وزیرِ اعظم کی ہدایت پر اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائن میں ورکنگ ویمن ہاسٹل بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائن میں ورکنگ ویمن ہاسٹل بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سی ڈی اے بورڈ نے آئی نائن فور میں ورکنگ ویمن ہاسٹل تعمیر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسپیشل ایجوکیشن کے سینٹر کو ورکنگ ویمن ہاسٹل میں تبدیل کیا جائے گا۔
وزارتِ تعلیم اور وزارتِ انسانی حقوق نے ہاسٹل تعمیر کرنے کی درخواست کی تھی جس کے بعد وزیرِ اعظم نے ورکنگ خواتین کے رہائشی مسائل کم کرنے کے لیے ہاسٹل تعمیر کرنے کی ہدایات دیں۔
سی ڈی اے نے وزارتِ تعلیم کو منظوری سے متعلق نوٹی فکیشن بھجوا دیا ہے۔
سیکریٹری وزارتِ تعلیم کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر ہاسٹل کی تعمیر سے ورکنگ خواتین کے رہائشی مسائل میں کمی آئے گی، ہاسٹل کی اشد ضرورت ہونے کے باعث یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گداگری کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں بڑھتی ہوئی پیشہ وررانہ گداگری کے مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے پیشہ ور گداگری کی موثر روک تھام اور شہریوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قانون سازی کا مقصد بچوں اور معذور افراد سے جبراً بھیک منگوانے کے عمل اور استحصال پر مبنی مجرمانہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
مراسلے میں مجوزہ قانون سازی اور متعلقہ امور کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی سربراہی میں ملٹی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ اس کمیٹی میں قانون، بلدیات، پولیس، چائلڈ پروٹیکشن کمیشن، ادارہ برائے اعداد و شمار، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی نمائندگی یقنی بنائی جائے۔ کمیٹی تیس دنوں کے اندر قانون کا مسودہ اور آپریشنل اینڈ انفورسمنٹ فریم ورک پیش کرے گی۔
مراسلے میں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ مجوزہ قانون میں چائلڈ اینڈ فورسڈ بیگری، پیشہ ورانہ گداگری، وگرینسی اور دیگر سرگرمیوں کی واضح درجہ بندی کی جائے، بچوں، معذور اور نشے کے عادی افراد کو بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرنے کے خلاف سزاوں کا تعین کیا جائے، نیز پیشہ ورانہ گداگری کو فروغ دینے والے گروہوں سے تعاون کرنے یا انہیں پناہ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔
اسی طرح شہریوں کی نقل وحرکت میں رکاوٹ بننے یا انہیں ہراساں کرنے والے پیشہ ور بھکاریوں کے لیے بھی سزا کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری اور کیسز پراسس کرنے کے لیے پولیس، سوشل ویلفیئر اور لوکل گورنمنٹ کے نامزد افسران کو اختیار دیا جائے۔