محکمہ ترقی نسواں بلوچستان میں مالی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ڈی جی اینٹی کرپشن بلوچستان کے مطابق متعدد شکایات کے بعد محکمہ ترقی نسواں میں بے قاعدگیوں کی شکایت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ اینٹی کرپشن بلوچستان نے محکمہ ترقی نسواں میں بے قاعدگیوں کی شکایت کی تحقیقات شروع کر دیں۔ محکمہ سے 2 برس کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ، ترقیاتی اسکیموں کی تفصیلات طلب کرلی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن بلوچستان عبدالواحد کاکڑ نے بتایا کہ بلوچستان کے محکمہ ترقی نسواں میں بے قاعدگیوں کی شکایت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، جس کے لئے محکمہ ترقی نسواں کے دو سال 2023-24 اور 2024-25ء کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات طلب کی گئیں ہیں۔ اسی طرح محکمے کی ترقیاتی اسکیموں کی تفصیلات بھی مانگی گئیں ہیں۔ عبدالواحد کاکڑ نے بتایا کہ محکمہ کے زیر انتظام شہید بینظیر بھٹو ویمن سینٹر اور شلٹر ہوم کیلئے جاری فنڈز کے اخراجات بھی طلب کی ہیں۔ ڈی جی اینٹی کرپشن بلوچستان نے بتایا کہ محکمے کی جانب سے کچھ ریکارڈ مہیا کیا گیا ہے، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن بلوچستان محکمہ ترقی نسواں بے قاعدگیوں کی کی تحقیقات
پڑھیں:
’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان نے ایرانی حکام سے آٹھ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ''مکمل تعاون‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ہلاکتیں ہفتے کے روز صوبہ سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے مہرستان میں اس وقت ہوئیں، جب نامعلوم افراد نے ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا۔
حملہ آوروں نے ان مزدوروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ یہ علاقہ پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور ہے۔
ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ آٹھوں مزدور تھے اور اسلام آباد اور تہران لاشوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
فوری طور پر کسی نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچ علاقوں کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے آزادی کے خواہاں بلوچ قوم پرستوں کی بغاوت کا سامنا ہے۔پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں، بلوچ لبریشن آرمی، جسے 2019 میں امریکہ نے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا، اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کو ان ہلاکتوں کی مذمت کی اور پاکستانی عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، ''ایران اس ظلم میں ملوث مجرموں اور ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔‘‘ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس قتل کی واردات کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ اور ’ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیا، جو ان کے بقول بنیادی طور پر اسلامی اصولوں اور قانونی اور انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔افغانستان، ایران اور پاکستان میں بلوچ عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ایڈوکیسی گروپ حال وش نے یہ اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا خاندانی کاروبار چلانے والے آٹھ پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔ تاہم اس کی آزادنہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
شکور رحیم اے پی کے ساتھ
ادارت: افسر بیگ اعوان