پاکستانیوں کا قتل؛ ثابت ہوا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
پاکستانیوں کا قتل؛ ثابت ہوا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:
ایران کے سرحدی صوبے سیستان کے ضلع مہرستان میں 8 پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جو ایران میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔
جاں بحق 8 افراد میں سے پانچ کی شناخت دلشاد، ان کے بیٹے نعیم اور دیگر تین نوجوانوں جعفر، دانش اور ناصر کے نام سے ہوئی ہے۔ دلشاد ایک مرمت کی دکان کے مالک تھے، جہاں تمام مقتولین کام اور قیام دونوں کرتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق ’’حملہ آور رات کے وقت دکان میں داخل ہوئے، مقتولین کے ہاتھ پاؤں باندھے اور انہیں بے دردی سے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔‘‘
ایران میں 8 معصوم پاکستانیوں کے بے دردی سے قتل نے ایرانی سیکیورٹی پر بڑے سوالات اٹھا دیے۔
یہ قتل عام کسی عمومی واردات کا حصہ نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا دہشت گردانہ حملہ تھا اور اس طرح کے بہیمانہ قتل میں بلوچ دہشت گرد تنظیمیں مُلوِّث ہیں۔ اس واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔
گزشتہ سال جنوری میں بھی صوبہ سیستان میں دہشت گردوں نے حملہ کرکے متعدد پاکستانی مزدوروں کو جاں بحق کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایران میں
پڑھیں:
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: گواہان کی عدم حاضری کے باعث کارروائی نہ ہو سکی
---فائل فوٹوراولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں 9 مئی کے روز جی ایچ کیو پر حملے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید، شیخ راشد شفیق و دیگر ملزمان، پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور پراسیکیوٹر ظہیر شاہ بھی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی۔
استغاثہ کے گواہان کی عدم حاضری کے باعث آج کوئی کارروائی نہ ہو سکی۔
عدالت نے گواہان کو آئندہ تاریخ پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 21 اپریل تک ملتوی کر دی۔
بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل محمد فیصل ملک نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 21 اپریل تک ملتوی ہوئی ہے، استغاثہ کے گواہان موجود نہیں تھے، عدالت نے 2 گواہان، مجسٹریٹ اور مدعیٔ مقدمہ کو طلب کر رکھا تھا۔
وکیل فیصل ملک نے یہ بھی بتایا کہ عدالت سے استدعا کی ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے، ایک ہی نوعیت کے تمام مقدمات کو یکجا کر کے ایک ساتھ ٹرائل شروع کیا جائے۔