لاہور:اسٹیج، فلم اور ٹیلی ویژن کے نامور اداکار و کامیڈین جاوید کوڈو طویل علالت کے بعد 63 برس کی عمر میں لاہور کے جنرل اسپتال میں انتقال کر گئے۔

اداکار جاوید کوڈو کئی عرصے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔

جاوید کوڈو نے 1980 کی دہائی میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور اپنی منفرد اداکاری، مزاحیہ انداز اور چھوٹے قد کی وجہ سے جلد ہی عوام میں مقبولیت حاصل کر لی۔

انہوں نے 150 سے زائد اردو و پنجابی فلموں، سینکڑوں اسٹیج ڈراموں اور ٹی وی شوز میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

ان کی صحت کے مسائل کئی برسوں پر محیط رہے۔ 2016 میں انہیں دماغ کی شریان میں خرابی کے باعث گنگا رام اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جب کہ بعد ازاں ایک ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے کے بعد ان کا کولہے کی ہڈی کا آپریشن بھی کیا گیا۔

اہل خانہ کے مطابق جاوید کوڈو شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر پیچیدہ امراض میں مبتلا تھے۔

جاوید کوڈو تین بیٹوں اور بیوہ کو سوگوار چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی نماز جنازہ کے وقت اور مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

جاوید کوڈو کے انتقال پر فلم، ٹی وی اور اسٹیج سے وابستہ فنکاروں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور ان کی فنی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جاوید کوڈو

پڑھیں:

معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 

 اسلام آباد (خبرنگار+ خبرنگار خصوصی) پاکستان کے معروف سکالر، معیشت دان، سیاستدان، مصنف، محقق، سابق سینیٹر‘ جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیزکے بانی پروفیسر خورشید احمد برطانیہ کے شہر لیسٹر میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پروفیسر خورشید احمد کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد کی اسلامی معاشیات کی ترویج کے لیے قابل قدر خدمات ہیں۔ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ پروفیسر خورشید احمد 23مارچ 1932کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ جماعتِ اسلامی کے ساتھ ان کی طویل وابستگی رہی۔ پروفیسر خورشید احمد 1985سے 2012  تک سینٹ کے رکن رہے۔ انہوں نے وزیر منصوبہ بندی اور منصوبہ بندی کمیشن کے وائس چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔ 1979میں انہوں نے اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس)کی بنیاد رکھی اور 2021تک اس کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے بانی ٹرسٹی تھے۔ مارک فیلڈ انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن، لیسٹر، برطانیہ کے صدر رہے۔ یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے رکن اور اسلامی فائونڈیشن برطانیہ کے صدر رہے۔ پروفیسر خورشید احمد نے اردو اور انگریزی میں 100سے زائد کتابیں مرتب اور تصنیف کی ہیں۔ ان کی یہ کتابیں اور مضامین عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشی، ہندی، چینی، کورین، فارسی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ اور شائع ہو چکے ہیں۔ پروفیسر خورشید احمد پر ملائیشیا، ترکی اور جرمنی کی اہم یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے گئے۔ ان کی علمی اور تحقیقی خدمات کے اعتراف میں انہیں ملائیشیا کی یونیورسٹی آف ملایا سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی، 2004میں لفبرو یونیورسٹی برطانیہ سے ادب میں پی ایچ ڈی اور ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم میں پی ایچ ڈی دی گئی۔ پروفیسر خورشید احمد کو 1989میں اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے اسلامی معیشت میں ان کی خدمات پر ایوارڈ دیا گیا، جبکہ سعودی حکومت نے 1990میں اسلام کی بین الاقوامی سطح پر خدمات کے اعتراف میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ 1990ہی میں حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ شہری اعزاز ’’نشان امتیاز‘‘ سے نوازا۔ پروفیسر خورشید احمد کی وفات نا صرف پاکستان بلکہ مسلم امہ کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے۔ پاکستان اور اسلام کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ بہترین لفظوں میں یاد رکھا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹیج ڈراموں میں خواتین اداکار کیسے ملبوسات زیب تن کریں؟ منظوری حکومت دے گی 
  • معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 
  • نامور کامیڈین جاوید کوڈو کا انتقال، وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کا اظہار افسوس
  • معروف اداکار و کامیڈین جاوید کوڈو کے انتقال پر وزیراعظم کا اظہار افسوس
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کامیڈین جاوید کوڈو کے انتقال پر اظہارِ افسوس
  • اسٹیج اور ٹی وی کے معروف اداکار و کامیڈین جاوید کوڈو انتقال کر گئے، وزیراعظم کا اظہار تعزیت
  • معروف کامیڈین اداکار جاویدکوڈو انتقال کرگئے
  •  اداکار جاوید کوڈو   انتقال کرگئے
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کا صفدر جاوید سید کے انتقال پر دکھ اور رنج کا اظہار