برطانیہ کے چینی اسٹیل کمپنی پر قبضے کی وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ہفتے کے روز برطانوی پارلیمان کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس نے ایک چینی کمپنی پر قبضے کی منظوری دے دی۔
برطانوی شہر اسکنتھوپ میں موجود اس اسٹیل کمپنی کو اس کے چینی مالکان بند کرنا چاہتے تھے تاہم حکومت کو اس سے 2700 کے قریب ملازمتیں ختم ہونے کا خدشہ تھا جس کی وجہ سے دونوں فریقین میں اس حوالے سے مذاکرات جاری تھے۔
یہ بھی پڑھیے: برطانیہ کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے قریب آتشزدگی اور پروازیں متاثر ہونے کے واقعے کی تحقیقات کا آغاز
مذاکرات ناکام ہونے پر برطانوی پارلیمان نے اسٹیل بنانے والی اس کمپنی کو حکومتی تحویل میں لینا کا فیصلہ کیا اور اس کے لیے ایک ہی دن میں قانون سازی کی گئی۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کی مطابق یہ اجلاس دوسری جنگ عظیم کے بعد برطانوی پارلیمان کا چھٹا ہنگامی اجلاس تھا جس میں چینی کمپنی کو قبضے میں لینے کی منظوری دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر بڑی ہیرا پھیری پکڑی گئی
لندن(انٹرنیشنل ڈیسک)برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر پیرا پھیری میں ملوث دکان کے مالک کو گرفتار کرلیا گیا۔
برطانوی خبررساںادارے کی رپورٹ کے مطابق فوڈ ہول سیلر غیر حلال چکن کو حلال کے طور پر فروخت کرنے پر دھوکہ دہی کا مرتکب پایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ویلز کے شہر کارڈف سے تعلق رکھنے والے 46 سالہ حلیم میاں یونیورسل فوڈ ہول سیل لمیٹڈ کے مالک تھے جنہیں برطانوی پولیس نے گرفتار کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بیسمیر روڈ پر واقع حلیم میاں کے گودام سے غیر حلال مرغی کی فروخت سے متعلق عدالت میں سماعت ہوئی، جس میں بتایا کہ کارڈف کے ریسٹورنٹ میں حلال گوشت کے نام پر غیر حلال اور مضر صحت مرغی کا گوشت فروخت کیا گیا۔
ملزم سزا سنائے جانے تک پولیس کی حراست میں ہے، عدالت کی جج وینیسا فرانسس نے حلیم میاں کو بتایا کہ اسے 10 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک جیوری نے تین گھنٹے تک غور و خوض کے بعد ملزم کو دھوکہ دہی اور فوڈ سیفٹی چارجز کا قصوروار پایا۔
جیوری کو بتایا گیا کہ مذکورہ شخص نے اس کام میں اپنی شناخت کو چھپانے کے لیے جعلی کمپنیوں کا استعمال کیا۔
جیوری کو مزید بتایا گیا چند مرغیوں کو حلال کے طور پر خریدا گیا تھا، لیکن گودام میں صفائی کے ناقص انتظامات نے اسے آلودہ کر دیا، جس سے یہ واقعی حلال نہ رہیں۔
گودام کے مالک کا کہنا تھا کہ وہ صرف ایک کمپنی چلاتے ہیں جو پہلے سے پراسیس شدہ حلال چکن فروخت کرتی تھی، اور دوسری کمپنی، جسے رحمان نامی دوست چلاتا ہے، آن سائٹ پروسیسنگ کا انتظام کرتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حلیم میاں نے روزمرہ کی کارروائی میں ملوث ہونے سے انکار کیا، حالانکہ رحمن اس سے قبل فوڈ سیفٹی کے متعدد جرائم کا اعتراف کر چکا ہے۔
بعد ازاں عدالت کی جانب سے ملزم کو ضمانت دے دی گئی تھی، تاہم جج کا کہنا تھا کہ وہ سزا کے حوالے سے ”کوئی وعدہ نہیں کر رہی“، اور حلیم میاں سے کہا کہ انہیں اپنے معاملات کو ترتیب دینے کی ضرورت ہوگی۔
مزیدپڑھیں:جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر پروفیسر خورشید احمد انتقال کرگئے