کراچی، پولیس اور حساس اداروں نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
کراچی:
کیماڑی پولیس اور حساس ادارے کی مشترکہ کارروائی کے دوران حب ریور روڈ پر واقع موچکو چیک پوسٹ پر اسمگلنگ کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
اسمگلنگ کے لیے اسمگلرز نے خصوصی طور پر تیاری کی گئی ڈبل کیبن کو استعمال کیا تھا جسے حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
کارروائی کے دوران گاڑی کے خفیہ خانوں سے 618 قیمتی موبائل فونز اور نان پی ٹی اے آئی فونز کو فعال کرنے والی 40 خصوصی ڈیوائسز برآمد کی گئیں۔
مزید پڑھیں: کوسٹ گارڈز کی غیرقانونی ماہی گیری، اسمگلنگ کیخلاف کارروائیاں، 3 ٹرالر ضبط
ڈسٹرکٹ کیماڑی پولیس کے ترجمان کے مطابق، برآمد کیے گئے موبائل فونز میں 109 آئی فونز جبکہ 509 اینڈرائیڈ فونز شامل ہیں، جنہیں بلوچستان کے راستے اسمگل کر کے کراچی لایا جا رہا تھا۔
ترجمان کے مطابق اسمگل شدہ اشیاء کی مجموعی مالیت 50 ملین روپے سے زائد بتائی جا رہی ہے۔
پولیس نے کارروائی کے دوران دو ملزمان، نور اللہ اور محمد ہاشم کو گرفتار کرلیا ہے، جن سے ابتدائی تفتیش جاری ہے۔ گرفتار شدہ ملزمان، اسمگل شدہ مال اور ڈبل کیبن گاڑی کو مزید قانونی کارروائی کے لیے کسٹمز حکام کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کارروائی کے
پڑھیں:
کراچی: گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے گلشن بہار میں گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کا مقدمہ پاکستان بازار پولیس اسٹیشن میں بیٹی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، بیٹی نے الزام لگایا کہ سوتیلے والد نے 30 سال قبل والدہ کو قتل کرکے گھر میں دفن کیا۔
مقدمہ کے متن کے مطابق 30سال قبل میرے والد نذیر احمد ہمیں چھوڑ کر بنگہ دیش چلےگئےتھے، 30سال قبل میری والدہ ممتاز بیگم نےفرید عالم نامی شخص سےشادی کرلی تھی، میرے سوتیلے والد کا ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں تھا۔
اس میں کہا گیا کہ ایک دن میں پڑھنے کے لیئےمدرسےگئی اور میرے والد نے دونوں بھائیوں کو کسی کام کےلیے باہر بھیجا، جب ہم واپس گھر آئے تو ہماری والدہ گھر میں نہیں تھی، ہمارے پوچھنے پر بتایا کہ تمہاری والدہ گم ہوگئی ، ہم چھوٹے تھے۔
اس میں کہا گیا کہ لیکن میرے بھائیوں نے والدہ کو ڈھونڈنےکی بہت کوشش کی نہیں ملی، مکان کی تعمیر کے دوران زمین سے انسانی ہڈیاں ملی،جس کی اطلاع میرے بھائی رمضان نے میرے شوہر کودی۔
مقدمہ کے متن میں کہا گیا کہ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مکان پر آئی، میں نے اور میرے بھائیوں نے ہڈیوں کے ساتھ نکلنےوالےڈوپٹے اور چپل سے پہچانا کہ یہ ہڈیاں ہماری والدہ ممتاز بیگم کی ہیں۔
مقتولہ کی بیٹی کا مقدمہ میں مطالبہ کیا کہ سوتیلے والد کو گرفتار کرکےانصاف فراہم کیا جائے، پولیس حکام نے کہا کہ انسانی باقیات سے ملنےوالے دوپٹے اور چپل سے شناخت میں مدد ملی، مقتولہ کی شناخت ممتاز بیگم کےنام سے ہوئی، جو30سال قبل لاپتہ ہوگئی تھیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی تاحال فرار ہوگیا،گرفتاری کیلئے چھاپے مارےجارہے ہیں، پولیس نےانسانی ہڈیاں قبضےمیں لےکر مزید تحقیقات کےلیےعباسی اسپتال منتقل کردی تھی، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔