گوادرمیں ماڑہ کے ساحلی علاقے میں 4 نایاب کچھوؤں کی ہلاکت کے بعد محکمہ تحفظ ماحولیات بلوچستان نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 2 فش کمپنیوں، بی کے ٹریڈنگ (سابقہ زالان کمپنی) اور اوشین تھری اسٹار پر بلوچستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی پر ایک، ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:جرابوں میں نایاب کچھوؤں کی اسمگلنگ میں ملوث چینی باشندے پر فرد جرم عائد

محکمہ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق یہ اقدام 9 اپریل 2025 کو دیمی زر کے ساحل پر 4 مردہ کچھوؤں کی دریافت کے بعد کیا گیا۔

ابتدائی تحقیق اور ماہرینِ حیاتیات کی رائے کے مطابق کچھوؤں کی ہلاکت کی ممکنہ وجہ صنعتی آلودگی اور زہریلے مادوں کا اخراج قرار دیا گیا ہے۔

مردہ کچھوے مذکورہ کمپنیوں کے صنعتی یونٹس سے منسلک نکاسی آب کی لائنوں کے قریب پائے گئے، جس سے سمندری ماحول کو لاحق سنگین خطرات کا اشارہ ملتا ہے۔

محکمہ تحفظ ماحولیات نے بی کے ٹریڈنگ اور اوشین تھری اسٹار کو باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے اقدامات کو نہ صرف ماحولیاتی ضوابط کی خلاف ورزی بلکہ قومی ماحولیاتی معیار (NEQS) کی خلاف ورزی بھی قرار دیا ہے۔

 یہ  بھی پڑھیں:بھگوڑا کچھوا ساڑھے 3 سال بعد ملا تو کتنا فاصلہ طے کر چکا تھا؟

نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کو ماضی میں بھی ماحولیاتی اخراج کو کم کرنے اور ضوابط پر عمل درآمد کی ہدایات جاری کی گئی تھیں، جن پر عمل نہیں کیا گیا۔

محکمہ نے دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 7 روز کے اندر ایک، ایک لاکھ روپے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائیں۔بصورتِ دیگر، عدم تعمیل کی صورت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ 10 ہزار روپے روزانہ اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یہ اقدام نہ صرف سمندری حیات کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے بلکہ ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ایک واضح مثال بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جرمانہ صنعتی فضلہ گوادر ماڑہ نایاب کچھوے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: صنعتی فضلہ گوادر ماڑہ

پڑھیں:

پنجاب میں 48فیصد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا، عظمی کاردار

پنجاب میں 48فیصد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا، عظمی کاردار WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز)وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی فوکل پرسن برائے پولیو عظمی کاردار نے کہا ہے کہ صوبے میں 48فیصد ماحولیاتی نمونوں میں وائرس پایا گیا ہے۔
لاہور میں بریفنگ کے دوران عظمی کاردار نے کہا کہ دنیا کے 99 فی صد ملکوں میں پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے،جلد ہی پاکستان اور افغانستان سے بھی ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی پولیو وائرس کیلئے سازگار ہے، زیادہ تر بچوں میں پولیو کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔وزیراعلی پنجاب کی فوکل پرسن نے مزید کہا کہ بچوں میں پولیو کا پتا وائرس کلچر ٹیسٹ سے لگایا جاتا ہے، پنجاب میں پولیو وائرس کی نگرانی کا نظام موثر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اس سال ایک اور پاکستان بھر میں 6 پولیو کیس رپورٹ ہوئے، ہمیں پولیو کے خلاف جنگ ہر حال میں جیتنی ہے، والدین پولیو ٹیموں سے بھرپور تعاون کریں۔عظمی کاردار نے یہ بھی کہا کہ لاہور، راولپنڈی، ڈی جی خان، ملتان، فیصل آباد میں تسلسل سے پولیو وائرس پایا گیا، پنجاب میں 48 فی صد ماحولیاتی نمونوں میں وائرس پایا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی، فری لانسرز اور صنعتی صارفین کو کتنا فائدہ ہوگا؟
  • کراچی؛ جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس کے بڑے منصوبے کیلیے حکمت عملی مرتب
  • ملک کے 20 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
  •  پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • پنجاب میں 48فیصد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا، عظمی کاردار
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کتنا جرمانہ ہو سکتا ہے؟جانیں
  • بھارتی کمپنیوں پر ایرانی تیل کی نقل وحمل میں معاونت کا الزام، پابندی عائد
  • برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر
  • خاتون بینک منیجر کو ہراساں کرنے کا الزام، انٹرن کو 5لاکھ روپے جرمانہ