داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت میں ایک کھرب سے زائد کا اضافہ ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی)حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت 1.74 کھرب روپے تک بڑھا دی ہے اور سی ڈی ڈبلیو پی نے مجموعی طور پر 10 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدرات سی ڈی ڈبلیو پی کا اجلاس ہوا، جس میں 10 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے داسو منصوبے کی لاگت میں اضافے پر اظہار برہمی کیا۔سی ڈی ڈبلیو پی نے 6 منصوبے ایکنک کو بھجوا دیے، بلوچستان میں تعلیم کے معیار اور رسائی کیلئے 28 ارب روپے کا منصوبہ تجویز کیا گیا، شیخوپورہ میں قائداعظم یونیورسٹی کا سب کیمپس قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں آئی ٹی اسٹارٹ اپس، ٹریننگ اور وی سی کے لیے 5 ارب روپے کا منصوبہ اور قومی سیمی کنڈکٹر پروگرام کے پہلے مرحلے کی منظوری دی گئی۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟
اسی طرح فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کسٹمز کمپلیکس اور ڈیجیٹل اسٹیشنز کے لیے 16 ارب روپے کا منصوبہ زیر غور آیا، سندھ کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں سڑکوں کی بحالی کے لیے 12 ارب روپے کی تجویز دی گئی اور کوئٹہ کے پانی کے بحران کے حل کے لیے تقریبا 10 ارب روپے کا منصوبہ ایکنک کے سپرد کردیا گیا۔اجلاس میں بلوچستان میں پانی سپلائی کے انتظام اور زرعی زمین کی آب پاشی کے لیے 17 ارب روپے کا منصوبہ ایکنک کے حوالے کردیا گیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ارب روپے کا منصوبہ کی منظوری کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی قرارداد پیش کر دی
پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی قرارداد پیش کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے معاملے پر ایک قرارداد اسپیکر آفس میں جمع کرادی ہے، جس میں اہم مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔
قرارداد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب خان، پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی زرتاج گل، علی محمد خان، مجاہد خان اور دیگر اراکین کے دستخط پر جمع کرائی گئی۔ اس میں فوری طور پر مشترکہ مفادات کونسل (CIC) کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ کینال کی تعمیر کے حوالے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
قرارداد کے مطابق:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پندرہ روز میں طلب کیا جائے۔
کینال کی تعمیر کے حوالے سے سندھ کے تحفظات کو دور کیا جائے۔
چولستان کینال منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری تک کام روکا جائے۔
ساٹھ روز کے اندر ارسا اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ پانی کی دستیابی سرٹیفیکیٹ پر غیر جانبدار آڈٹ کرایا جائے۔
91 والے پانی تقسیم کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہونے تک اور کوٹڑی بیراج ڈاؤن اسٹریم سے دس ملین ایم اے ایف پانی نہ جانے تک اس منصوبے پر عمل درآمد روکا جائے۔
یہ قرارداد اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ منصوبے کی تکمیل کے دوران تمام صوبوں کی آراء اور تحفظات کا احترام کیا جائے اور تمام قانونی تقاضوں کی تکمیل ضروری ہے۔