WE News:
2025-04-14@11:21:12 GMT

ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور

اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT

ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور

ایس آئی ایف سی کے تعاون اور اعلیٰ سطحی سہولت کاری سے ریکوڈک منصوبہ عملی پیشرفت کے نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔

پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 کے ذریعے عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ ریکوڈک سمیت دیگر ذخائر کی جانب مبذول ہوگئی ہے اور ریکوڈک منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ کے بعد پہلے مرحلے کے ترقیاتی سرمایہ کی منظوری دے دی گئی ہے۔

ریکوڈک منصوبہ 74 ارب ڈالر کے فری کیش فلو کے ساتھ پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ بیریک گولڈ، حکومتِ پاکستان اور بلوچستان حکومت کی شراکت داری سے منصوبے کو دیرپا استحکام حاصل ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا ریکوڈک منصوبہ پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے؟

2034 تک منصوبے کی سالانہ پراسیسنگ صلاحیت 4.

5 کروڑ سے بڑھا کر 9 کروڑ ٹن کر دی جائے گی۔ منصوبے سے 4 ہزار مقامی افراد کو طویل مدتی روزگار اور 7,500 کو تعمیراتی مواقع حاصل ہوں گے۔

جدید ترین مشینری اور عالمی ٹیکنالوجی کی مدد سے کان کنی کے شعبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ریکوڈک کی پیشرفت پاکستان کے معدنیاتی شعبے کی وسعت اور عالمی اعتماد میں اضافے میں معاون ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

reko diq ریکوڈک کاپر معدنیات

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ریکوڈک کاپر معدنیات ریکوڈک منصوبہ

پڑھیں:

بیرن ملک مقیم افراد میں پاکستان کا دنیا میں کون سا نمبر ہے؟

اسلام آباد:

ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرتے ہیں جو اس کے جی ڈی پی کا اہم حصہ ہیں۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملکی معیشت اور ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار (2023) کے مطابق پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات خلیجی ممالک، امریکہ، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے موصول ہوئیں۔

اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 272 ملین بیرونِ ملک مقیم افراد میں سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا حامل ملک ہے۔

مالی سال 2022-23 کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کو 26 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات بھیجیں جو نہ صرف زرمبادلہ کا ایک اہم ذریعہ بنیں بلکہ ملک میں لاکھوں خاندانوں کے لیے سہارا بھی بنیں۔

سعودی عرب ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ رہا جہاں سے تقریباً 4.4 ارب امریکی ڈالر (کل ترسیلات کا 24 فیصد) پاکستان بھیجے گئے۔ متحدہ عرب امارات اور برطانیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، جن سے جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران 3.1 ارب (17٪) اور 2.7 ارب (15٪) ڈالر پاکستان آئے۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستانی کمپنیوں اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور معاشی ترقی کو فروغ ملتا ہے۔

ان کی مالی سرمایہ کاری ملک کے بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور صحت کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے، اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کو ایک پرکشش مقام بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق، بیرون ملک مقیم 53 فیصد پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہ کو مثبت انداز میں پیش کرتی ہے۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے میزبان ممالک میں کی جانے والی سیاسی و سفارتی سرگرمیاں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اہم اثر ڈال سکتی ہیں۔

امریکہ میں مقیم پاکستانی امریکی کمیونٹی نے مختلف سطحوں پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے، جن میں پاک-امریکہ تعلقات، مسئلہ کشمیر، اور انسانی حقوق جیسے موضوعات شامل ہیں۔

برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بھی ایسے اقدامات کیے جن سے برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔

آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستانی طلباء کے لیے تعلیمی مواقع کے حصول کے لیے سرگرم مہمات چلائیں۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک، جہاں پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد کی بڑی تعداد موجود ہے، وہاں یہ کمیونٹی دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

ترسیلات زر کا سب سے فوری فائدہ غربت میں کمی ہے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس جیسے پروگراموں کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ لانے میں مدد دے رہا ہے۔

اقتصادی ترقی، تجارت میں آزادی، اور بہتر طرزِ حکمرانی پر مبنی پالیسیوں کی حمایت کے ذریعے پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد نے پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری اور ترقیاتی امداد کے لیے پرکشش ملک کے طور پر پیش کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بیرن ملک مقیم افراد میں پاکستان کا دنیا میں کون سا نمبر ہے؟
  • داسو منصوبہ 240 فیصد مہنگا، ذمہ داری کسی فرد یا ادارے پر نہیں ڈالی گئی
  • عالمی کسادبازاری اور پاکستانی معیشت
  • داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت میں ایک کھرب سے زائد کا اضافہ ہوگیا 
  • داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت میں ایک کھرب کا اضافہ
  • داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 1.74 کھرب روپے ہو گیا
  • داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت میں ایک کھرب سے زائد کا اضافہ ہو گیا
  • چین نے امریکی درآمدات پر ٹیرف 125 فیصدکر دیا
  • داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت میں ایک کھرب سے زائد کا اضافہ