بلوچستان نیشنل پارٹی کے دھرنے کا سترھواں روز
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
فائل فوٹو
مستونگ میں لک پاس کے مقام پر بی این پی کا دھرنا سترہواں روز بھی جاری ہے۔
بی این پی کا دھرنے کے مقام پر پیر کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کانفرنس میں صوبے کی مجموعی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل کی قیادت میں دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تمام گرفتار خاتون کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے لک پاس کے قریب کوئٹہ کراچی شاہراہ کو کنٹینرز لگا کر بند کیا ہوا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بلوچستان کے وزرا کی اختر مینگل کے بیانات کی مذمت، دہشتگردوں کی ’’بی‘‘ ٹیم قرار دیدیا
کوئٹہ میں پیپلز پارٹی کے راہنما کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوری جدوجہد میں ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور سختیوں کے باوجود پیچھے نہیں ہٹی، انہوں نے اختر مینگل پر الزام لگایا کہ وہ خواتین کو ڈھال بنا کر دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزرا اور ترجمان بلوچستان حکومت نے اختر مینگل کے بیانات کی مذمت کردی۔ رکن بلوچستان اسمبلی علی مدد جتک کا کہنا ہے اختر مینگل کی پیپلزپارٹی پر تنقید کسی صورت قابل قبول نہیں، انہوں نے اختر مینگل کو دہشتگردوں کی ”بی ٹیم“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جیل میں موجود دیگر خواتین کے لیے آواز نہیں اٹھاتے، صرف مخصوص ایجنڈے پر کام کرتے ہیں۔
صادق عمرانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوری جدوجہد میں ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور سختیوں کے باوجود پیچھے نہیں ہٹی، انہوں نے اختر مینگل پر الزام لگایا کہ وہ خواتین کو ڈھال بنا کر دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ اختر مینگل بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں، پیپلز پارٹی نے ملک کی بقاء اور جمہوریت کے استحکام کے لیے شہدا کی قربانی دی جبکہ اختر مینگل صرف بزدلانہ سیاست کر رہے ہیں۔