14 تا 19 اپریل ہیٹ ویو کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
محکمۂ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں 14 سے 19 اپریل کے دوران ہیٹ ویو کا امکان ظاہر کیا ہے۔
محکمۂ موسمیات کے ترجمان انجم نذیر کا کہنا ہے کہ اس دوران سندھ کے اکثر مقامات پر درجۂ حرارت 46 سے 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے، جنوبی پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو جیسی صورتِ حال رہے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں آئندہ 10 روز موسم معمول کے مطابق رہنے کا امکان ہے جبکہ آج پارہ 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔
انجم نذیر نے بتایا ہے کہ کراچی میں اپریل کے آخر میں ہیٹ ویو جبکہ اپریل سے جون تک ملک میں درجۂ حرارت معمول سے زائد رہنے کا امکان ہے
ترجمان انجم نذیر کا کہنا ہے کہ اپریل سے جون تک ملک میں بارشیں معمول کے مطابق ہوں گی۔
اپریل سے جون تک بارشوں کا ملک کے پانی کے ذخائر میں حصہ 19 فیصد رہے گا۔
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختون خوا اور گلگت بلتستان میں اپریل سے جون تک معمول سے کم بارشیں ہوں گی۔
انجم نذیر کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی موسمیاتی ایپس پاکستان میں زائد بارش کی پیش گوئی کر رہی ہیں، تاہم مون سون کی درست پیش گوئی مئی کے آخر یا جون کی ابتداء میں کی جا سکے گے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال موسمِ سرما میں ملک میں 61 فیصد معمول سے کم بارشیں ہوئیں اور برف باری بھی 50 فیصد کم ہوئی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اپریل سے جون تک کا کہنا ہے کہ کا امکان ہیٹ ویو
پڑھیں:
حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹووفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلاء کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حسین نواز کے خلاف انکوائری شہزاد اکبر نے شروع کی اور خود اس گڑھے میں گر گئے،پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں۔