امریکہ گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام مکمل کریگا، پاکستانی طلبہ بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
امریکا نے اپنے گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے حوالے سے وضاحت جاری کر دی، کہا کہ اِس پروگرام کے تحت امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبہ اپنے پروگرام مکمل کریں گے اور طے شدہ شیڈول کے مطابق پاکستان واپس آئیں گے، اُنہیں طے شدہ الاؤنس اور مراعات بدستور ملتی رہیں گی۔ مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کے فنڈ کردہ کئی دیگر تبادلہ پروگرام پاکستانی طلبہ کے لیے اب بھی دستیاب ہیں، بشمول فلبرائٹ پروگرام، جس کے شرکاء اپنے وظیفے اور الاؤنس بدستور وصول کر رہے ہیں۔ فلبرائٹ پروگرام کی بندش یا طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہونے کی اطلاعات غلط قرار دی گئی ہیں۔ یہ وضاحت پاکستان کے لیے گلوبل یوگراڈ پروگرام بند ہونے کی خبروں پر عوامی تشویش کے بعد سامنے آئی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ اس وقت دنیا بھر میں اپنے تبادلہ پروگراموں کا اسٹریٹجک جائزہ لے رہا ہے تاکہ ان پروگراموں کو موجودہ انتظامیہ کی ترجیحات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عمان مذاکرات کا مقصد اعتماد سازی ہے، امریکہ کا اصرار
وال اسٹریٹ جرنل نے بالواسطہ مذاکرات کے موقع پر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کے حوالے سے کہا ہے کہ پہلی ملاقات کا مقصد اعتماد پیدا کرنا اور معاہدے تک پہنچنے کی اہمیت کو سمجھانا ہے، نہ کہ معاہدے کی صحیح شرائط کا جائزہ لینا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ نے ٹرمپ کے نمائندے کے حوالے سے کہا کہ عمان میں ہونے والی پہلی (بالواسطہ) مذاکراتی میٹنگ کا مقصد اعتماد پیدا کرنا ہے اور امریکا کا بنیادی موقف یہ ہے کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کر دینا چاہیے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے سلطنت عمان کے دارالحکومت مسقط میں بالواسطہ مذاکرات کے موقع پر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وائٹیکاف کے حوالے سے کہا ہے کہ پہلی ملاقات کا مقصد اعتماد پیدا کرنا اور معاہدے تک پہنچنے کی اہمیت کو سمجھانا ہے، نہ کہ معاہدے کی صحیح شرائط کا جائزہ لینا۔
امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ کی رپورٹ کے مطابق وائٹیکاف نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی مؤقف ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنے سے شروع ہوتا ہے اور ہمارا آج بھی یہی موقف ہے۔ وائٹیکاف نے مزید کہا کہ ایران سے اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لیے کہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کبھی بھی کسی حل تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کے راستے تلاش نہیں کریں گے۔ ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے بارے میں امریکیوں کے بے بنیاد دعووں کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ایٹم بم حاصل نہ کر سکے۔