غزہ کی مظلومیت پر خاموشی کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: صیہونی لابی عالمی سطح پر سب سے اہم لابیوں میں سے ایک ہے۔ یہودی لابی یورپ اور امریکہ کے اندر اور عالمی نظام میں بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتی ہے اور وہ صیہونی حکومت کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ عالمی برادری کیجانب سے صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے میں ناکامی کی ایک اور وجہ بین الاقوامی تنظیموں خصوصاً اقوام متحدہ پر عائد پابندیاں ہیں۔ سیاسی ڈھانچے اور سلامتی کونسل میں ویٹو کے حق کیوجہ سے اقوام متحدہ صیہونیوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔ جب صیہونی حکومت کیخلاف فیصلے کیے جاتے ہیں تو اس پر عملدرآمد کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔ دوسرے لفظوں میں اقوام متحدہ کے پاس فیصلوں پر عملدرآمد کرنے کیلئے کافی طاقت نہیں ہے۔ تحریر: سید رضا عمادی
صیہونی حکومت غزہ پر نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن عالمی برادری ابھی تک غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کرسکی ہے۔ یہ وہ سوال ہے، جو ہر باضمیر کے قلب و ذہن میں گردش کر رہا ہے۔ غزہ پٹی کے خلاف اسرائیل نے 7 اکتوبر کو جنگ کا آغاز کیا تھا۔ 15 ماہ بعد جنوری میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ 42 روزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد، حکومت نے غزہ پر ایک بار پھر جنگ شروع کر دی اور امریکہ کی حمایت کے سائے میں ابھی تک جنگ کے خاتمے کی کوئی علامت نظر نہیں آرہی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 20 دنوں میں 5 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ سات اکتوبر 2023ء کو غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کے آغاز کے بعد سے اب تک شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
ماضی میں ہونے والی عارضی جنگ بندیوں نے اس بحران کو مؤثر طریقے سے ختم نہیں کیا ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ عالمی برادری غزہ کے خلاف نسل کشی کے لیے کوئی اقدام کیوں نہیں کرسکی۔؟ امریکی حکومت نے گذشتہ 18 ماہ کے دوران غزہ پر صیہونی حکومت کے جرائم کی بھرپور حمایت کی ہے اور صیہونی حکومت کے خلاف کسی بھی عالمی کارروائی کو نتیجہ خیز نہ ہونے دیا۔ امریکہ سلامتی کونسل نے اس حکومت کے جرائم کو روکنے کے لیے ہر طرح کی قرارداد کو ویٹو کیا۔ واشنگٹن نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اس فیصلے پر بھی تنقید کی ہے، جس میں وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور معزول وزیر جنگ یو یو گالینٹ کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے والے کسی بھی ملک کو امریکہ کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کچھ یورپی ممالک بھی صیہونیوں کی حمایت میں امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ اور یورپ میں عوام کی رائے صیہونیوں کے خلاف ہے۔ عالمی برادری کی غزہ کے خلاف صیہونیوں کی بے مثال نسل کشی کو روکنے میں ناکامی کی ایک اور وجہ بہت سے ممالک کے سیاسی اور معاشی مفادات ہیں۔ بہت سے ممالک اپنے سیاسی اور معاشی مفادات کی وجہ سے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ صیہونی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے بھی کچھ ممالک اس پر تنقید کرنے یا اس کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔ بہت سے معاملات میں، مؤثر کارروائی کے لئے سیاسی عزم کی ضرورت ہوتی ہے جو بہت سےممالک میں ناپید ہے۔
صیہونی لابی عالمی سطح پر سب سے اہم لابیوں میں سے ایک ہے۔ یہودی لابی یورپ اور امریکہ کے اندر اور عالمی نظام میں بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتی ہے اور وہ صیہونی حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے میں ناکامی کی ایک اور وجہ بین الاقوامی تنظیموں خصوصاً اقوام متحدہ پر عائد پابندیاں ہیں۔ سیاسی ڈھانچے اور سلامتی کونسل میں ویٹو کے حق کی وجہ سے اقوام متحدہ صیہونیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔ جب صیہونی حکومت کے خلاف فیصلے کیے جاتے ہیں تو اس پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔ دوسرے لفظوں میں اقوام متحدہ کے پاس فیصلوں پر عملدرآمد کرنے کے لیے کافی طاقت نہیں ہے۔ پس نہ اقوام متحدہ نہ عالمی برادری اور نہ ہی اسلامی ممالک کوئی بھی اہل غزہ کی پکار پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ غزہ کے معاملے پر مسلم ممالک کی فوجیں جہاد نہیں کرتیں تو کس کام کی ہیں۔؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی حکومت کے جرائم عالمی برادری اقوام متحدہ کو روکنے کے خلاف کسی بھی بہت سے غزہ کے کے لیے
پڑھیں:
حکومت سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کی کوئی ہدایت نہیں ملی، بیرسٹر گوہر
پشاور: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات کے لیے کوئی کمیٹی بنانے کی ہدایت نہیں ملی ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس ہرراستہ کھلا ہے، بانی نے کبھی یہ نہیں کہا کہ مزاحمت کا راستہ بند کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے ہر قسم کی کوششیں جاری رہیں گی، مراد سعید کے حوالے سے کبھی بانی سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی کی بہنوں کے حوالے سے بھی زیر گردش خبریں درست نہیں، پی ٹی آئی کے بانی اور میرے متعلق کچھ غلط اور بے بنیاد خبریں چلائی جا رہی ہیں۔