میر واعظ عمر فاروق کی رہائشگاہ سیل کرنے پر متحدہ مجلس علماء کا اظہار مذمت
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ایم ایم یو نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وقف اداروں کے تحفظ کے لیے تمام پرامن اور قانونی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) نے سینئر حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کی رہائشگاہ کو سیل کرنے اور وقف (ترمیمی) ایکٹ کے مضر اثرات پر بات کرنے کیلئے ایک اہم مذہبی اجلاس کو روکنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں ایم ایم یو کے ایک وفد نے 24 جنوری 2025ء کو مجوزہ وقف ترمیمی بل پر پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال سے ملاقات کی تھی۔ متحدہ مجلس علماء کا اجلاس جمعرات کو ہونا تھا تاکہ نئی قانون سازی کے وقف اداروں پر ممکنہ اثرات پر غور کیا جا سکے، لیکن بھارتی حکام کی جانب سے میر واعظ کی رہائشگاہ راجوری کدل کو سیل کر دیا گیا اور شرکاء کو داخلے سے روک دیا گیا۔ جموں، کشمیر، لیہہ اور کرگل سے آئے علمائے کرام اور مذہبی اسکالرز کو اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایم ایم یو نے وقف ایکٹ کے خلاف قرارداد کو جمعہ کے خطبات کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر کی تمام مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں پڑھ کر سنایا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نیا قانون وقف اداروں کے مذہبی اور روایتی ڈھانچے کو کمزور کرتا ہے۔ ادارے نے وقف بورڈز سے مسلم قیادت کے اختیارات میں کمی، غیر مسلم افسران کی شمولیت اور اہم فیصلوں کے اختیارات ڈپٹی کمشنرز کو منتقل کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ایم ایم یو نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وقف اداروں کے تحفظ کے لیے تمام پرامن اور قانونی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
ادھر انجمن اوقاف جامع مسجد نے بھی میر واعظ عمر فاروق کو مسلسل دوسرے جمعہ گھر میں نظربند رکھنے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ میر واعظ کے ساتھ حکام کا غیر جمہوری اور معاندانہ رویہ کشمیری مسلمانوں کے لیے باعث اذیت ہے اور ان کے مذہبی و سماجی فرائض کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ دریں اثناء میر واعظ عمر فاروق نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک اور جمعہ، ایک اور نظربندی اور حکام کی طرف سے جامع مسجد فوبیا جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میر واعظ عمر فاروق ایم ایم یو کا اظہار
پڑھیں:
جمیعت اہلحدیث پاکستان کا 18 اپریل کو فلسطین مارچ کرنے کا اعلان
علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا کہ وطن عزیز میں قیام امن کیلئے مذہبی ہم آہنگی، قومی یکجہتی کو فروغ دیا جائے، پاکستان میں فرقہ ورانہ فسادات اور فرقہ واریت تشدد رویوں کے خاتمے کی اشد ضرورت ہے۔ تمام دینی و مذہبی تحریکوں کے حقوق یکساں ہیں، سب کو ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کرنی چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے صدر ڈاکٹر علامہ ہشام الٰہی ظہیر کی زیرصدارت مرکزی سیکرٹریٹ قرآن و سنہ اسلامک سنٹر لاہور میں "حقوق اہلحدیث و اقصیٰ مارچ" کی تیاریوں کے سلسلے کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں علماء و کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 18 اپریل کو، رائیونڈ روڈ لاہور پر پْرامن مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔ مارچ کا مقصد علماء اہلحدیث کے ساتھ امتیازی سلوک، مساجد پر حملوں اور فلسطینی مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی جیسے اہم ایشوز کو اجاگر کرنا ہے۔ تحریک دعوت توحید، قرآن و سنہ موومنٹ، جماعت غرباء، تنظیم المساجد و مدارس سلفیہ، تحریک طلبہ اہلحدیث نے مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان اور بڑی تعداد میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا۔
علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا کہ وطن عزیز میں قیام امن کیلئے مذہبی ہم آہنگی، قومی یکجہتی کو فروغ دیا جائے، پاکستان میں فرقہ ورانہ فسادات اور فرقہ واریت تشدد رویوں کے خاتمے کی اشد ضرورت ہے۔ تمام دینی و مذہبی تحریکوں کے حقوق یکساں ہیں، سب کو ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کرنی چاہئے۔ جمعیت اہلحدیث پاکستان آئین، قانون اور عدل و انصاف کی بالادستی پر یقین رکھنے والی جماعت ہے، اور ملکی سلامتی و استحکام کیلئے ہمیشہ ریاست کیساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے تمام دینی و سیاسی قائدین سے ملک و ملت کے مفاد میں ٹھوس حکمت عملی اپنانے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین قانون، عدل و انصاف کی حکمرانی کے بغیر معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں، آخر میں کہا گیا کہ مارچ کی کامیابی کیلئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی جا چکی ہیں، اور تمام کارکنان کو منظم اور پْرامن انداز میں شرکت کرنے کی ہدایت اور پرزور تاکید کی گئی۔