اسٹیج اور ٹی وی کے معروف اداکار و کامیڈین جاوید کوڈو انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
لاہور:
اسٹیج، فلم اور ٹیلی ویژن کے نامور اداکار و کامیڈین جاوید کوڈو طویل علالت کے بعد 63 برس کی عمر میں لاہور کے جنرل اسپتال میں انتقال کر گئے۔
اداکار جاوید کوڈو کئی عرصے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔
جاوید کوڈو نے 1980 کی دہائی میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور اپنی منفرد اداکاری، مزاحیہ انداز اور چھوٹے قد کی وجہ سے جلد ہی عوام میں مقبولیت حاصل کر لی۔
انہوں نے 150 سے زائد اردو و پنجابی فلموں، سینکڑوں اسٹیج ڈراموں اور ٹی وی شوز میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
ان کی صحت کے مسائل کئی برسوں پر محیط رہے۔ 2016 میں انہیں دماغ کی شریان میں خرابی کے باعث گنگا رام اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جب کہ بعد ازاں ایک ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے کے بعد ان کا کولہے کی ہڈی کا آپریشن بھی کیا گیا۔
اہل خانہ کے مطابق جاوید کوڈو شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر پیچیدہ امراض میں مبتلا تھے۔
جاوید کوڈو تین بیٹوں اور بیوہ کو سوگوار چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی نماز جنازہ کے وقت اور مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
جاوید کوڈو کے انتقال پر فلم، ٹی وی اور اسٹیج سے وابستہ فنکاروں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور ان کی فنی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
مونی رائے کے ماتھے نے مداحوں کو شک میں مبتلا کردیا
ممبئی(شوبز ڈیسک)اداکارہ مونی رائے حال ہی میں خبروں میں ہیں، لیکن اس بار نہ تو ان کے کام کی وجہ سے اور نہ ہی فیشن کی وجہ سے، بلکہ ان کی ظاہری شکل میں ہونے والی تبدیلیوں نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔ خاص طور پر ان کی پیشانی کو لے کر لوگ مختلف قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔
کچھ کا ماننا ہے کہ انہوں نے بوٹوکس کا حد سے زیادہ استعمال کیا ہے، جبکہ کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ شاید انہوں نے ”فورہیڈ ریڈکشن سرجری“ یعنی پیشانی کو چھوٹا کرنے کی سرجری کروائی ہے۔
تو آخر یہ فورہیڈ ریڈکشن سرجری ہے کیا؟
یہ ایک کاسمیٹک (خوبصورتی بڑھانے والی) سرجری ہے، جسے ”ہیئرلائن لوئرنگ سرجری“ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد پیشانی کو چھوٹا دکھانا ہوتا ہے تاکہ چہرے کے تناسب کو بہتر بنایا جا سکے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جن کی پیشانی قدرتی طور پر چوڑی یا بڑی ہو، یا جنہیں بال گرنے کی وجہ سے ایسی شکایت ہو۔
اس سرجری میں بالوں کی لائن کے ساتھ ایک کٹ لگایا جاتا ہے، پھر پیشانی کی کچھ جلد کو نکال دیا جاتا ہے اور سر کی جلد کو آگے کھینچ کر بالوں کی لائن کو نیچے لایا جاتا ہے۔ یہ عمل عام طور پر جنرل انستھیزیا کے تحت کیا جاتا ہے اور تقریباً دو سے تین گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔ اگر تجربہ کار سرجن سے کروایا جائے تو نتائج قدرتی لگتے ہیں۔
یہ طریقہ کار نیا نہیں بلکہ کافی عرصے سے موجود ہے اور کئی لوگ اسے ہیئر ٹرانسپلانٹ کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔
تاہم، ہر سرجری کی طرح اس کے بھی کچھ خطرات ہوتے ہیں، جیسے کہ:
نشان (scarring)
سن ہونا (numbness)
بالوں کی لائن کا غیر ہموار ہونا
مونی رائے کے معاملے میں، سوشل میڈیا صارفین نے ان کی پیشانی کو پہلے سے چھوٹا اور کچھ حد تک ”فکسڈ“ محسوس کیا ہے، جس سے قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔ لیکن ابھی تک مونی رائے نے خود اس بارے میں کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ ظاہری تبدیلیوں کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے میک اپ کے طریقے، بالوں کا انداز، کیمرے کے زاویے، عمر کا اثر یا یہاں تک کہ روشنی کا فرق۔ بوٹوکس اور فلرز بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب ان کا زیادہ استعمال کیا جائے، تو چہرے کے تاثرات کچھ ”جمے ہوئے“ یا غیر فطری لگ سکتے ہیں۔
آخر میں بات یہ ہے کہ یہ ان کا چہرہ ہے، ان کی پسند ہے۔
چاہے انہوں نے کچھ کروایا ہو یا نہیں، اس بحث سے ایک اہم سوال جنم لیتا ہے: ہم اتنی جلدی دوسروں کی ذاتی شکل و صورت پر رائے کیوں قائم کر لیتے ہیں؟
آج کل خوبصورتی کے معیار بدل چکے ہیں اور پرفیکٹ نظر آنے کا دباؤ ہر طرف ہے، خاص طور پر مشہور شخصیات پر۔ لیکن شاید ہمیں دوسروں کے ساتھ، خاص طور پر عوامی شخصیات کے ساتھ، تھوڑا زیادہ نرم رویہ اپنانا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:خاتون کا انوکھا کارنامہ، دنیا کا سب سے بڑا مُنہ کھولنے کا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا