اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بار حکومت اور تحریک انصاف میں ایک جج کی تعیناتی پرمکمل اتفاق رائے پایاگیاجب کہ چیف جسٹس اور دوسینئرججزنیاس کی مخالفت کی ،جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہواجس میں لاہورہائیکورٹ کے دوججز کی تعیناتی کامعاملہ زیرغورآیاتاہم صرفایک جج جسٹس باقرمقبول نجی کو سپریم کورٹ کاجج مقررکرنے کا فیصلہ کیاگیاجب کہ ہائیکورٹ کے دوججز کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس بھی حذف کرنے کافیصلہ کیاگیا  جسٹس علی باقرنجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری 4-9 کی اکثریت سے دی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے تقرری کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔   مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں، جسٹس منصور علی شاہ بھی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق آبزرویشن حذف کرنے کا فیصلہ بھی 4-9 کی اکثریت سے ہوا ہے۔ چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ نیآبزرویشن حذف کرنے کی مخالفت کی ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی جسٹس شجاعت سے متعلق اکثریتی رائیسے اختلاف کیا ہے اکثریت نے اتفاق کیا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ احسن انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ اجلاس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رکن احسن بھون نے کہا ہے کہ خوشی ہے پہلی مرتبہ حکومت، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلے کیے، 26ویں آئینی ترمیم کیبعد پہلی بار اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں۔بتایاگیاہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بارحکومت اور تحریک انصاف کے ارکان کا موقف ایک تھااور چیف جسٹس سمیت دیگرتین ججز کاموقف مختلف تھا،تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہرعلی خان اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈربیرسٹرعلی ظفراپوزیشن کی طرف سے کمیشن کے ممبران ہیں،یہ بڑی خوش آئندبات ہے کہ جوڈیشل کمیشن جیسے فورم میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہوا ہے جس کی تصدیق کمیشن کے ممبراحسن بھون نے بھی کی ہے،علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہوناایک مستقل مسئلہ بن گیا ہے،حکومتی وزراء اور ارکان اسمبلی تنخواہوں میں اضافے کے باوجود ایوان میں اہمیت نہیں دیتے اور ایوان کی کارروائی کو چلانے میں اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داری پوری نہیں کررہے،پارلیمانی امور کے وزیرڈاکٹرطارق فضل چوہدری تمام تر کوششوں کے باوجود کورم پورا کرانے میں ناکام ہیں ،جمعہ کو صرف چاروزراء ایوان میں موجود تھے ،سپیکربھی برہم ہوئے ،کینالزاور غزہ کی صورتحال پر ایوان میں بحث کرائی جاسکتی تھی لیکن اپوزیشن کی بھی غیرسنجیدگی کا غزہ لگائیں کہ کورم کی نشاندہی اپوزیشن کے رکن اقبال آفریدی نے کی اور انہی کہ ایک ساتھی خواجہ شیراز نے کورم کی نشاندہی کرنے پر جب ناراضگی کااظہارکیاتو دونوں آپس میں الجھ پڑے ،بہرحال حکومت اور اپوزیشن دونوں کو چاہئے کہ اسمبلی میں قومی ایشوز پربات کریں ،کورم پوراکرنے حکومت کی ذمہ داری لازمی ہے،وزیراعظم کو بھی اس معاملے پر اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں اور وہ خود جب اسلام آبادنہ ہوں تو ایوان میں آئیں جو وزراء بغیرکسی جوازکے غیرحاضرہوتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کے اتفاق رائے ایوان میں حکومت اور چیف جسٹس

پڑھیں:

جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججز سے متعلق 2 جولائی 2024 کے ریمارکس حذف کیے گئے۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا جس میں سپریم کورٹ میں 2 ججز تعینات کرنے کے لیے غور کیا گیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے 5 سینیئر ججز کے ناموں پر بھی غور ہوا، ان میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین شامل تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں خاص طور پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین کے ناموں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا جبکہ جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کے نام کی منظوری دے دی، جسٹس علی باقر نجفی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری اکثریت کی بنیاد پر کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے لیے صرف ایک جج کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 2 ممبران نے جسٹس علی باقر نجفی کی تقرری کی حمایت میں ووٹ دیا۔ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی منظوری دے دی۔ پی ٹی آئی ممبران نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے بھی حمایت کی۔

ذرائع نے بتایا کہ قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ جوڈیشل کمیشن کے نئے ممبران کے تقرر کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اجلاس میں چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنےکی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔ذرائع کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو سندھ سے ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کر دیا گیا جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو جوڈیشل کمیشن کا ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی اور پشاور ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کثرت رائے سے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ جج بنانے کی سفارش کی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججز سے متعلق 2 جولائی 2024 کے ریمارکس حذف کردیے گئے جبکہ ججز کا عوامی تاثر درست نہ ہونے کے ریمارکس کثرت رائے سے حذف کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی
  • جوڈیشل کمیشن میں 4 ریٹائرڈ ججز کی بطور رکن تعیناتی منظور
  • جوڈیشل کمیشن میں 4ریٹائرڈ ججز کی بطور رکن تعیناتی منظور، مقبول باقر اور شوکت صدیقی کے نام بھی شامل
  • جوڈیشل کمیشن میں 4 ریٹائرڈ ججز کی بطور رکن تعیناتی منظور، مقبول باقر اور شوکت صدیقی کے نام بھی شامل
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس، جسٹس باقرعلی نجفی کو سپریم کورٹ کاجج بنانے کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ کے جج مقرر کردیے گئے
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • چیف جسٹس کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا