اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، سیگرید کاگ، جو اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی رابطہ کار ہیں، نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 60 ہزار سے زائد کم عمر بچے شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے اناطولی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کے دوران بھیجی گئی امداد بآسانی مستحقین تک پہنچ رہی تھی، لیکن مارچ کے وسط کے بعد امدادی قافلوں کی آمد بند ہو گئی۔

کاگ نے مزید کہا کہ صہیونی فوج نے 18 مارچ کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، حالانکہ حماس نے اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کیا تھا، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر نسل کشی کی جنگ شروع کر دی۔ اقوام متحدہ کی اس عہدیدار نے کہا کہ امدادی کارکنوں کے پاس درکار سامان کی شدید قلت ہے اور اسپتالوں کے لیے ایندھن ختم ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے امداد کی تقسیم میں شدید خلل پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور ان میں سے ہر ایک محض ایک عدد نہیں، بلکہ ایک انسان، ایک زندگی اور زندہ رہنے کی جدوجہد کی علامت ہے۔

کاگ نے تاکید کی کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملے نہ صرف عام شہریوں بلکہ امدادی کارکنان، جن میں سے اکثر خود فلسطینی ہیں، کے لیے بھی ہولناک خطرہ بن چکے ہیں۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت نے آج ہفتے کے روز اعلان کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 50933 فلسطینی شہید اور 116045 زخمی ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پانچ سال سے کم عمر غذائی قلت کا شکار اقوام متحدہ کم عمر بچے کی جانب سے امداد کی کہا کہ

پڑھیں:

سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ دو سال سے خانہ جنگی کا شکار سوڈان میں قحط پھیل رہا ہے جہاں شہریوں کو بڑے پیمانے پر تشدد، بدسلوکی اور جنسی زیادتی کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے امدادی امور (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ سوڈان میں لوگ بہت بڑے انسانی بحران کی لپیٹ میں ہیں اور فوری طور پر امن قائم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

دو تہائی آبادی یا تین کروڑ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جبکہ دنیا بھر سمیت سوڈان کو بھی امدادی مقاصد کے لیے دیے جانے والے مالی وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ Tweet URL

ملکی فوج اور اس کی مخالف ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان جاری لڑائی میں ایک کروڑ 24 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن میں 33 لاکھ نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رکھی ہے۔

(جاری ہے)

'جنسی زیادتی بطور جنگی ہتھیار'

'اوچا'، امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے متواتر خبردار کیا ہے کہ ملک بھر میں بڑے پیمانے پر جنسی زیادتی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ سوڈان میں 'او ایچ سی ایچ آر' کی نمائندہ لی فنگ کے مطابق، ایسے ہی ایک واقعے میں اپنے بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک خاتون نے بتایا کہ ان پر ظلم کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اب وہ ان کی ملکیت ہیں۔

اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے ممکنہ قحط کا سامنا کرنے والے دو کروڑ 50 لاکھ لوگوں کے لیے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو بھوک کا غیرمعمولی بحران درپیش ہے۔

طبی سہولیات پر بڑھتے حملے

اطلاعات کے مطابق 'آر ایس ایف' نے ڈارفر کے اہم علاقے ام کدادہ پر قبضہ کر لیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں طبی سہولیات اور عملے پر حملے بڑھ گئے ہیں۔

گزشتہ دو برس کے عرصہ میں ملک کے طول و عرض میں طبی سہولیات پر 156 مصدقہ حملے ہو چکے ہیں۔ ان میں 300 سے زیادہ لوگ ہلاک او ر270 سے زیادہ زخمی ہوئے جن میں مریض اور طبی کارکن دونوں شامل ہیں۔

امدادی وسائل کی قلت

خواتین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ویمن' نے بتایا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں 80 فیصد ہسپتال فعال نہیں رہے جس کے نتیجے میں زچگی کی اموات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔

'یو این ویمن' کی ڈائریکٹر صوفیا کالتورپ نے بتایا ہے کہ سوڈان میں 80 فیصد بے گھر خواتین کو صاف پانی تک رسائی نہیں ہے جس سے بدحال لوگوں پر امدادی وسائل میں کمی کے اثرات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ایچ سی آر' کی ترجمان اولگا ساراڈو نے کہا ہے کہ عطیہ دہندہ ممالک کی جانب سے امدادی وسائل میں بڑے پیمانے کمی کے باعث بہت سے ضروری امدادی پروگراموں کو خطرات لاحق ہیں۔

ان حالات میں امدادی ٹیموں کو مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں اور پناہ گزینوں کی بڑی تعداد اپنی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے خطرناک اقدامات پر مجبور ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سوڈان میں امدادی وسائل کی کمی کے باعث کم از کم پانچ لاکھ بے گھر لوگوں کی صاف پانی تک رسائی ختم ہو گئی ہے۔ اس صورتحال کے نتیجے میں اسہال اور آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں 44ہزار سے زائد افراد نے بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلانے سے انکار کیا،وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال
  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
  • سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
  • نیویارک میں سیاحتی ہیلی کاپٹردریا میں گرنے سے پائلٹ اور تین بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک