بھارت کی مہنگی ترین ناکام فلم، جس نے میکرز کو دیوالیہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
کہتے ہیں فلمی دنیا میں قسمت کا کوئی بھروسہ نہیں۔ کبھی چھوٹے بجٹ والی فلمیں باکس آفس کے ریکارڈ توڑ دیتی ہیں تو کبھی بڑے سپر اسٹارز اور بھاری بھرکم بجٹ والی فلمیں تہہ تالاب ثابت ہوتی ہیں۔ بھارت کی ایسی ہی ایک ناکام مہنگی ترین فلم نے بڑے سپر اسٹارز کی موجودگی کے باوجود اپنے بنانے والے کو دیوالیہ کردیا۔
1991 کی یہ دلچسپ داستان ’شانتی کرانتی‘ فلم کی ہے جس نے چار زبانوں (ہندی، تامل، تیلگو اور کنڑا) میں ایک ساتھ ریلیز ہو کر تاریخ رقم کرنی تھی، مگر تاریخ میں بھارت کی سب سے بڑی فلمی ناکامی کے طور پر درج ہوگئی۔ اس فلم میں اس وقت کے تین بڑے سپر اسٹارز رجنی کانت، ناگارجن اور جوہی چاولہ شامل تھے، مگر یہ اسٹار پاور بھی فلم کو بچا نہ سکی۔
فلم ساز وی روی چندرن کا یہ خواب جو 10 کروڑ روپے (اس وقت کا ریکارڈ بجٹ) میں پورا ہوا تھا، آخرکار ان کا سب سے برا ڈراؤنا خواب بن کر رہ گیا۔ فلم نے ریلیز کے بعد صرف 8 کروڑ روپے کمائے، جبکہ مارکیٹنگ اور دیگر اخراجات ملا کر یہ نقصان اور بھی بڑھ گیا۔ روی چندرن نے اس فلم پر نہ صرف اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لگائی تھی بلکہ 50 ایکڑ زمین بھی ادھار لی تھی۔
اس ناکامی کا اثر یہ ہوا کہ روی چندرن کو دیوالیہ ہونے تک کی نوبت آگئی۔ بعد میں انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’’میں بی گریڈ فلموں کے ریمیک بنا کر ہی اپنا کیرئیر دوبارہ بنا سکا‘‘۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی فلم ساز بعد میں کئی کامیاب فلمیں بنا کر اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
آج بھی جب فلمی دنیا میں بڑے بجٹ والی ناکامیوں کی بات ہوتی ہے تو ’شانتی کرانتی‘ کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے۔ یہ کہانی ہر فلم ساز کےلیے ایک سبق ہے کہ بڑے بجٹ اور بڑے ستارے ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتے۔ کبھی کبھی تو قسمت بھی ساتھ نہیں دیتی، اور پھر کیا ہوتا ہے؟ یہ آپ نے ’شانتی کرانتی‘ کی کہانی میں دیکھ ہی لیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
9 مئی کے مقدمات، عمر ایوب کی ضمانت منظور
عمرایوب---فائل فوٹواسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات میں عمر ایوب کی ضمانت کنفرم کر دی۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کے خلاف احتجاج سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمر ایوب کی ضمانت قبل از گرفتاری کی 9 درخواستوں پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب، شبلی فراز، کنول شوزب، زین قریشی اور فواد چوہدری پر الگ مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ریکارڈ پیش نہ کرنے پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے اظہارِ برہمی کیا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریکارڈ تفتیشی افسر نے لے کر آنا ہے وہ ابھی تک نہیں آیا۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس میں کہا کہ یہ نوابوں کی طرح آتے ہیں میں ان کا ملازم نہیں ہوں، میں آئی جی یا ڈی جی کا ملازم نہیں ہوں۔
جج نے کہا کہ جب ریکارڈ کا کہیں تو کبھی کوئی بہانہ، کبھی احتجاج، کبھی ڈیوٹی آ جاتی ہے، اگر 20 منٹ تک ریکارڈ نہیں آتا تو ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کر دوں گا۔
عمر ایوب کے خلاف تھانہ شہزاد ٹاؤن، ترنول، کوہسار، آبپارہ اور مارگلہ میں مقدمات درج ہیں۔