مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کے والد اور امریکا میں قائم کمپنی کو سلور نوٹس جاری کرنے کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
کراچی کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں ملزم ارمغان کی گرفتاری کے بعد تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، کیس میں 70 سے زائد افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ارمغان کے والد اور امریکا میں قائم کمپنی کو بھی سلور نوٹس جاری کرنے کی سفارش کی ہے، سلور نوٹس انٹرپول کے ذریعے کمپنی کو بھجوایا جائے گا، ارمغان کے اکاؤنٹس آپریٹر اور اس کے والد کے ساتھ کام کرنے والوں سے پوجھ گچھ ہوگی۔
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ارمغان کیس میں 50 افراد کو گواہ بنانے کے لیے اسکرونٹی کی گئی، گواہوں میں ارمغان کے 2 ملازمین بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ارمغان کے بنگلے کے ملازمین کے بیان بھی لیے گئے، ارمغان سے کال سینٹر اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق سوالات کیے۔
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ارمغان کے بیانات اور حاصل تفصیلات کی بھی مکمل جانچ کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے ارمغان کے
پڑھیں:
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کے لیے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری کردیا اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کر دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے جاری 18 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایپلیکیشنز چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی کے استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا ہے۔
فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ ایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کے لیے ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو گائیڈ لائنز تیار کرنا چاہئیں، گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہوگا، اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے، اے آئی صرف معاون آلہ ہے۔