Islam Times:
2025-04-14@03:11:01 GMT

نتن یاہو، اسرائیل کے وجود کو لاحق اندرونی خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT

نتن یاہو، اسرائیل کے وجود کو لاحق اندرونی خطرہ

اسلام ٹائمز: چینل 12 پر تجزیئے میں ایہود بارک نے کہا ہے کہ موجودہ اسرائیلی وزیراعظم کا وطیرہ یہ ہے کہ وہ ان احمقانہ اقدامات کو  اشتہارات، ٹیلی ویژن شوز اور قومی یکجہتی کے کھوکھلے نعروں کے دھوئیں اور غبار کے نیچے چھپانے کی کوشش کرتا ہے، یہ سب کچھ اسرائیلی جمہوریت کو آمرانہ ریاست کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے، جسے ایک مسلسل اور جاری جنگ کی آڑ میں انجام دیا جا رہا ہے۔ باراک نے شن بیٹ کے سربراہ کو برقرار رکھنے کے اسرائیلی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاید اسرائیلی سپریم کورٹ کے اس ہفتے کے فیصلے نے ہمیں چند ہفتوں کی مہلت دی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم گہری کھائی میں گرنے سے ایک قدم دور ہیں۔ خصوصی رپورٹ:

غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود باراک نے بینجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے۔ اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی ویژن کی نیوز ویب سائٹ پر شائع ہونے والی یاداشت کی ابتدا میں انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کے پاگل پن پر مبنی اقدامات اور ان کے ساتھ ظالم و جابر ٹولے کی موجودگی متنبہ کرتی ہے کہ ہم اپنے الفاظ میں مبالغہ آرائی سے کام نہ لیں، جیسا کہ ان لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ہمیں کوئی شکست نہیں ہوئی نہ ہی ہو سکتی ہے، ان اقدامات کے تسلسل سے اسرائیلی ریاست کے خاتمے کا آغاز ایک غیر متوقع انداز میں ظاہر ہوگا اور ہمیں ایسی صورت حال پیش آئے گی کہ جسے ہم روک نہیں سکیں گے۔

ایہود باراک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کچی مٹی اور ڈھلوان کے کنارے پر کھڑا ہے، آج اسرائیل کو واضح طور پر ایک ایسے خطرے کا سامنا ہے جس سے ریاست کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور اندرونی طور پر داخلی قوتیں انتشار کا شکار ہیں، جو پورے ریاستی ڈھانچے پر سوالیہ نشان ہے، ان واضح اور شفاف حقیقتوں سے آنکھیں چرانے کے لیے کسی کو اندھا، احمق یا بزدل ہونا پڑے گا، یہ حقائق بہت تکلیف دہ بھی ہیں، دو سال  سے نیتن یاہو ایک ایسے بھگوڑے کی طرح کام کر رہے ہیں جو سب کچھ تباہ کرنے پر تلا ہو، وہ اسرائیل میں قائم ہر چیز کو تباہ کر رہا ہے اور اسرائیلیوں کے باہمی تعلقات کو کمزور کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ موجودہ اسرائیلی وزیراعظم کا وطیرہ یہ ہے کہ وہ ان احمقانہ اقدامات کو  اشتہارات، ٹیلی ویژن شوز اور قومی یکجہتی کے کھوکھلے نعروں کے دھوئیں اور غبار کے نیچے چھپانے کی کوشش کرتا ہے، یہ سب کچھ اسرائیلی جمہوریت کو آمرانہ ریاست کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے، جسے ایک مسلسل اور جاری جنگ کی آڑ میں انجام دیا جا رہا ہے۔ باراک نے شن بیٹ کے سربراہ کو برقرار رکھنے کے اسرائیلی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاید اسرائیلی سپریم کورٹ کے اس ہفتے کے فیصلے نے ہمیں چند ہفتوں کی مہلت دی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم گہری کھائی میں گرنے سے ایک قدم دور ہیں۔

ایہود باراک کے اعتراف کے مطابق نیتن یاہو حالیہ دورہ امریکہ سے شکست خوردہ اور ذلیل ہو کر واپس آیا ہے، جبکہ امریکہ نے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کر دیئے ہیں اور اردگان ٹرمپ کے اچھے دوست بن چکے ہیں اور صدر ٹرمپ ان لوگوں کے ساتھ اپنے مسائل حل کرلیں گے۔ کسٹم ٹیرف کے بارے میں امریکیوں نے کہا ہے کہ آپ جو ہم سے سالانہ 4 بلین ڈالر کی امداد لیتے ہیں، (اب آپ کو ایسا کوئی اور مطالبہ نہیں کرنا چاہیے)، شاید یہ کہنا بجا ہوگا کہ ٹرمپ نیتن یاہو کے متعلق مزید صبر سے کام نہیں لیں گے، جو ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اس خطے کا سفر کرنے والے ہیں اور توقع ہے کہ وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اس دورے کے دوران 1 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کر لیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ممکنہ طور پر اس سفر کے دوران غزہ کی جنگ کو ختم کرنے کی کوشش بھی کریں گے اور اس کے لئے وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے۔ شاید اس مرحلے پر، وہ نیتن یاہو کو فری ہینڈ بھی دیں لیکن وہ انہیں یاد دلائیں گے کہ یہ جنگ مستقبل قریب میں ختم ہونی چاہیے۔ اس لئے ایسے حالات اور اتنے قلیل عرصے کے دوران اس جنگ سے کوئی تزویراتی نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ سابق اسرائیلی وزیراعظم نے خبردار کیا ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے اس سے ایک خطرناک نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نیتن یاہو نے اسرائیل ہی کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے، وہ جنگی قیدیوں کو اپنے اقدامات کے ذریعے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ جنگ ایک فریب ہے، اسی لئے نتن یاہو تحققیاتی کمیٹی کو کام نہیں کرنے دے رہا تاکہ اس کا بھانڈا نہ پھوٹ جائے، نیتن یاہو کا طرزعمل مفادات کے ٹکراؤ پر مبنی ہے اور جس سے ہمارے قومی باہمی رشتے اور اعتماد کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ ایہود باراک نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ہمیں کھائی میں گرنے سے روکنے کا واحد طریقہ نیتن یاہو کی برطرفی ہے اور انہیں وزیراعظم کے طور پر کام جاری رہنے سے روکنا ہے، عدلیہ میں اس کی ہمت ہونی چاہیے، شاید یہ پراسیکیوٹرز اور ان کے معاونین یا شن بیٹ کے سربراہ کے تعاون سے کیا جاسکتا ہے۔ میرے خیال میں سپریم کورٹ کو بغیر کسی خوف اور خدشے کے اس حوالے سے صحیح فیصلہ کرنا چاہیے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی سپریم کورٹ کے نیتن یاہو کہا ہے کہ کے فیصلے باراک نے ہے کہ ہم یہ ہے کہ ہیں اور کی کوشش اور ان رہا ہے سے ایک

پڑھیں:

اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) ایک سینئر اسرائیلی حکومتی اہلکار نے خبردار کیا کہ ترکی شام میں ایک ''نو عثمانی ریاست‘‘ کے قیام کی کوشش کر رہا ہے اور اگر اس نے ''سرخ لکیر‘‘ کو عبور کیا تو اسرائیل کارروائی کرے گا۔

اس کے جواب میں ترک حکومتی اہلکاروں نے کہا ہے کہ غزہ، لبنان اور شام پر جاری اپنے فضائی حملوں کے ساتھ، اسرائیل کی ''بنیاد اور نسل پرست حکومت‘‘ جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے ساتھ ''ہمارے خطے کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ‘‘ بن گئی ہے۔

عالمی برادری اسرائیلی حکومت کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کو یقینی بنائے، انقرہ

یہ تازہ ترین غیر سفارتی تبصرے گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل کیشامپر دوبارہ بمباری کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

دسمبر 2024 ء میں شام کے آمر صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد، اسرائیل نے شام میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ شام کے نئے حکام، جو 14 سال کی تفرقہ انگیز خانہ جنگی کے بعد ملکی عوام کو متحد کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں چاہتے۔

اس کے باوجود اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے شام میں بمباری پر مجبور کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئی حکومت اس کے خلاف پرانی حکومت کے ہتھیاروں کا استعمال نہ کرے۔

شامی مہاجرین ترکی میں ’سیاسی فٹ بال‘ کیسے بنے؟

ایک اسرائیلی اہلکار نے مقامی میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ شام پر گزشتہ ہفتے کے فضائی حملے مختلف تھے۔

ان کا مقصد ترکی کو ایک پیغام دینا تھا۔

حملے کے اہداف کیا تھے؟

اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے حما میں ایک فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ حمص میں طیاس، حمص کے ایئربیس ٹی 4 اور دمشق میں سائنسی مطالعات اور تحقیقی مراکز کی برانچوں کو نشانہ بنایا۔

ترکی کی حکمت عملی کیا ہے؟

ترکی کئی مہینوں سے خاموشی سے شام کی نئی حکومت کے ساتھ دفاعی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے۔

اس میں شامی فوجیوں کو تربیت دینا اور ان شامی ہوائی اڈوں کا استعمال کرنا شامل ہے، جن پر اسرائیل نے حملہ کیا۔ ترکی کا استدلال یہ ہے کہ ایران اور روس، جو کہ شام کی معزول حکومت کے سابق فوجی حامی رہے ہیں، نے شام میں جو خلا چھوڑ دیا ہے، وہ اسے پُر کرتے ہوئے شام میں استحکام لانے اور شدت پسند ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ گروپ کے خلاف کارروائیاں کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ

اسرائیل اسے کیسے دیکھ رہا ہے؟

اسرائیل کے دفاعی نامہ نگار رون بین یشائی نے مقامی آؤٹ لیٹ، Ynet نیوز کے لیے لکھا، ''مرکزی شام کے ہوائی اڈوں پر فضائی دفاعی نظام اور ریڈار متعارف کرانے کا ترکی کا ارادہ شام میں اسرائیل کی آزادی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

ترکی کی شام میں موجودگی کی وجہ سے اسرائیل آزادانہ طور پر ایران کی طرف بڑھنے کے لیے شام کی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکتا۔‘‘ اسد حکومت کے دور میں شام کی فضائی حدود کے استعمال پر زیادہ پابندیاں عائد تھیں۔

دریں اثناء اسرائیلی میڈیا نے سکیورٹی بجٹ اور فورس کی تعمیر کا جائزہ لینے سے متعلق 'ناگل کمیشن‘ کی رپورٹ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

یہ کمیشن اگست 2024 ء میں قائم مقام اسرائیلی سکیورٹی مشیر جیکب ناگل کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا، تاکہ اسرائیل کے مستقبل کے دفاعی بجٹ کے لیے سفارشات پیش کی جاسکیں۔ جنوری میں جب کمیشن کی رپورٹ جاری کی گئی تو اسرائیلی ذرائع نے کہا کہ اس نے ترکی کے ساتھ آنے والی جنگ سے انتباہ کیا ہے۔

یورپی یونین کا ’ایئر برج‘ کے ذریعے شام کو امداد کی فراہمی کا اعلان

تاہم اسرائیل اور ترکی کے درمیان براہ راست تصادم کا امکان نہیں ہے۔

کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت اس ہفتے شروع ہوئی ہے کیونکہ اگر اسرائیل نے غلطی سے بھی ترک فوج کو نشانہ بنایا تو اس سے سنگین تنازعہ کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

اس بات کا امکان بھی نہیں ہے کہ اسرائیل کا اتحادی اور دیرینہ دوست امریکہ ترکی کے ساتھ تصادم کی منظوری دے گا۔

ادارت عاطف بلوچ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟
  • اسرائیل نے رفح شہر کو گھیرے میں لینے کے بعد غزہ جنگ کو وسیع کرنے کی دھمکی دیدی
  • غزہ کے بچے اور قیدی نیتن یاہو کےگھناؤنے عزائم کا شکار ہوئے ہیں، حماس
  • جہاد کافتویٰ آچکا،نیتن یاہو سن لو ایک ایک بچے کاحساب لیں گے ،حافظ نعیم
  • مقبوضہ غزہ پٹی کے حوالے سے اسرائیل کے خفیہ مقاصد بے نقاب
  • غزہ جنگ سے بیزار آچکے ہیں؛ ہزاروں اسرائیلی فوجیوں نے حکومت کو خط لکھ دیا
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
  • نیتن یاہو سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنیوالے اسرائیلی پائلٹس نوکری سے برطرف
  • نیتن یاہو سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی پائلٹس نوکری سے برطرف