عمران سے جیل میں نومبر میں امریکی پاکستانی سے ملاقات کا انکشاف
لندن (نیوز ڈیسک) سابق وزیر اعظم اور جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔
نجی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مذاکرات عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی اور طاقتور حکام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ممکنہ طریقے تلاش کرنے کے بارے میں ہیں۔
انتہائی موقر ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ امریکی پاکستانیوں کے ایک گروپ کے گزشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے بہت پہلے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور ایک ایسے شخص کے درمیان بات چیت کے کئی سیشنز منعقد ہوئے تھے۔
یہ شخص اب حالیہ مذاکرات اور بات چیت کا حصہ ہے۔ عمران خان اور طاقتور پاکستانی انتظامیہ کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے جو کوششیں ہو رہی ہیں اُن میں فوُڈ اور ریئل اسٹیٹ کی امریکی پاکستانی شخصیت تنویر احمد، تحریک انصاف امریکا چیپٹر کے سینئر رہنما عاطف خان، سردار عبدالسمیع، ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔
جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی پاکستانی افراد دو دہائیوں سے عمران خان کے ذاتی دوست اور انہیں عطیات دیتے رہے ہیں۔ جب عمران خان وزیراعظم تھے تب بھی ملاقات کیلئے آتے رہتے تھے اور امریکا سے پاکستان آنے والے وفد کو جوڑنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
اِن دو ملاقاتوں کے دوران جو کچھ ہوا؛ ان کے متعلق معتبر ذرائع نے دلچسپ معلومات شیئر کی ہیں۔
گزشتہ سال امریکی پاکستانیوں کے ساتھ نومبر میں ہوئی ملاقات کے دوران عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت کو سمجھا اور معاملات کے حل کیلئے تقریباً حامی ظاہر کی ۔ اور پھر انہیں یقین دلایا گیا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد لانگ مارچ میں شامل ہوں گے جس سے اس قدر افراتفری پیدا ہوگی کہ نظام کو فیصلہ کن مذاکرات کی طرف لایا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق کے پی کے تین سینئر رہنمائوں نے عمران خان کو یقین دلایا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد پر دھاوا بول دیں گے اور پی ٹی آئی کی شرائط پر عمران خان کو رہا کرایا جائے گا۔
اُس وقت بشریٰ بی بی اس پورے منظرنامے میں شامل نہیں تھیں اور ان کی شمولیت کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ عمران خان اس مارچ کی کامیابی کیلئے اس قدر پرامید تھے کہ انہوں نے امریکی پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
Post Views: 1