رپورٹ کے مطابق پانی کی کمی اور بیماری کے درمیان یہ غیر انسانی انتخاب اسرائیلی حکام کی جانب سے بم دھماکوں سے بچ جانے والے لوگوں کو نقصان پہنچانے کا ایک حربہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں جاری نسلی تطہیر میں اسرائیلی بم اور میزائل نہ صرف شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ ان کے آبی ڈھانچے پر حملہ کر کے جانوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ مزاحمتی ذرائع کے مطابق اس سے پہلے، اسرائیل بجلی اور ایندھن کی سپلائی کو بند کر کے پانی تک رسائی کو روک رہا تھا جو بجلی صاف کرنے والے پلانٹس اور واٹر پمپوں کو مدد فراہم کرتے ہیں، لیکن حالیہ حملوں نے اب غزہ شہر میں پینے کا پانی ناقابلِ حصول بنا دیا ہے۔ سینیٹری پانی کی ناکافی فراہمی غزہ کے لوگوں کے مصائب کو مزید خراب کرتی ہے کیونکہ یہ جلد کی مختلف بیماریوں، متعدی امراض، مدافعتی نظام کی کمزوری اور غذائی قلت کا باعث بنتی ہے۔

جنگ شروع ہونے کے 465 دن بعد 15 جنوری کو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔ پھر جنگ بندی کے نفاذ کے 46 دن بعد 2 مارچ کو اسرائیلی حکام نے غزہ میں داخل ہونے والی تمام امداد بند کر دی اور 7 دن بعد 9 مارچ کو بجلی منقطع کر دی۔ بجلی کی کمی اور اس کے نتیجے میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس میں ڈی سیلینیشن پلانٹ کی پیداوار میں 85 فیصد کمی واقع ہوئی جو یومیہ 17 ملین لیٹر سے کم ہو کر 2.

5 ملین لیٹر رہ گئی۔ ڈاکٹرز وِدآٹ بارڈرز کے پانی اور صفائی ستھرائی کے کوآرڈینیٹر پالا ناوارو نے اس صورتحال کی مایوس کن منظرکشی کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے مسلسل بمباری برداشت کی ہے، پانی کے بحران سے مصائب مزید بڑھ جاتے ہیں، یہ اظہار کرتے ہوئے کہ لوگوں کو یا تو غیر محفوظ پانی پینا پڑتا ہے، یا ان کے پاس بالکل بھی نہیں ہے۔ پانی کی کمی اور بیماری کے درمیان یہ غیر انسانی انتخاب اسرائیلی حکام کی جانب سے بم دھماکوں سے بچ جانے والے لوگوں کو نقصان پہنچانے کا ایک حربہ ہے۔ ایک انسان 10 دن میں صرف ایک بار نہا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بچوں میں خارش پیدا ہوتی ہے اور ان کی جلد کو اس وقت تک کھرچنا پڑتا ہے جب تک کہ اس سے خون نہ نکلے، جو کہ انفیکشن کے پھیلاو کا باعث بنتا ہے۔ 

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی کمی

پڑھیں:

اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے، مفتی تقی عثمانی

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے۔

اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ تقاضا یہ تھا کہ ہم یہاں جمع ہونے کی بجائے غزہ میں جمع ہوتے، ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم فلسطینی مجاہدین کےلیے عملی طور پر کچھ نہیں کر پا رہے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ فلسطین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا، معاہدہ کے باوجود بمباری جاری ہے، اسرائیل کو نہ اخلاقی اقدار کا پاس ہے نہ ہی عالمی قوانین کی قدر ہے۔

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ قبلہ اوّل کی حفاظت کےلیے لڑنے والے مجاہدین کی کوئی مدد نہیں کر سکی، آج امت مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسوں پر لگی ہوئی ہے،  ہونا تو یہ چاہیے کہ امت مسلمہ جہاد کا اعلان کرتی۔

متعلقہ مضامین

  • خشک سالی اور غذائی بحران کے خطرات
  • غزہ میں پانی کا بحران سنگین، چند لٹر پانی کے لیے میلوں سفر
  • غزہ میں شہداء کی تعداد 51 ہزار تک جا پہنچی، پانی کا بطور ہتھیار استعمال!
  • ایران کو دھمکیاں دینے والا امریکہ انرجی بحران کی زد میں، 5 ریاستوں کو بجلی کی بندش کا سامنا
  • لندن: امریکی سفارتخانے کے باہر اسرائیلی مظالم کے خلاف منفرد احتجاج، فوارے کا پانی سرخ کردیا گیا
  • اس سال گرمی کی شدت زیادہ، 3 صوبوں میں پانی کی قلت ہے: سینیٹر شیری رحمٰن
  • ملک سے باہر جاکر بھیک مانگنے والوں کے خلاف انسداد دہشتگردی طرز کی حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ
  • سندھ کے پانی کے پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے،لوگ اپنے حق کیلئے نکلیں، آفاق احمد
  • اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے، مفتی تقی عثمانی