ملک بھر میں 44ہزار سے زائد افراد نے بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلانے سے انکار کیا،وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ملک بھر میں 44ہزار سے زائد افراد نے بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلانے سے انکار کیا،وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں 44 ہزار سے زائد افراد نے بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلانے سے انکار کیا، 34 ہزار کا تعلق کراچی سے ہے، ضلع شرقی میں 27 ہزار افراد نے بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے نہیں پلائے، 21 اپریل سے انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا جارہا ہے۔
وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ملک بھر سے 44 افراد سے زائد افراد نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلانے سے انکار کیا، ان میں سب سے زیادہ تعداد کراچی میں ہے، شہر قائد میں 34 ہزار والدین نے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلوائے، ضلع شری میں ایسے والدین کی تعداد 27 ہزار ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 21اپریل سے انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا جارہا ہے، مہم کا حصہ نہ بننے والوں کیخلاف مقدمہ درج کرنے اور گرفتاری کا آپشن موجود ہے مگر میں یہ کام کرنا نہیں چاہتا۔مصطفی کمال نے کہا کہ دنیا بھر میں پولیو صرف پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے، اگر آپ مہم کا حصہ نہیں بنے تو قومی مجرم کہلائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال قطرے پلانے سے انکار کیا افراد نے بچوں کو سے زائد افراد نے انسداد پولیو ملک بھر مہم کا
پڑھیں:
مصطفی کمال کا آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعویٰ
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعوی کردیا اور کہا ہے کہ اس بار افغانستان اور پاکستان میں ایک ہی روز مہم شروع ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کی اور کہا کہ رواں سال دسمبر 2025ء میں پاکستان کو پولیو فری کردیں گے، اب تک چھ نئے پولیو کیس سامنے آئے ہیں، 21 اپریل سے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم شروع ہو رہی ہے۔
انہوں ںے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو ہی ممالک ہیں جہاں پولیو موجود ہے لوگ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلاتے، افغانستان میں طالبان کی مذہبی بنیاد پر حکومت ہے لیکن پورے افغانستان میں بھرپور پولیو مہم چل رہی ہے، اس بار افغانستان اور پاکستان میں ایک ہی روز مہم شروع ہوگی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مذہب سے انسداد پولیو ویکسین کا کوئی تعلق نہیں، حج اور عمرہ کیلئے جائیں تو لائن میں لگا کر پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں، پاکستان براہ راست یونیسیف سے پولیو ویکسین حاصل کرتا ہے، پاکستان میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کو پولیو ویکسین یونیسیف فراہم کرتا ہے، پاکستان پولیو ویکسین نہیں خریدتا بلکہ یونیسف خود خریداری کرتا ہے اور ہمیں فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پولیو کا کوئی علاج نہیں صرف بچاؤ کی ویکسین ہے، پورے ملک میں سیوریج ٹیسٹ میں پولیو وائرس موجود ہے، وائرس پورے ملک میں موجود ہے بچاؤ کا طریقہ صرف ویکسین ہے، پاکستان میں بہت کم ایسے واقعات ہوتے ہیں جن پر پوری قوم متحد ہوجائے مگر پولیو ایسا مسئلہ ہے جس پر پورا ملک متحد ہے تمام صوبوں کے وزیر صحت یک زبان ہو کر اس مہم میں ایک مٹھی کی طرح شریک ہیں اس اتحاد کو دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ ہم پولیو پر قابو پالیں گے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ عہدہ سنبھالتے ہی چاروں صوبائی وزراء صحت سے رابطہ کیا۔ صوبائی وزراء کا ریسپانس بہت مثبت تھا، چار لاکھ پچیس ہزار ہیلتھ ورکرز گراونڈ پر کام کریں گے انھیں اتنے پیسے نہیں دئیے جا رہے کہ وہ اس سیکیورٹی رسک میں بھی کام کر رہے ہیں اس لیے ہیلتھ ورکرز کو خصوصی خراج تحسین پیش کیا جانا ضروری ہے۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ افغانستان اس مرض سے جان چھڑا لے اور ہم اکیلا پولیو زدہ ملک نہ رہ جائیں، والدین سے گزارش ہے کہ وہ اس مشن میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ پاکستان پولیو فری ممالک میں شامل ہوجائے۔