پی ایس ایل کی پریس کانفرنس میں صحافی کے سوال پر محمد رضوان برہم: ماحول کشیدہ ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل اسلام آباد میں چھ فرنچائز ٹیموں کے کپتانوں کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس دوران ایک صحافی کے سوال نے ماحول کو گرما دیا اور محفل میں سنجیدگی چھا گئی پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے ملتان سلطانز کے کپتان اور قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان سے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ آپ کی کپتانی سے پاکستانی ٹیم نے تو بہت کچھ سیکھا اب کیا فرنچائز کو بھی جیت کی راہ پر گامزن دیکھیں گے یہ سوال سن کر رضوان واضح طور پر ناراض ہو گئے اور انہوں نے ساتھ بیٹھے شاداب خان اور بابراعظم کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ کیا ہم تینوں اس سوال کا جواب دیں بعد ازاں انہوں نے خود جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی نتائج کی پروا نہیں کی بلکہ اپنی پوری کوشش کی کیونکہ جیت ہار کا فیصلہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتا رضوان کا مزید کہنا تھا کہ جیت ہو یا سیکھنے کا عمل دونوں کے پیچھے ہماری محنت شامل ہوتی ہے ہم ہر میچ میں بہتر سے بہتر کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حتمی فیصلہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے ان کا کہنا تھا کہ کسی بیان کو طنز کے طور پر نہ لیا جائے کیونکہ ہم سب ایک ٹیم کی طرح اپنے ملک اور فرنچائز کی کامیابی کے لیے میدان میں اترتے ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وارنر کی غیر حاضری، خاموش سعود شکیل اور پی ایس ایل کی افتتاحی پریس کانفرنس
پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کی تیاریاں مکمل ہیں، بدھ کو اسلام آباد کے پنچ ستارہ ہوٹل کے وسیع ہال میں 6کپتان جمع ہوئے اور لیگ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا، تمام ہی کپتان ٹرافی کے دعویدار اور بہترین کمبینیشن کے ساتھ میدان میں اترنے کے لیے پر عزم نظر آئے مگر ایسے وقت میں جب لیگ اپنے 10سال پورے کر رہی ہے اس کی حالیہ ‘ہائیپ’ مستقبل اور منصوبہ بندی پر شدید سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
پی ایس ایل کے بجائے قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی زیادہ زیر بحثلیگ کی افتتاحی پریس کانفرنس میں پی ایس ایل کے بجائے قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی کا رنگ زیادہ غالب نظر آیا۔ تقریبا ہر دوسرا سوال قومی ون ڈے ٹیم کے کپتان محمد رضوان سے کیا گیا اور وہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے تھا۔ پوری پریس کانفرنس پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی چھائی رہی، مسلسل شکستوں کی وجہ سے تقریباً تمام ہی کپتان بھجے بھجے سے نظر آئے۔اس بات کا اظہار جب محمد رضوان سے ایک سوال کی صورت میں کیا گیا تو انہوں نے ”چٹکلہ”سنا کر ماحول کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔تقریبا تمام ہی کپتانوں نے انتہائی مختصر جوابات دیے ،یوں جو ایونٹ عموما ایک گھنٹے سے سے زیادہ طویل ہو تا ہے وہ آدھے گھنٹے سے بھی قبل ختم ہو گیا۔
6کپتانوں کی موجودگی کے باوجود محمد رضوان میڈیا کے سوالات کا مرکزمحمد رضوان ہال میں موجود تمام میڈیا نمائندگان کے سوالات کا مرکز رہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں حالیہ ناکامیوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے پاکستان ٹیم کی حالیہ کارکردگی کو ایک بار پھر سلیکشن کمیٹی پر ڈالنے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ اپنا کام کر رہے ہیں، تمام معاملات کی جوابدہی ان سے بطور کپتان نہیں کی جا سکتی۔ ہر بندہ اپنی ذمہ داریوں پر جواب دہ ہے۔ پریس کانفرنس میں جب سابق کپتان بابر اعظم سے کارکردگی پر سوالات ہوئے تو انہوں نے اس کا جارحانہ دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا کے سامنے بات کرنے کے بجائے متعلقہ فورم پر گفتگو کو ترجیح دیں گے۔
کراچی کنگزکے کپتان ڈیوڈ وارنر کی غیر موجودگی جو محسوس کی گئیپری ایونٹ پریس کانفرنس میں کراچی کے کپتان ڈیوڈ وارنر کی کمی محسوس کی گئی جو واحد اووور سیز کپتان ہیں اور پہلی بار لیگ کا حصہ بنے ہیں، افتتاحی تقریب میں ان کی غیر موجودگی کی وجوہات کا واضح جواب نہیں مل سکا۔ سابق آسٹریلوی اسٹار کی نمائندگی پریس کانفرنس میں فاسٹ باولر حسن علی نے کی۔ پریس کانفرنس میں تمام 6کپتانوں نے ٹرافی جیتنے کا دعویٰ کیا مگر پی ایس ایل 10کیلیے منتخب کیے گئے اسکواڈز، کمبینیشن، اوور سیز کھلاڑیوں کی دستیابی کی بنیاد پر اسلام آباد یو نائیٹڈ اور پشاور زلمی کو زیادہ بہتر پوزیشن میں قرار دیا جا رہا ہے۔
لیگ کے 10سال: تمام کپتانوں کیلیے یادگار لمحہ کون سا رہا؟پریس کانفرنس کے اختتام پر تمام کپتانوں نے گزشتہ 10سالوں کے لیگ کے سفر میں اپنے پسندیدہ مواقع کی نشاندہی کی۔ کراچی کنگز کے حسن علی نے کہا کہ لیگ میں ان کا بہترین موقع وہ تھا جب پی ایس ایل ٹرافی زلمی نے جیتی اور وہ اس ٹیم کا حصہ تھے۔ پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم نے بطور کپتان کراچی کیلیے ٹائٹل جیتنے کو بہترین موقع قرار دیا۔ اسلام آباد کے کپتان شاداب خان نے گزشتہ سال2024کی پوری لیگ کو اپنے لیے یارگار موقع قرار دیا۔
ملتان سلطان کے کپتان محمد رضوان کے مطابق سال 2024کا فائنل بہترین لمحہ تھا جس میں اسلام آباد کے ہاتھوں ان کی ٹیم کو شکست ہوئی۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سعود شکیل نے کہا کہ انہیں پی ایس ایل انتہائی کم کھیلنے کا موقع ملا۔ وہ پہلی بار کپتانی کر رہے ہیں اور اسی کو بہترین موقع بنانے کی کوشش کریں گے۔ لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی نے پلیئرز ڈویولپمنٹ پروگرام کی شروعات کو ایک ایسا موقع قرار دیا جو ان کیلیے اب تک 10سالوں میں یادگار رہا ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں