سندھ اسمبلی نے 6 کینالز کیخلاف قرارداد پاس کی ہے: آغا سراج درانی
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
------فائل فوٹو
سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی نے 6 کینالز کے خلاف قرارداد پاس کی ہے۔
رہنما پاکستان پیپلز پارٹی آغا سراج درانی نے احتساب عدالت میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری سے ملاقات نہیں ہوئی، ڈاکٹر اجازت نہیں دے رہے، ڈاکٹرز کے کہنے پر صدرِ پاکستان آرام کر رہے ہیں۔
پی پی پی رہنما نے بتایا ہے کہ 6 کینالز کے معاملے پر ہم خود احتجاج کر رہے ہیں، صدرِ پاکستان نے جوائنٹ سیشن میں کہا کہ ہم اس کو سپورٹ نہیں کریں گے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے گزشتہ روز نیب کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا 2 دن کا راہداری ریمانڈ منظور کر لیا۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے 4 اپریل کو واضح طور پر نہروں کی مخالفت کی ہے، تحصیل اور ضلعی سطح پر کینالز کے خلاف ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔
سابق اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر الزامات تو لگائے جا رہے ہیں لیکن کوئی دستاویزی ثبوت تو پیش کریں، عظمیٰ بخاری کے الزامات کا جواب شرجیل میمن دے چکے اور دے بھی رہے ہیں۔
آغا سراج درانی نے سیاسی مخالفین سے سوال پوچھا کہ آئینِ پاکستان میں کہیں نہیں لکھا کہ 6 کینالز کی منظوری صدرِ پاکستان نے دینی ہے، اگر ایسا کچھ آئین میں لکھا ہے تو دکھایا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی رہے ہیں
پڑھیں:
نہریں نکالنے کے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا احتجاج
نہریں نکالنے کے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج کیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف ان کی جمع کرائی گئی قرارداد کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے 7 اپریل کو دریائے سندھ پر مجوزہ نہروں کی تعمیر کے خلاف قرارداد جمع کروائی تھی مگر اسے ایجنڈے کا حصہ نہیں بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)اور ایم کیو ایم نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی جبکہ تحریک انصاف کے اراکین نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کی۔شازیہ مری نے مسلم لیگ (ن)کے بعض صوبائی وزرا کو اشتعال انگیز اور تفرقہ انگیز بیانات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات نے صورتحال کو مزید بگاڑا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران عمران خان نے دریائے سندھ پر دو نہروں کی منظوری دی تھی، جس کی سندھ حکومت نے اس وقت بھی شدید مخالفت کی تھی۔انہوں نے کہاکہ اگر آج تحریک انصاف اپنی پچھلی غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ وہ پیپلز پارٹی کی قرارداد کی حمایت کرے۔
شازیہ مری نے واضح کیا کہ ہمیں دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف اکٹھے کھڑا ہونا ہوگا کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک میں پانی کی منصفانہ اور جائز تقسیم کے لیے جدوجہد کی ہے، ملک میں پانی کی تقسیم 1991 کے معاہدے کے تحت ہونی چاہئے۔شازیہ مری نے اس موقع پر یاد دہانی کروائی کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کالا باغ ڈیم جیسے متنازع منصوبوں کی مخالفت کی ہے، اور دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کو وفاق کے خلاف اقدام قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری دونوں نے ان تجاویز کی کھل کر مخالفت کی ہے۔شازیہ مری نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گی اور عوام کے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی۔