سانحہ 9 مئی کے 13 مقدمات کی سماعت ملتوی: 19 اپریل کو 3 کیسز میں فرد جرم عائد کی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی جس میں وکلائے صفائی اور پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں پیش ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے واضح کیا کہ 9 مئی کے 3 مقدمات میں ملزمان پر فرد جرم انیس اپریل کو عائد کی جائے گی جبکہ دیگر دس مقدمات کے چالان تاحال عدالت میں پیش نہیں کیے جا سکے سماعت کے دوران میجر طاہر صادق واثق قیوم صداقت عباسی اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بابر اعوان اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید سمیت دیگر افراد عدالت میں پیش ہوئے عدالت میں پولیس کی جانب سے مختلف تھانوں میں درج مقدمات کے چالان کی کاپیاں اور ریکارڈ پیش کیا گیا جس کے بعد یہ دستاویزات ملزمان میں تقسیم کر دی گئیں عدالت نے تمام تیرہ مقدمات کی سماعت انیس اپریل تک ملتوی کر دی ہے اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ تین کیسز میں ملزمان پر فرد جرم اسی تاریخ کو عائد کی جائے گی جبکہ باقی دس مقدمات کے چالان اب تک عدالت میں پیش نہ کرنے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے عدالت نے حکم دیا ہے کہ اگلی سماعت پر ان دس مقدمات کے چالان لازمی پیش کیے جائیں ان مقدمات میں جی ایچ کیو گیٹ فور پر حملہ آرمی میوزیم پر حملہ اور صدر میں حساس عمارت کو جلانے جیسے سنگین نوعیت کے کیسز شامل ہیں جن کے چالان ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود پیش نہ کیے جا سکے جس پر عدالت نے پولیس کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کارروائی کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مقدمات کے چالان عدالت میں پیش عدالت نے
پڑھیں:
کراچی، ڈمپر جلانے کے مقدمات میں گرفتار 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیا یہ سپر مین ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے 2 ڈمپرز جلانے کے 2 مقدمات میں 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں منتظم عدالت کے روبرو نیو کراچی پولیس نے 2 ڈمپر جلانے کے مقدمات میں 4 ملزمان کو پیش کیا، جن میں سید فردین، محمد منیب، محمد فہد اور محمد معاذ صدیقی شامل ہیں۔ دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیا یہ سپر مین ہیں۔ تفتیشی افسر انسپکٹر سفیان نے کہا کہ ٹائپنگ کی غلطی ہوگئی ہے، میں ٹھیک کر دیتا ہوں۔ تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت مطمئن نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پولیس نے ملزمان کیخلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں دیئے، جس کی بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دیا جا سکے۔ عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ملزمان کے خلاف نیو کراچی تھانے میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔