کوئٹہ جانے والی بولان میل جیکب آباد پر روک دی گئی، مسافر رُل گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ریلوے انتظامیہ کراچی سے کوئٹہ جانے والی بولان میل کو منزل تک پہنچانے میں ناکام ہوگئی۔ سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے ٹرین کو جیکب آباد ریلوے اسٹیشن پر روک دیا گیا، جس کے باعث سینکڑوں مسافروں کو درمیان سفر ہی میں اتار دیا گیا۔
بولان میل کو جیسے ہی جیکب آباد ریلوے اسٹیشن پر روکا گیا، مسافروں میں بے چینی پھیل گئی۔ مرد، خواتین اور بچے شدید پریشانی کا شکار ہوئے، جنہیں نہ صرف کوئٹہ کے لیے سفر ادھورا چھوڑنا پڑا بلکہ مقامی سطح پر متبادل ٹرانسپورٹ بھی میسر نہ آ سکی۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین کو سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کے باعث روکا گیا ہے اور فی الحال اسے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
دوسری جانب مسافروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ریلوے انتظامیہ نے کچھ لوگوں کو کرایہ واپس کیا جبکہ اکثریت کو تاحال ادائیگی نہیں کی گئی۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور ریلوے ٹرینیں چلانے کے قابل نہیں تو عوام کو خواہ مخواہ پریشان کیوں کیا جا رہا ہے۔
مسافروں نے مطالبہ کیا ہے کہ کرایہ مکمل طور پر واپس کیا جائے اور آئندہ سفر کے لیے واضح اور محفوظ منصوبہ بندی کی جائے تاکہ عوام کو اس طرح کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت اور چین کے مسافر پروازیں بحال کرنے پر پھر مذاکرات، تاریخ مقرر نہیں ہوسکی
بھارت اور چین کے درمیان براہ راست مسافر بردار طیاروں کی پرواز دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں بات چیت کا ایک دور ہوا لیکن ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی جاسکی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور چین کا تقریباً 5 سال بعد پروازیں بحال کرنے پر اتفاق
رائٹرز کے مطابق دونوں پڑوسیوں نے جنوری میں تجارتی اور اقتصادی اختلافات کو حل کرنے پر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس اقدام سے ان کے ہوابازی کے شعبوں کو فروغ ملے گا۔
سول ایوی ایشن کے سیکریٹری ووملن منگ وولنم نے نئی دہلی میں انڈین چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں کہا کہ شہری ہوا بازی کی وزارت اور چین میں ہمارے ہم منصب نے بات چیت کی ہے۔
انہوں نے تفصیل میں جائے بغیر مزید کہا کہ اب بھی کچھ مسائل حل ہونے ہیں۔
مزید پڑھیے: پاک-بنگلہ تجارت اور بھارت کا گمراہ کن بیانیہ
ہمالیہ میں سرحد کے ساتھ فوجیوں کے درمیان سنہ 2020 میں ہونے والے تصادم کے بعد بھارت اور چین کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے تھے۔ اس جھڑپ میں کم از کم 20 بھارتی فوجی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے بعد بھارت نے ملک میں سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ سیکڑوں مشہور ایپس پر پابندی لگا دی تھی اور مسافروں کے راستے کاٹ دیے تھے۔ تاہم دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست کارگو پروازیں جاری رہیں۔
اکتوبر میں پہاڑی سرحد پر فوجی تعطل کو کم کرنے کے معاہدے کے بعد سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ اسی ماہ صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روس میں بات چیت بھی کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت چین چین بھارت پروازیں چین بھارت مذاکرات