ایران میں 8 پاکستانیوں کے قتل پر دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آ باد (ویب ڈیسک) ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں 8 پاکستانی شہریوں کے بے دردی سے قتل پر پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آ گیا، ادھر وزیرِ اعظم نے وزارت خارجہ کو پاکستانیوں کے اہل خانہ سے رابطہ کرنے اور ایران میں پاکستانی سفارتخانے کو انکی میتوں کی باحفاظت واپسی کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ حقائق کی تصدیق کے بعد تبصرہ کیا جائے گا ایرانی سرزمین پر پیش آنے والے افسوسناک واقعے سے باخبر ہیں اور ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ہم اس افسوسناک واقعے سے آگاہ ہیں اور ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تہران میں ہمارا سفارتخانہ اور زاہدان میں قونصل خانہ متعلقہ ایرانی حکام سے مستقل رابطے میں ہیں۔
نوشہرہ: ایکسائز موبائل سکواڈ پر فائرنگ سے 2 کانسٹیبل اور ڈرائیور شہید
ترجمان کا کہنا تھا کہ جب مکمل حقائق سامنے آئیں گے اور تصدیق شدہ معلومات دستیاب ہوں گی، تو ہم اس پر باقاعدہ تبصرہ کریں گے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نےایران کے علاقے مہرستان، صوبہ سیستان میں 8 پاکستانیوں کے بیہمانہ قتل پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔وزیرِ اعظم نے ایرانی سرزمین پر پاکستانیوں کے قتل پر گہری تشویش کا بھی اظہار.
16اپریل سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنی کمی متوقع؟جانیے
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایرانی حکومت ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے بعد قرار واقعی سزا دے اور اس بہیمانہ اقدام کی وجوہات عوام کے سامنے لائیں.
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کے دفتر خارجہ کہا کہ قتل پر
پڑھیں:
عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ کار طے
ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جو کل مسقط میں منعقد ہونگے اور جسکی صدارت ایرانی وزیر خارجہ و مشرق وسطی کیلئے امریکی خصوصی نمائندے کیجانب سے کی جائیگی؛ عمانی وزیر خارجہ کے ذریعے تحریری متن کے تبادلے پر مبنی ہونگے! اسلام ٹائمز۔ کل بروز ہفتہ، 13 اپریل 2025 کے روز عمان کا دارالحکومت مسقط بالواسطہ مذاکرات کے آغاز کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق اس مذاکراتی نشست میں ایران کی جانب سے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور امریکہ کی جانب سے مشرق وسطی کے لئے ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وائٹیکر اپنے وفود کی سربراہی کریں گے؛ وہی مذاکرات کہ جنہیں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے ایران کی جانب سے "فراخدلانہ پیشکش" قرار دیا تھا اور جس کے حوالے سے امریکی حکومت کو "بالواسطہ نوعیت" اور ان کے "مقام" (عمان) پر مبنی ایران کی شرائط کو قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق یہ مذاکرات، جو کل دوپہر مسقط میں شروع ہوں گے اور عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی اس میں ثالثی کریں گے، بالواسطہ و تحریری متن کے تبادلے کے ذریعے منعقد کئے جائیں گے۔ اس حوالے سے ایرانی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کو قبول کرتے ہوئے ایران نے سفارتکاری کا یہ قیمتی موقع فراہم کیا ہے کہ جس کا مقصد امریکی ارادوں کی چھان بین کرنا ہے، جیسا کہ سید عباس عراقچی نے قبل ازیں بھی کہا تھا کہ یہ ملاقات اسی قدر "فرصت" ہے کہ جتنا یہ ایک "امتحان" ہے! رپورٹ کے مطابق بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل قبل ازیں بھی اپنایا جاتا رہا ہے جس کا آخری نمونہ یوکرین مذاکرات میں امریکہ کی جانب سے اپنایا گیا تھا۔
ادھر صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی کا بھی کہنا تھا کہ ہم اچھی نیت اور پوری چوکسی کے ساتھ، سفارتکاری کو ایک حقیقی موقع فراہم کر رہے ہیں۔ اسمعیل بقائی نے کہا کہ امریکہ کو اس فیصلے کو سراہنا چاہیئے، جو اس کی انتہائی مخالفانہ بیان بازی کے باوجود اٹھایا گیا جبکہ ہم ہفتے کے روز دوسرے فریق کے ارادوں و سنجیدگی کا اندازہ لگانے اور اس کے مطابق اپنی آئندہ کی پالیسی کو مرتب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسی طرح ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی قبل ازیں معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں تاکید کی تھی کہ بالواسطہ مذاکرات کی پیروی نہ تو کوئی حربہ ہے اور نہ ہی کسی نظریاتی رجحان کی عکاسی، بلکہ یہ تجربے کی بنیاد پر کیا جانے والا ایک اسٹریٹجک انتخاب ہے کیونکہ ہمیں بے اعتمادی کی ایک عظیم دیوار کا سامنا ہے اور ہمیں نیتوں کے خلوص پر شدید شکوک و شبہات ہیں!