اسرائیلی فوج نے غزہ کے رفح کا محاصرہ مکمل کر لیا ہے، صہیونی فوج نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ یہ مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کے اعلان کردہ منصوبے کا حصہ ہے، جس کے ساتھ ساتھ فلسطینی آبادی کو بڑے پیمانے پر انخلا بھی کرنا پڑے گا۔

نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے 2 اپریل کو جنوبی غزہ میں موراگ کوریڈور کے علاقے پر قبضہ کرنا شروع کیا تھا، جس کی وجہ سے لاکھوں فلسطینیوں کو جنوب میں مصر کی سرحد سے متصل رفح سے جانے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 36 ویں ڈویژن کے فوجیوں نے رفح اور خان یونس کو الگ کرتے ہوئے موراگ روٹ کا قیام مکمل کر لیا ہے۔

حماس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’موراگ کوریڈور‘ پر قبضہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کی جانب ’حقیقی پیش رفت‘ کی توقع کر رہی ہے، سینئر قیادت قاہرہ میں مصری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کی کے لیے تیار تھی۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ کے رہائشیوں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے اب موراگ کوریڈور پر اپنا قبضہ مکمل کر لیا ہے، جو رفح اور خان یونس کے درمیان غزہ کو عبور کرتا ہے، جس سے فلاڈلفی روٹ (مصر کی سرحد کے ساتھ) اور موراگ کے درمیان پورے علاقے کو اسرائیلی سیکیورٹی زون کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

فوج نے جنوبی غزہ میں خان یونس اور اس کے آس پاس کے علاقوں کے ہزاروں رہائشیوں کے انخلا کے احکام کا بھی اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلد ہی، آئی ڈی ایف کی کارروائیاں تیز ہوجائیں گی اور غزہ کے دیگر بیشتر علاقوں میں پھیل جائیں گی، اور آپ کو جنگی علاقوں کو خالی کرنے کی ضرورت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ کے ساتھ ساتھ بیت حنون اور دیگر علاقوں میں بھی رہائشیوں کو خالی کیا جا رہا ہے، علاقے پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور سیکیورٹی زون کو بڑھایا جا رہا ہے، جس میں نیٹزاریم کوریڈور بھی شامل ہے۔

قاہرہ مذاکرات

مارچ کے وسط میں جنوری میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں نئے سرے سے کی جانے والی جارحیت میں 1500 سے زائد فلسطینی شہید اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ فوج نے جنگ زدہ علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت اعلیٰ اسرائیلی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ جاری حملے کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ غزہ میں قید بقیہ 58 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے۔

حماس کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے نہ صرف بے سہارا شہری شہید ہوئے، بلکہ یہودی قیدیوں کی قسمت بھی غیر یقینی ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ نے ایک روز قبل خبردار کیا تھا کہ اسرائیلی انخلا کے احکامات میں توسیع کے نتیجے میں لوگوں کو ’جبری طور پر سکڑتے ہوئے علاقوں میں منتقل‘ کیا جا رہا ہے، جس سے غزہ میں ایک گروپ کے طور پر فلسطینیوں کے مستقبل کے قابل عمل ہونے کے بارے میں حقیقی تشویش پیدا ہو رہی ہے۔

ہفتے کے روز حماس کے ایک وفد اور مصری ثالثوں کی قاہرہ میں ملاقات ہونی تھی، جنگ بندی مذاکرات سے واقف حماس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ اجلاس جنگ کے خاتمے، جارحیت روکنے اور غزہ سے قابض افواج کے مکمل انخلا کو یقینی بنانے کے معاہدے تک پہنچنے کی جانب حقیقی پیش رفت حاصل کرے گا۔

ان کے مطابق حماس کو ابھی تک جنگ بندی کی کوئی نئی تجویز موصول نہیں ہوئی، حالانکہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور مصر نے ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کا تبادلہ کیا ہے۔

انہوں نے اسرائیل پر غزہ میں اپنی جارحیت جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ تاہم، ثالثوں کے ساتھ رابطے اور بات چیت جاری ہے۔

اسرائیل کے حملے جاری

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مصر کی تجویز میں 8 زندہ اسرائیلی قیدیوں اور 8 لاشوں کی رہائی شامل ہوگی، جس کے بدلے میں 40 سے 70 دن تک جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی خاطر خواہ رہائی شامل ہوگی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ’ہم انہیں (غزہ میں قیدیوں کو) واپس لانے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔‘

ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف کے حوالے سے بھی اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ایک بہت سنجیدہ معاہدہ طے پا رہا ہے، یہ چند دنوں کی بات ہے‘۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق جب سے اسرائیل نے غزہ پر حملے دوبارہ شروع کیے ہیں، اب تک 1500 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے کے روز کہا تھا کہ ان میں سے درجنوں حملوں میں ’صرف خواتین اور بچے‘ شہید ہوئے ہیں۔

ہفتے کے روز ہونے والے حملے کے بعد اے ایف پی کی فوٹیج میں کفن میں لپٹی 4 افراد کی لاشیں ایک مقامی ہسپتال میں دکھائی دے رہی تھیں، جب کہ متعدد افراد نماز جنازہ ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔

اکتوبر 2023 سے جب اسرائیل نے غزہ پر حملے تیز کیے ہیں، اب تک 50 ہزار 933 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ کہ اسرائیل کر لیا ہے جا رہا ہے کے مطابق خان یونس شہید ہو کے ساتھ چکے ہیں حماس کے غزہ کے فوج نے کے روز تھا کہ

پڑھیں:

مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ

مصر نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ہتھیار ڈالنے کی تجویز رکھی ہے جسے آزادیٔ فلسطین کی تحریک نے یکسر مسترد کردیا۔

عرب میڈیا کے مطابق مصر کے دارالحکومت میں حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی پر مذاکرات ثالثیوں کی موجودگی میں ہوئے۔

ان مذاکرات میں حیران کن طور پر مصر نے مطالبہ کیا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے تحریک آزادی سے دستبردار ہوجائے اور اسرائیل کے سامنے ہتھیار پھینک دے۔

مذاکراتی عمل میں شریک حماس کے ایک عہدیدار طاہر النونو نے عرب میڈیا کو بتایا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم یہ تجویز حیران کر رہ گئی تھی۔

طاہر النونو کا کہنا تھا کہ حماس نے واضح کردیا کہ اس وقت ہتھیار ڈالنے کا موضوع زیرِ بحث ہی نہیں اور نہ ہی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

حماس رہنما نے مزید کہا کہ اسرائیل کے فوری جنگ بند کرنے اور قابض افواج کے انخلا کی ضمانت پر ہی جنگ بندی ممکن ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ملتان، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام عظیم الشان اسرائیل مردہ باد ریلی
  • غزہ کو اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، ایم ایس ایف
  • غزہ کی جنگ ختم کی جائے، سینکڑوں اسرائیلی مصنفین کا مطالبہ
  • غزہ کے شہریوں کی تکالیف کا ’خاتمہ ہونا چاہیے،‘ فرانسیسی صدر
  • اسرائیل کی غزہ میں بربریت کی انتہا، شدید بمباری، 6 بھائیوں سمیت 37 فلسطینی شہید
  • مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس