ایرانی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ملاقات میں بدر البوسعیدی نے امریکہ کیساتھ مذاکرات کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے عمان پر اعتماد کرنے کیلئے اظہار تشکر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ظالمانہ و غیر قانونی امریکی پابندیوں کے خاتمے اور جوہری پروگرام پر وائٹ ہاوس کے ساتھ ایران کے بالواسطہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں، جس کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" ایک وفد کی سربراہی کرتے ہوئے "مسقط" میں موجود ہیں۔ جہاں انہوں نے ابھی کچھ ہی دیر قبل اپنے عمانی ہم منصب "بدر البوسعیدی" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سید عباس عراقچی نے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان مستحکم تعلقات اور علاقائی مسائل و صورت حال پر عمان کے ذمے دارانہ کردار کو سراہا۔ انہوں نے امریکہ و ایران کے مابین بالواسطہ مذاکرات کی میزبانی کو اسی ذمے داری کی کڑی قرار دیا۔ سید عباس عراقچی نے ایران_امریکہ تناو میں کمی کے موضوع پر توجہ دینے کے لئے اپنے عمانی ہم منصب کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دوسری جانب بدر البوسعیدی نے ایرانی وفد کو عمان آنے پر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے عمان اور ایران کے درمیان تعلقات کو بے مثال قرار دیا۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے عمان پر اعتماد کرنے پر اظہار تشکر کیا۔ اس موقع پر عمانی وزیر خارجہ نے سید عباس عراقچی کو آج کے بالواسطہ مذاکرات کے متوقع انتظامات اور مقدمات سے آگاہ کیا۔ اسی طرح ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے سلسلے میں سید عباس عراقچی نے امریکی فریق کو منتقل کرنے کے لیے عمانی وزیر خارجہ کو تہران کا موقف اور نقطہ نظر فراہم کیا۔ یاد رہے کہ آج مسقط میں امریکہ و ایران کے درمیان باضابطہ طور پر بالواسطہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔ ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور امریکی وفد کی قیادت ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائںدہ برائے مشرق وسطی امور "اسٹیو ویٹکاف" کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی نے بالواسطہ مذاکرات نے امریکہ کے درمیان ایران کے انہوں نے

پڑھیں:

ایران و امریکہ کے مابین مذاکرات کا طریقہ کار طے کر لیا گیا

اسنیچر کے روز عمان میں ہونیوالے بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل اپنی مثال آپ ہے جو اس سے قبل بھی بعض جگہوں پر استعمال کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ صبح بالواسطہ مذاکرات کے لئے ایرانی و امریکی وفود "عمان" کے دارالحکومت "مسقط" پہنچ چکے ہیں۔ ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" کر رہے ہیں جب کہ امریکی وفد کی سربراہی ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ "اسٹیو ویٹکاف" کر رہے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ان مذاکرات کو تہران کی فراخدلانہ پیشکش قرار دے چکے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وفد، غیر مستقیم مذاکرات اور عمان کی رابطہ کاری کی ایرانی تجویز کو قبول کرنے کے بعد مسقط میں موجود ہے۔ یہ مذاکرات اگلے روز دوپہر کے وقت عمانی وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کی وساطت سے شروع ہوں گے۔

جس میں دونوں فریق خط و کتابت اور ثالث کے ذریعے اپنی اپنی تجاویز ایک دوسرے کو منتقل کریں گے۔ ایران نے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی شرط کو قبول کرتے ہوئے اسے وائٹ ہاوس کی نیت جاننے کا سفارتی موقع قرار دیا۔ قبل ازیں اسی ضمن میں سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکیوں کے ساتھ یہ مذاکراتی عمل ایک موقع بھی ہے اور ایک امتحان بھی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسنیچر کے روز عمان میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل اپنی مثال آپ ہے جو اس سے قبل بھی بعض جگہوں پر استعمال کیا گیا۔ جس کی تازہ ترین یوکرائن کے موضوع پر مذاکرات ہیں جہاں امریکہ نے اس طریقہ کار کو اپنایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکا کے درمیان عمان کی میزبانی میں بالواسطہ مذاکرات کا آغاز
  • عمان میں ایران امریکا بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم؛ آئندہ کا لائحہ عمل طے پاگیا
  • ایران اور امریکا کے درمیان عمان میں بالواسطہ مذاکرات کا آغاز
  • ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات آج ،ایٹمی پروگرام پر بات چیت متوقع
  • ایٹمی پروگرام تنازع: ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات آج ہوں گے
  • ایران و امریکہ کے مابین مذاکرات کا طریقہ کار طے کر لیا گیا
  • عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ کار طے
  • بالواسطہ مذاکرات اور چومکھی جنگ
  • تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے ترکیہ میں امریکہ و روس کے درمیان مذاکرات