سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے، وزیر اطلاعات پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
لاہور:
صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے اور بات چیت سے مسائل کا حل نکالے۔
لاہور پریس کلب ایف بلاک میں بجلی کی تنصیب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ میں نے بار بار کہا ہے کہ بیٹھ کر معاملات حل کرلیں، پتہ نہیں سندھ کا کیا مسئلہ ہے، میں پھر یہی بات کروں گی کہ مل بیٹھ کر بات کرلیں۔ میرے ایک آدھے جملے سے سندھ حکومت کو بہت تکلیف ہوتی ہے، وہ خود اپنی اداؤں پر غور کر لے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ میں بات کرنا چاہتا ہوں، مجھ سے بات کر لیں، جن سے وہ بات کرنا چاہتے ہیں وہ ان سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ وہ این آر او مانگ رہے ہیں، وہ کہتے ہیں ہم مذاکرات نہیں بلکہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ نو مئی معاف کر دیں، اس میں قوم کا مفاد کہاں ہے؟ بانی کی اہلیہ کی ہیروں کی کرپشن قوم کا مفاد ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کو خط لکھواتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے نہ حکومت میں رہ کر قوم کے مفاد کے لیے کام کیا نہ آج کر رہے ہیں۔ قوم کا مفاد مسلم لیگ (ن) سے وابستہ ہے، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب قوم کے مفاد کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کو نواز شریف نے سیاسی طریقے سے حل کیا تھا، اس معاملے کو دوبارہ حل کریں گے۔ جس طرح پہلے اندرونی و بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا، اب بھی ناکام بنائیں گے۔ کچھ سیاستدان ایسے ہیں جو بی ایل اے کی لاشیں لینے کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔ جعفر ایکسپریس کو اغوا کرنے والے دہشت گرد ہیں اور جو سیاستدان دہشت گردوں کا ساتھ دیں گے، وہ بھی ملک کے ساتھ مخلص نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریمبو جیسے نام اگر تھیٹر میں واپس لے آئے تو یہ بڑی کامیابی ہوگی، جو لوگ واقعی تھیٹر کے ساتھ منسلک ہیں، امید ہے کہ وہ میرے ہاتھ مضبوط کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کرک میں پی ٹی آئی یوتھ کنونشن بد نظمی کا شکار، کارکنوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج
کرک(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹٰ آئی) کے زیر اہتمام یوتھ کنونشن شدید بدنظمی کا شکار ہو گیا۔ کنونشن کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اپنی ہی حکومت کے خلاف پلے کارڈز اٹھا لیے اور احتجاج کیا۔
کنونشن میں ”بیریسٹر سیف اور محسن نقوی بھائی بھائی“ اور ”منرل بل نامنظور“ کے نعرے بھی لگائے گئے، جس سے ماحول مزید کشیدہ ہو گیا۔
کنونشن میں پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر، اراکین اسمبلی شفعی جان، خورشید خٹک، اور صوبائی وزیر سجاد بارکوال شریک تھے۔
یہ کنونشن بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے عوامی سطح پر شروع کی گئی تحریک کے سلسلے میں منعقد کیا گیا تھا، تاہم احتجاج اور بد نظمی نے اس تقریب کو پارٹی اختلافات کا منظرنامہ بنا دیا۔
چاہے کتنے ہی دھڑے کیوں نہ بن جائیں، پی ٹی آئی کو فرق نہیں پڑے گا، جنید اکبر
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر اور رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے ساؤتھ ریجن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بانی کے بغیر یونین کونسل کا ممبر بھی نہیں بن سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جو بھی ایم پی ایز، ایم این ایز یا صوبائی وزراء ہیں، وہ سب بانی کے نام پر منتخب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی جیل میں نہ ہوتے تو وہ کبھی صوبائی صدارت قبول نہ کرتے۔ جنید اکبر نے دعویٰ کیا کہ انہیں بانی سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، تاہم بانی نے جیل سے کارکنان اور عوام کو باہر نکالنے کا پیغام بھیجا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں گروپ بندی ضرور موجود ہے مگر وہ کسی کے سیاسی غلام نہیں، اور چاہے کتنے ہی دھڑے کیوں نہ بن جائیں، پی ٹی آئی کو فرق نہیں پڑے گا کیونکہ عوام بانی سے محبت کرتے ہیں۔
جنید اکبر نے واضح کیا کہ پارٹی میں اگر کوئی کرپشن کرے گا، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، وہ اس کا راستہ روکیں گے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے متعلق کہا کہ جب تک ان پر بانی کا اعتماد ہے، وہی ہمارے وزیراعلیٰ رہیں گے، کسی کو ہٹانے یا توڑنے کا کوئی پروگرام نہیں۔
اپنے ذاتی کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اقتدار کے بعد اثاثے بنانے والے نہیں بلکہ ہر الیکشن کے لیے زمین فروخت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک بانی موجود ہیں، وہ سیاست کریں گے، اگر بانی نہ رہے تو سیاست چھوڑ دیں گے۔
آخر میں جنید اکبر نے کارکنان سے کہا کہ جو گولیوں اور جیلوں سے ڈرتے ہیں وہ گھروں میں بیٹھیں، میدان میں صرف وہی نکلیں جو بانی کے لیے ہر قیمت چکانے کو تیار ہوں۔
مزیدپڑھیں:ملک بھر میں 9 ایئرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال، مگر عملہ تعینات: سرکاری دستاویزات کا انکشاف