جہاز رانی میں مضر ماحول گیسوں کا اخراج کم کرنے پر تاریخی معاہدہ طے
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) دنیا بھر کے ممالک نے عالمگیر جہاز رانی سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا معاہدہ طے کر لیا ہے جس میں ایندھن کے استعمال پر لازمی ضوابط تشکیل دیے گئے ہیں اور اس صنعت میں کاربن کے اخراج کی قیمت وصول کرنے کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے۔
یہ معاہدہ بحری امور پر اقوام متحدہ کے عالمی ادارے (آئی ایم او) کی سمندری ماحول کے تحفظ کی کمیٹی کے اجلاس میں طے پایا۔
اس کا مقصد 2050 تک اس شعبے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نیٹ زیرو سطح پر لانا ہے۔ معاہدےکی رسمی منطوری رواں سال اکتوبر میں دی جائے گی اور یہ 2027 میں نافذ العمل ہو گا۔ Tweet URLمعاہدے کے ضوابط کا اطلاق 5,000 ٹن سے زیادہ وزنی بحری جہازوں پر ہو گا جو جہاز رانی سے 85 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج کرنےکے ذمہ دار ہیں۔
(جاری ہے)
آلودگی کی روک تھام'آئی ایم او' کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومینگیز نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے معاہدے پر موثر عملدرآمد کے لیے مشترکہ جذبے سے کام لینے پر زور دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مسودے میں 'آئی ایم او' کے نیٹ زیرو فریم ورک کے حوالے سے ترامیم کی منظوری موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کی اجتماعی کوششوں میں ایک اور نمایاں قدم ہے۔
یہ ترامیم جہاز رانی سے آلودگی کے اخراج کی روک تھام کے بین الاقوامی کنونشن کی شرائط کے تحت کی گئی ہیں جس میں خاص طور پر فضا میں شامل ہونے والی آلودگی کو روکنا شامل ہے۔اس طرح جہاز رانی کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اس معاہدے میں جہازوں کے لیے توانائی کی استعداد کے حوالے سے شرائط بھی شامل ہیں جن پر اتفاق رائے کے لیے لندن میں 'آئی ایم او' کی کمیٹی کے اجلاس میں کڑی گفت و شنید ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ سمیت درجن بھر ممالک نے معاہدے کی مخالفت کی۔ تاہم اس تجویز پر رائے شماری کرائی گئی جس میں اسے منظوری مل گئی۔جہاز راں صنعت کے لیے اہم موڑاس معاہدے میں دہرا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے جس میں بحری جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کے حوالے سے عالمگیر ضوابط کے نفاذ کی بدولت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی آئے گی۔
دوسری جانب، گرین ہاؤس گیسوں بالخصوص کاربن کے اخراج پر قیمت عائد کرنے کے نتیجے میں بحری جہاز مخصوص حد سے زیادہ مقدار میں آلودگی خارج کرنے پر ادائیگی کے پابند ہوں گے۔معاہدے کے تحت، جو بحری جہاز مقررہ حد سے کم مقدار میں کاربن خارج کریں گے انہیں مالی فوائد دیے جائیں گے اور اس طرح سمندری نقل و حمل کو ماحول دوست بنانے میں مدد ملے گی۔
کمزور ممالک کی مدد'آئی ایم او' کا نیٹ زیرو فنڈ بھی اس معاہدے کا ایک اہم حصہ ہے جس میں کاربن کے اضافی اخراج پر جہازوں یا جہاز راں کمپنیوں سے حاصل ہونے اولا معاوضہ جمع کیا جائے گا۔ اس فنڈ کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو جہازرانی کے شعبے میں اختراع، تحقیق، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحول دوست اقدامات کی جانب منتقلی کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔
اس فنڈ کو چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس) اور کم ترین ترقی یافتہ ممالک (ایل سی ڈی) پر فضائی آلودگی کے منفی اثرات میں کمی لانے کی غرض سے بھی استعمال کیا جائے گا۔ یہ ممالک موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ جہاز رانی کے شعبے میں معاشی دباؤ کے منفی اثرات بھی جھیلتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گرین ہاؤس گیسوں آئی ایم او جہاز رانی بحری جہاز کے اخراج کے لیے
پڑھیں:
وقف بل پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کی خاموشی سے مسلم معاشرے میں غصہ کا ماحول ہے، مایاوتی
نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کیساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر مایاوتی نے وقف ایکٹ کو لے کر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بحث کے دوران وقف بل پر اپوزیشن لیڈر نے جس طرح خاموشی اختیار کی اس پر مسلمانوں میں غصہ ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ میں ہوئی طویل بحث میں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے کچھ نہیں بولنا، یعنی "سی اے اے" کی طرح آئینی خلاف ورزی کا معاملہ ہونے کے اپوزیشن کے الزام کے باوجود ان کا خاموش رہنا کیا مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلمانوں میں غصہ اور ان کے انڈی اتحاد میں بے چینی فطری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہوجنوں کے مفاد اور بہبود اور سرکاری ملازمتوں اور تعلیم وغیرہ میں ان طبقوں کے ریزرویشن کے حق کو غیر موثر اور غیر فعال بنا کر انہیں محروم رکھنے کے معاملے میں کانگریس، بی جے پی و دیگر پارٹیاں برابر کی قصوروار ہیں، مذہبی اقلیتوں کو بھی ان کے فریب سے بچنا ضروری ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ ان کے ایسے رویہ کی وجہ سے اترپردیش میں بھی بہوجنوں کی حالت ہر معاملے میں بہت خراب ہے اور پریشان ہیں جبکہ بی جے پی کے لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی بجلی اور دیگر سرکاری محکموں میں بڑھتی ہوئی نجکاری کے باعث صورتحال تشویشناک ہے، حکومت عوامی فلاح و بہبود کی اپنی آئینی ذمہ داری کو صحیح سے نبھائے۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل 2025 اب قانون بن چکا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ بل کو صدر دروپدی مرمو نے منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کے ساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر احتجاج دیکھا جا رہا ہے۔ اترپردیش میں مظاہروں کو لے کر پولیس کافی چوکس ہے۔ مذہبی رہنما بھی پُرتشدد مظاہرے نہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ کچھ اپوزیشن جماعتیں بھی احتجاج میں تعاون کی بات کر رہی ہیں۔