اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اب تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی ایک بینچ سے دوسرے بینچ کو منتقلی ایک اور وجہ نزاع بن چُکی ہے، آج جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتعمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اِس سلسلے میں باقاعدہ آرڈر جاری کر دیا ہے۔
دارالحکومت کے لیے مختص ہائیکورٹاسلام آباد ہائیکورٹ بنیادی طور پر دہلی ہائیکورٹ کی طرز پر وفاقی دارالحکومت کے لیے مختص ایک ہائیکورٹ ہے، لیکن تمام وفاقی وزارتیں چونکہ اسلام آباد میں ہیں اِس لیے یہ عدالت وفاقی معاملات میں بھی ایک خاص اہمیت حاصل کر گئی ہے۔ لیکن اِس وقت اِسلام آباد ہائیکورٹ تنازعات کی زد میں ہے جس کا بڑا سبب لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس سے بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری ہے۔
ججز کا ٹرانسفریکم فروری 2025 کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا۔ اُن کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس محمد آصف کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا۔
اس ٹرانسفر کے بعد اِسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس وقت چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق کے سامنے ریپریزنٹیشن فائل کی کہ بذریعہ ٹرانسفر ججز لائے جانے سے اُن کی سنیارٹی متاثر ہو سکتی ہے۔ لیکن ریپریزنٹیشن مسترد کر دی گئی جس کے بعد اِسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جو اگلے ہفتے 14 اپریل سماعت کے لیے مقرر ہے۔ اس سے قبل جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد بار کونسل نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد تبادلے کو مسترد کردیا
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ملک کی دیگر ہائیکورٹس سے ججوں کی تقرری کے بعد تناؤ کی کیفیت ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ بینچز تبدیلی کا ہے۔
بینچز تبدیلی کا معاملہ کیا ہےمبینہ بلاسفی گینگز سے متعلق ایک مقدمہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے پاس زیر سماعت تھا، اُس کو چیف جسٹس کے آرڈر سے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بینچ میں منتقل کر دیا گیا۔
یاور گردیزی درخواست گزار نے ایک درخواست اِسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی کہ اِسلام آباد سرکاری ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ ختم کیا جائے کیونکہ اِسلام آباد کی آبادی کافی بڑھ چُکی ہے۔ یہ مقدمہ پہلے جسٹس محسن اختر کیانی سُن رہے تھے لیکن دورانِ التوا یہ مقدمہ ایک اور بینچ کو بھجوا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ججزکے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ بارکا بھی سپریم کورٹ سے رجوع، جسٹس ڈوگر کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
اسی طرح سے 29 مارچ کو جسٹس بابر ستّار نے ایک مقدمہ سننے سے معذرت کی جبکہ قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے وہی مقدمہ اُنہیں دوبارہ سماعت کے لئے بھجوا دیا گیا، جس پر جسٹس بابر ستّار نے آبزرویشن دی کہ مقدمہ سننے نہ سننے کا اختیار کسی جج کا یا ڈپٹی رجسٹرار کا ہوتا ہے چیف جسٹس اِس طرح کوئی مقدمہ دوبارہ سماعت کے لیے نہیں بھجوا سکتا۔
اِسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بینچ نے کیا فیصلہ جاری کیا ہے؟اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کے بنچ تبدیلی کے اختیارات پر سوالات اٹھاتے ہوئے گائیڈ لائنز جاری کر دیں کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری جبکہ کیسز کی مارکنگ اور انہیں فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے، کسی بینچ سے کیس واپس لے کر دوسرے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ قانونی جواز کے بغیر سنگل سے ڈویژن بینچ میں کیس ٹرانسفر کرنے سے روک دیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ جب تک ہائیکورٹ رولز پر فل کورٹ مزید رائے نہ دے، ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل انہی گائیڈ لائنز پر عمل کرے۔
آج مذکورہ فیصلے میں آصف علی زرداری اور ٹیریان وائٹ کیسز کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔ ڈویژن بینچ نے لکھا ہے کہ آصف زرداری کیس میں طے ہو چُکا ہے کہ جج نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیس سنے گا نہیں سنے گا۔ اور اسی طرح سے ٹیریان جیڈ وائٹ کیس میں لارجر بینچ یہ طے کر چُکا ہے کہ چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتا ہے اُس کی تشکیل نو نہیں کر سکتا، نہ ہی اُس بینچ کی ساخت میں کوئی ترمیم کر سکتا ہے۔ ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب متعلقہ جج سماعت سے معذرت کرکے یا وجوہات کے ساتھ بینچ کی دوبارہ تشکیل کا کہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ آصف زرداری ٹیریان وائٹ کیسز جسٹس بابرستار جسٹس ڈوگر صدر مملکت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ٹیریان وائٹ کیسز جسٹس بابرستار جسٹس ڈوگر صدر مملکت اسلام ا باد ہائیکورٹ میں سلام ا باد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی سلام ا باد ہائی کورٹ ا سلام ا باد ہائی اسلام ا باد ہائی ڈویژن بینچ نے ڈپٹی رجسٹرار سرفراز ڈوگر کا اختیار چیف جسٹس وائٹ کیس کورٹ میں کورٹ کے دیا گیا کے لیے کے بعد
پڑھیں:
گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کا کیس میرٹ پر سنیں گے.سپریم کورٹ آئینی بینچ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے قرار دیا ہے کہ گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کا کیس میرٹ پر سنیں گے، اٹارنی جنرل نے گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائس ماننے کا پابند نہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے وزیر اعظم جو کرنا چاہیں کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں، پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی.(جاری ہے)
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کی اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان عدالت پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر 2018 پڑھ کر سنایا اور استدعا کی کہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں. جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈر 2018 کے تحت تو ججز کی تعیناتی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے، گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اسٹے آرڈر کی وجہ سے ججز کی تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اسٹے آرڈر ختم کردیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں. جسٹس جمال مندوخیل نے معاملے کے حل کےلئے قانون سازی کی بات کی تو اٹارنی جنرل بولے اس کے لیے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019 کو ترمیم کر کے ججز کی تعیناتی کروا سکتی ہے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے مجوزہ آرڈر 2019 نہ بنایا نہ اسے اون کرتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019 پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے مجوزہ آرڈر 2019 مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کریں یا پھر دوسرا بنا لیں جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آرڈر 2018 کے تحت ججز تعینات کریں، بعدازاں آئینی بینچ نے سماعت 11 اپریل تک ملتوی کردی.