UrduPoint:
2025-04-14@19:16:59 GMT

یورپی یونین میں مضر صحت کیمیکلز سے بنے کھلونوں پر پابندی

اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT

یورپی یونین میں مضر صحت کیمیکلز سے بنے کھلونوں پر پابندی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) یورپی یونین نے کھلونوں کے لیے حفاظتی اصولوں کو سخت کرنے کے لیے نئے قوانین پر اتفاق کیا ہے، جن میں ایسے نقصان دہ کیمیکلز پر پابندی بھی شامل ہے، جو انسانی جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ان کیمیکلز میں ایسے مادے شامل ہوتے ہیں، جو انسانی نمو کے ہارمونز میں خلل ڈال سکتے ہیں اور جو تولیدی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

برسلز کا کہنا ہے کہ ان قوانین کا مقصد بچوں کو کیمیکلز اور آن لائن مارکیٹ پلیس کے خطرات سے بہتر طور پر تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔ یورپی یونین کے مذاکرات کاروں اور رکن ممالک نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد بچوں کو آن لائن فروخت کیے جانے والے خطرناک کیمیکلز اور خطرناک کھلونوں سے بچانا ہے۔

(جاری ہے)

اگرچہ زیادہ تر خطرناک مادوں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے، تاہم بلاک کا کہنا ہے کہ ابھی بھی کچھ ایسے کیمیکلز پر کارروائی کی ضرورت ہے، جو ہارمونز میں خلل ڈالتے ہیں اور اعصابی، سانس یا مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

کیمیکل پر نئے قوانین کیا ہیں؟

نئے قوانین PFAS پر پابندی متعارف کراتے ہیں۔ یہ مصنوعی کیمیکلز کا ایک ایسا گروپ ہے، جو ان کی پائیداری اور انسانی صحت کے خطرات کے لیے جانا جاتا ہے۔

PFAS کو بار بار چھونے کا تعلق جگر کے نقصان، ہائی کولیسٹرول کی سطح، مدافعتی ردعمل میں کمی، پیدائشی کم وزن اور کینسر کی مختلف اقسام سے ہے۔ نئے یورپی ضوابط کارسنجینک، میوٹیجینک اور زہریلے تولیدی کیمیکلز (سی ایم آر) پر موجودہ پابندیوں کو بھی بڑھاتے ہیں تاکہ ہارمون ڈسٹرپٹرس جیسے دیگر خطرناک مادوں پر بھی پابندیاں عائد کی جا سکیں۔

اس طرح کے کیمیکل تیزی سے عام ہارمونز سے متعلق عوارض سے منسلک ہوتے ہیں اور اکثر بعد میں سپرم کے معیار کی خرابی کا سبب بنتے ہیں۔ یورپی کمیشن نے کہا، ''یہ کیمیکل خاص طور پر بچوں کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ وہ ان کے ہارمونز اور ان کی ذہنی نشوونما میں مداخلت کر سکتے ہیں یا عام طور پر ان کی عمومی صحت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔‘‘

یورپی پارلیمنٹ میں اس قانون سازی میں کلیدی کردار ادا کرنے والی جرمن رکن ماریون والزمان نے کہا کہ حفاظتی خدشات کے پیش نظر یورپی یونین کی مارکیٹ سے نکالی جانے والی پانچ مصنوعات میں سے ایک کھلونے ہیں۔

انہوں نے کہا، '' نئے کھلونے سیفٹی ریگولیشن کے لیے ایک واضح پیغام ہے: ہم بچوں کی حفاظت کر رہے ہیں، منصفانہ مسابقت کو یقینی بنا رہے ہیں اور ایک کاروباری مرکز کے طور پر یورپ کی حمایت کر رہے ہیں۔‘‘

یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کی حکومتوں کی طرف سے باضابطہ طور پر منظور ہونے کے بعد ان ضوابط کا نفاذ کر دیا جائے گا۔ پولینڈ کے وزیر ٹیکنالوجی کرزیزٹوف پاسزیک نے کہا، ''یورپی یونین کے کھلونوں کے حفاظتی قوانین دنیا کے سخت ترین قوانین میں سے ہیں، لیکن ہمیں ابھرتے ہوئے خطرات سے ہم آہنگ رہنا چاہیے۔

‘‘ آن لائن فروخت ہونے والے کھلونوں کا کیا ہوگا؟

نئے قوانین کے تحت کھلونوں کے درآمد کنندگان کو ڈیجیٹل پراڈکٹ پاسپورٹ کہلانے والی حقائق پر مبنی فہرست کو یورپی یونین کی سرحدوں پر قائم کسٹمز کے حکام کو جمع کرانا ہوگا۔ یہ فہرست ایک قسم کی سیفٹی فیکٹ شیٹ ہوتی ہے، جس میں حفاظتی معیارات کی تعمیل سے متعلق معلومات اور انتباہات شامل ہوتے ہیں۔

یورپی کمیشن کا کہنا ہے، ''اس سے قومی انسپکٹرز اور کسٹم افسران کے لیے ان پر قابو پانا آسان ہو جائے گا۔ نئے قوانین کے تحت، درآمد کنندگان کو ڈیجیٹل پراڈکٹ پاسپورٹ یورپی یونین کی سرحدوں پر کسٹمز میں جمع کرانا ہو گا جس کی جانچ پڑتال کی جائے گی تاکہ آن لائن فروخت کیے جانے والے کھلونوں سمیت غیر محفوظ کھلونے یونین کی مارکیٹ میں داخل نہ ہو سکیں۔‘‘

شکور رحیم ، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کی نئے قوانین سکتے ہیں ہیں اور آن لائن نے کہا کے لیے

پڑھیں:

پاکستانی مصنوعات کی دھوم؛ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ملکی برآمدات میں اضافہ

ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس سے یورپی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کو پسند کیا جا رہا ہے۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے پاکستانی مصنوعات کی یورپی ممالک میں مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی یورپ کو برآمدات میں 9.4 فی صد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق مغربی اور شمالی یورپ میں سب سے زیادہ پاکستانی مصنوعات کو پسند کیا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ  مغربی یورپ کو برآمدات میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ شمالی یورپ میں یہ شرح 17.7 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ ملک کے لیے خوش آئند پیشرفت ہے۔

یورپی ممالک کا پاکستانی صنعت پر بڑھتا اعتماد

اٹلی، یونان اور اسپین جیسے ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ بتدریج بڑھ رہی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس ہے، جس کے تحت پاکستانی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کو یورپی مارکیٹ میں ترجیحی رسائی حاصل ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کے لیے ڈیوٹی فری رسائی کو 2027 تک توسیع دی تھی۔ اس اسکیم کے تحت ترقی پذیر ممالک کو یورپی یونین میں ٹیکس چھوٹ کے ساتھ برآمدات کی سہولت ملتی ہے۔

ایس آئی ایف سی کی کامیاب پالیسیاں اور صنعتی ترقی

ایس آئی ایف سی کی کوششیں صنعتکاروں کو سرمایہ کاری کے لیے مؤثر ترغیب ثابت ہوئی ہیں، جس سے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ اقتصادی ترقی کا یہ سلسلہ جاری ہے اور مستقبل میں مزید بہتری کی توقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ سندھ کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش
  • یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق
  • بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک
  •  ہمیں اسرائیل، امریکہ، اور یورپی یونین کی تمام مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا ہوگا، ڈاکٹر فضل حبیب 
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • ایس آئی ایف سی کی کاوشیں، یورپی ملکوں کو برآمدات میں 9.4 فیصد اضافہ
  • وسطی یورپی ممالک میں مویشیوں میں منہ کھر کی وبا، سرحدیں بند
  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یورپی ممالک کو برآمدات میں نمایاں اضافہ
  • پاکستانی مصنوعات کی دھوم؛ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ملکی برآمدات میں اضافہ