اپنے ایک بیان میں محمد عبد السلام کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کیخلاف ظالمانہ امریکی حملے انسانی جرائم کا واضح ارتکاب ہیں۔ جس سے نہتے شہریوں اور بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے سوا امریکہ کو کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ترجمان "محمد عبد السلام" نے کہا کہ ہمارے ملک پر امریکی حملوں کا مقصد صرف اور صرف صیہونی رژیم کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ امریکی چاہتے ہیں کہ اس نسل کشی کے ذریعے انسانیت کو وحشیانہ دور اور جنگل کے قانون کی طرف لوٹائیں۔ محمد عبد السلام نے کہا کہ ایک ماہ سے جاری امریکی حملوں کے باوجود، آج صنعاء اور دیگر صوبوں میں لاکھوں عوام کی فلسطین کی حمایت میں نکلنے والی ریلیوں میں شرکت، غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے خلاف ظالمانہ امریکی حملے انسانی جرائم کا واضح ارتکاب ہیں۔ جس سے نہتے شہریوں اور بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے سوا امریکہ کو کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔

انصار الله کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے یمن پر حملے کے لئے بین الاقوامی کشتی رانی کی حمایت کا جو جواز گھڑا ہے وہ من گھڑت اور باطل ہے۔ اس دعوے کی کوئی حقیقت نہیں۔ کیونکہ امریکہ کا مقصد صرف اسرائیل کی حمایت ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ یمنی عوام اور دنیا کے حریت پسندوں کے لئے امریکہ کا چہرہ واضح ہو چکا ہے۔ امریکہ صرف اور صرف صیہونی رژیم کی حمایت کرتا ہے اس لئے بین الاقوامی کشتی رانی کے تحفظ کا امریکی دعویٰ باکل بے جا ہے۔ انصار الله کے تجمان نے کہا کہ امریکہ دوسرے ممالک کی خودمختاری کو نشانہ بنا کر اور بین الاقوامی سرحدوں کو عسکری شکل دے کر صیہونی رژیم کی سلامتی کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انصار الله نے کہا کہ کی حمایت

پڑھیں:

پاکستان اور امریکہ: معدنیات کے شعبے میں تعاون اور دو طرفہ تجارت کے نئے مواقع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے اور تجارت کے نئے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کو امریکہ بھیجے گی تاکہ نئی امریکی ٹیرف پالیسی پر مذاکرات کیے جائیں۔ دوسری جانب، امریکی کمپنیوں نے پاکستان کے وسیع اور اب تک کم استعمال شدہ معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے دلچسپی ظاہر کی ہے، جس میں دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر شامل ہیں۔

تجارتی تعلقات اور نیا ٹیرف تنازع

گزشتہ ہفتے واشنگٹن نے پاکستانی اشیا پر 29 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جو عالمی منڈیوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے تجارتی شراکت داروں کے خلاف شروع کی گئی مہم کا حصہ تھا۔

(جاری ہے)

تاہم، بدھ کی شام صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا، لیکن تمام ممالک کے لیے 10 فیصد کی بنیادی شرح برقرار رکھی۔

اس اعلان سے قبل پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر نے بتایا کہ ایک وفد امریکہ روانہ ہو گا۔ جمعرات کو وزارت تجارت کے ایک ذریعے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ یہ دورہ اب بھی شیڈول کے مطابق ہو گا۔ ذریعے کے مطابق، ''اعلیٰ سطحی حکومتی وفد جلد واشنگٹن جائے گا تاکہ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کی جا سکے۔‘‘

پاکستان کی نئی منرل پالیسی، آئی ایم ایف سے چھٹکارے کی امید

امریکی دفتر برائے تجارت کے مطابق، سن 2024 میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 7.3 ارب ڈالر رہا، جس میں سے 5.1 ارب ڈالر کی پاکستانی اشیا امریکہ کو برآمد کی گئیں۔

کاٹن اور ٹیکسٹائل پاکستان کی اہم برآمدات میں شامل ہیں۔ پاکستانی معیشت، جو سن 2023 میں سیاسی بحران اور معاشی بدحالی کے باعث دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی تھی، اب آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے بعد بحالی کی راہ پر ہے۔ افراط زر میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اس بحالی کے ثبوت ہیں۔ معدنیات کے شعبے میں امریکی دلچسپی

ادھر، امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے سینیئر افسر ایرک میئر نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں میئر نے امریکی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا۔ پاکستان کے پاس بلوچستان کے علاقے ریکوڈیک میں تانبے اور سونے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جبکہ لیتھیم سمیت دیگر معدنیات بھی ملک میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔

اس سے ایک روز قبل میئر نے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا تھا۔

اس فورم میں کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ سمیت امریکہ، سعودی عرب، چین، ترکی، برطانیہ اور دیگر ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے معدنی شعبے میں ''لامحدود مواقع‘‘ سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور کہا کہ پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ دوطرفہ تعاون کا عزم

میئر نے پاکستان کے معدنی شعبے کی صلاحیت کو سراہتے ہوئے تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد پاکستان کی امریکہ کے لیے اسٹریٹیجک اہمیت کم ہوئی ہے اور اب تعلقات زیادہ تر انسداد دہشت گردی تک محدود ہیں۔ تاہم حالیہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نئے شعبوں میں تعاون کے خواہش مند ہیں۔

بلوچستان میں سکیورٹی چیلنجز

تاہم معدنیات سے مالا مال بلوچستان میں سکیورٹی صورتحال تشویشناک ہے۔ بدھ کی رات کوئٹہ میں مسلح افراد نے پولیس وین پر فائرنگ کی، جس میں تین اہلکار ہلاک ہو گئے۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس حملے کی مذمت کی۔ منگل کو فورم سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے غیر ملکی کمپنیوں کو سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ حالیہ برسوں میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں شہداء کی تعداد 51 ہزار تک جا پہنچی، پانی کا بطور ہتھیار استعمال!
  • عمان مذاکرات کا مقصد اعتماد سازی ہے، امریکہ کا اصرار
  • ایران و امریکہ کے مابین مذاکرات کا طریقہ کار طے کر لیا گیا
  •  افغانستان میں امریکہ کی واپسی
  • یورپی کمیشن کا امریکہ پر جوابی ٹیرف میں 90 دن کی تاخیر کا اعلان
  • امریکہ اور صیہونی رژیم سے مقابلے کا واحد راستہ جہاد فی سبیل اللہ ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • حزب‌ الله نے اپنے ہتھیاروں کے معاملے پر لچک دکھائی، لبنانی صدر
  • پاکستان اور امریکہ: معدنیات کے شعبے میں تعاون اور دو طرفہ تجارت کے نئے مواقع
  •   دہشت گردی جنگ میں  عالمی برادری کو پاکستان سے  تعاون کرنا ہوگا،  محسن نقوی