وِن یا لَرن؛ ملتان سلطانز کے مالک نے اپنے کپتان کو ٹرول کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی معروف فرنچائز ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے اپنے ہی کپتان کو ٹرول کردیا۔
گزشتہ روز نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کی ٹیمیں مدمقابل آئیں، ہائی اسکورننگ میچ میں سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے ناٹ آؤٹ 105 رنز کی اننگز کھیلی، جس میں 9 چوکے اور 5 چھکے شامل تھے۔
رضوان کی اننگز کی بدولت کنگز کو 235 رنز کا ہدف ملا تاہم حریف ٹیم کے بیٹر جیمز ونس نے 43 گیندوں پر 14 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 101 رنز کی اننگز کھیل ڈالی اور ملتان سلطانز سے فتح چھین لی۔
مزید پڑھیں: سرد جنگ؛ ملتان سلطانز کے مالک نے پھر بورڈ پر "سنگین الزامات" لگادیے
میچ میں شکست کے بعد ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر مزاحیہ انداز میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ لَرن تو ہوگیا، جیمز ونس اور خوشدل سے خاص طور پر!۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل سے متعلق بیان؛ بورڈ بھی میدانِ جنگ میں کود پڑا
ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے تنقیدی نشتر چلاتے ہوئے لکھا کہ چلو کوئی نہیں فیلڈنگ تو کی ہم نے!۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل پر تنقید؛ کیا فرنچائز اونرز آپس میں الجھ پڑے؟
دوسری جانب کراچی کنگز سے شکست کے بعد علی ترین کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انہیں ٹرول کیا جارہا ہے، کیونکہ حالیہ دنوں میں فرنچائز مالک کی جانب سے کئی مواقعوں پر پی ایس ایل سے متعلق متنازع بیانات دیے تھے۔
قبل ازیں ملتان سلطانز کے اونر علی ترین نے بورڈ کے فرنچائز ریٹین کے رینٹل ماڈل پر شدید تنقید کی تھی۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ "ہمیں فرنچائزز کے کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں" انکشاف
انہوں نے کہا کہ ہم سال فرنچائز اونرز ٹیموں کو اپنے پاس رکھنے کیلئے رینٹ (یعنی کرایا) ادا کرتے ہیں، اگر نہ دیں تو ہمیں کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں ہیں جبکہ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کی طرح غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع بھی موجود نہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مزید پڑھیں پی ایس ایل علی ترین
پڑھیں:
میں پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا بھی کپتان ہوں: محمد رضوان
ایچ بی ایل پاکستان سپرلیگ 10 میں ملتان سلطان کی قیادت کرنے والے قومی کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ میں ملتان سلطانز کے ساتھ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا بھی کپتان ہوں۔ ہر کپتان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ٹائٹل جیتے، لیگ میں بہتر سے بہتر کارکردگی کی کوشش کریں گے، بطور کپتان ہی نہیں بطور کھلاڑی بھی دباؤ ہے۔
پی ایس ایل 10 میں ہفتے کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کراچی کنگز کے خلاف میچ سے قبل حتمی مشقوں کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کو دہرانے سے اجتناب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مداحوں کی ناراضگی اپنی جگہ درست ہے۔فینز ہم سے خفا ہیں، وہ بھی درست ہیں کہ ہم اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر سکے، تنقید کے مقابلے میں محبت زیادہ ملتی ہے۔ مداحوں کی باتیں بھی سننا پڑتی ہیں،بےجا تنقید پر افسوس ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر انسان سیکھتا ہے، تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے۔سینئرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے جونیئرز کو سکھائیں۔اگر تنقید ہی کرتے رہے تو نفرت بڑھے گی ۔شاہد خان افریدی کے الفاظ میرے حق میں ہیں، ان کو بطور کپتان میرے پاس اختیار نہ ہونے کا سوال نہیں کرنا چاہیے تھا۔
محمد رضوان نے کہا کہ قومی سلیکشن کے حوالے سے سب جانتے ہیں، پاکستان سلیکشن کمیٹی کے اختیارات کا سب کو علم ہے، یہ بات خوش آئند ہے کہ ملتان سلطانز میں مجھے اختیارات حاصل ہیں،مجھے فخر ہے کہ میں سچ بولتا ہوں۔تعلیم حاصل نہ کرنے کا افسوس ہے توجہ کرکٹ پر ہے، مانتا ہوں کہ زیادہ اچھی انگریزی نہیں آتی۔ اگر انگریزی چاہتے ہیں تو میں پروفیسر بن جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ سابق ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کا بطور ہیڈ کوچ مجھے بطور اوپنر کھلانے کا فیصلہ درست تھا۔کراچی کنگز ایک مضبوط ٹیم ہے،کراچی کنگز میں بہترین کھلاڑی موجود ہیں۔کراچی کنگز اور کراچی سے محبت ہے،ملتان سلطانز کے پاس بھی اچھے کھلاڑی ہیں۔ کسی بھی ٹیم کی کارکردگی کا انحصار اس کے کمبینیشن پر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں ملتان سلطانز نے بہترین کارکردگی دکھائی ہے،مسلسل تین مرتبہ فائنل کھیلنا اچھی کارکردگی کی نشانی ہے۔ اس سال ٹائٹل اپنے نام کرنے کی کوشش کریں گے، مجھے گرم موسم پسند ہے،ملتان سلطانز کے اونر علی ترین کی اپنی سوچ ہے۔ علی ترین چاہتے ہیں کہ پاکستان کو اچھے کھلاڑی ملیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر فرنچائز کا سوچنے کا اپنا انداز ہے،ہفتے کو ہونے والے میچ میں بہترین نتائج دینے کی کوشش کریں گے۔ اچھی کرکٹ کھیلیں تو نتائج بھی اچھے آتے ہیں،پی ایس ایل نے پاکستان کرکٹ کو فروغ دیا ہے۔پی ایس ایل میں اچھے کھلاڑی سامنے آتے ہیں،پوری قوم کی توجہ بھی ایس ایل پر ہوتی ہے، پی ایس ایل اور پاکستان کرکٹ ٹیم الگ الگ ہیں۔