اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے نے کہا ہے کہ وہ اپنے عملے میں 20 فیصد کمی کر رہا ہے جس سے پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں کام کرنے والے عملے کی ملازمتوں پر اثر پڑ سکتا ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اس عملے کی مجموعی تعداد 2600 ہے عملے میں کمی کی وجہ فنڈنگ میں ہونے والی وہ سخت کٹوتیاں ہیں جن کے نتیجے میں ادارے کو تقریباً 60 کروڑ ڈالر کی کمی کا سامنا ہے.
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے ایک خط میں کہاگیا ہے کہ انسانی امداد سے وابستہ برادری پہلے ہی وسائل کی کمی، حد سے زیادہ دباﺅ اور بظاہر حملوں کی زد میں تھی اور اب فنڈ میں تازہ کٹوتیوں نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کی موجودگی اور سرگرمیاں پاکستان، کیمرون، کولمبیا، اریٹریا، عراق، لیبیا، نائیجیریا، غازی انتپ (ترکی) اور زمبابوے میں محدود کر دی جائیں گی. ادارے کے عملے کو لکھے گئے خط میں فلیچر نے یہ نہیں بتایا کہ کس ملک کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتی کی گئی جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا تاہم ان کے اشارے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ملک انڈیا نہیں بلکہ امریکہ ہے فلیچر نے کہا کہ 2025 کے لیے اوچا کا مجموعی بجٹ تقریباً 430 کروڑ ڈالر ہے ان کا کہنا تھا کہ کئی ممالک نے ایجنسی کے اضافی بجٹ وسائل میں کٹوتیوں کا اعلان کیا یا پہلے ہی یہ کٹوتیاں نافذ کر چکے ہیں اس ضمن میں انہوں نے خاص طور پر امریکہ کا نام لیا. ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کئی دہائیوں سے انسانی امداد دینے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے امریکہ اوچا کے اضافی بجٹ وسائل میں بھی سب سے زیادہ حصہ دینے والا ملک ہے جو تقریباً 20 فیصد بنتا ہے یعنی 2025 کے لیے چھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ آیا امریکہ نے یہ رقم کم کر دی یا نہیں جب چھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی رقم کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی تو امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اوچا سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں کے لیے فنڈنگ ابھی جائزے کے مرحلے میں ہے وائٹ ہاﺅس نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا. فلیچر نے خط میں کہا کہ اب تک متوقع اخراجات کی مجموعی رقم 25 کروڑ 85 لاکھ ڈالر ہے اور اس کے مقابلے میں ہمارے پاس تقریباً پانچ کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا فنڈنگ خسارہ ہے انہوں نے کہا کہ اگرچہ انسانی امداد کی ضرورتیں بڑھ گئی ہیں لیکن اوچا پہلے ہی دیکھ رہا ہے کہ فنڈنگ میں کٹوتیاں زندگی بچانے والی امداد تک رسائی کو متاثر کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ساتھ کام کرنے والی انسانی امدادی تنظیمیں اس بحران سے شدید متاثر ہوئی ہیں جن میں سب سے زیادہ نقصان مقامی تنظیموں کو ہوا ہے اس کے بعد بین الاقوامی تنظیمیں اور پھر اقوام متحدہ کی اپنی انسانی امدادی ایجنسیاں متاثر ہوئی ہیں. فلیچر نے کہا کہ اوچا کو اپنی سرگرمیوں کو دستیاب وسائل کے مطابق ازسرنو ترتیب دینا ہوگا اور اس کے لیے اسے اپنے انتظامی ڈھانچے کو کم کرنا پڑے گا تاکہ وہ کم مرکزیت والا ادارہ بن سکے اس کا مطلب ہے کہ اقوام متحدہ کے صدر دفتر اور کچھ علاقوں و ممالک میں سینیئر عہدوں کی تعداد میں نمایاں کمی کی جائے گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے لاکھ ڈالر نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات سے فلسطینیوں کے وجود کے لیے ایک اکائی کے طور پر خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے آج بروز جمعہ جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''غزہ میں اسرائیلی افواج کے عمل کے مجموعی اثرات کی روشنی میں، ہمیں اس بات پر سخت تشویش ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پر زندگی تنگ کرتا جا رہا ہے، جو کہ ایک اکائی کے طور پر ان کے وجود کے خلاف ہے۔
‘‘اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب غزہ میں حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کی ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ جمعہ کو صبح سویرے اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی شہر خان یونس میں سات بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
(جاری ہے)
ایجنسی کے ترجمان محمود باصل نے اے ایف پی کو بتایا، ''اسرائیل کے اس فضائی حملے کے بعد سات بچوں سمیت دس افراد کو ہسپتال لایا گیا، جس نے وسطی خان یونس میں الفارہ خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا۔
‘‘ اس حوالے سے رد عمل جاننے کے لیے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا، تو اس کا کہنا تھا کہ وہ اس حملے کا جائزہ لے رہی ہے۔واضح رہے کہ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کا ایک دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہیں اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس کے عسکریت پسند شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اس لیے شہری ہلاکتوں کی ذمہ داری اسی عسکریت پسند گروہ پر عائد ہوتی ہے۔
عینی شاہدین نے خان یونس میں اسرائیلی ٹینکوں کی مسلسل اور شدید گولہ باری کی بھی اطلاع دی۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے اُس اسرائیلی حملے میں دو افراد کے مارے جانے کی بھی اطلاع دی، جس نے شمالی شہر بیت لاہیہ کے العطرہ علاقے میں شہریوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا۔
جمعہ کی صبح اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مشرق میں متعدد علاقوں کے رہائشیوں کو انخلا کے لیے’’فوری اور سنجیدہ‘‘ انتباہ جاری کیا۔
اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان کرنل اویشے عدرائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''آئی ڈی ایف آپ کے علاقوں میں دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے بڑی طاقت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ اپنی حفاظت کے لیے آپ کو ان علاقوں کو فوری طور پر خالی کرنا چاہیے اور مغرب میں غزہ شہر میں معلوم پناہ گاہوں میں منتقل ہونا چاہیے۔‘‘ش ر ⁄ ع ب، ر ب (روئٹرز)