وزیر اعظم لندن پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
منسک (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم محمد شہباز شریف بیلاروس کا 2 روزہ سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گئے۔
"دنیا نیوز" کے مطابق منسک کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بیلاروس کے وزیراعظم عزت مآب الیگزینڈر تورچن، وزیر خارجہ عزت مآب میکسم رائزنکوف اور بیلاروس میں پاکستانی سفارت خانے کے افسران وزیراعظم کو رخصت کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف لندن میں 2دن قیام کے بعد واپس پاکستان روانہ ہوں گے، لندن کے دورے میں نجی ملاقاتیں کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی لندن میں کوئی سرکاری ملاقات شیڈول نہیں ہے۔
صدر زرداری کوہسپتال سےڈسچارج کر دیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وزیراعظم کا ہنگری سے ویزے میں نرمی سمیت دیگر شعبوں میں ایم او یوز پر اظہار اطمینان
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے ہنگری کے وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات کے دوران سفارتی پاسپورٹ ہولڈر کو ویزے کے خاتمے سمیت ثقافت، آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط پراطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیجارتو نے وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔
پاکستان کے سرکاری دورے پر آئے ہوئے ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیجارتو سے ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کے ہنگری کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعظم اوربان کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا بھی پیغام بھیجا اور اس موقع پر وزیر اعظم کو دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والی بات چیت کے بارے میں آگاہ گیا۔
شہباز شریف نے پاکستان اور ہنگری کے درمیان سفارتی پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزے کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ثقافت، آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جانے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں ممالک کے مابین کاروبار کے بی ٹو بی تبادلوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے وزیر خارجہ کے ہمراہ ہنگری کے تجارتی وفد کا خیرمقدم کیا، جس نے اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان ہنگری بزنس فورم میں شرکت کی۔
ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال ہوا جبکہ موجودہ عالمی منظر نامے میں چیلنجز پر قابو پانے کے لیے تعاون اور بات چیت کی اہمیت پر زور دیا گیا۔